وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن کا ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد کے ہمراہ جنوبی کوریا میں نیشنل ہیلتھ انشورنس سروس کا دورہ

بی آئی ایس پی، وزارت صحت اوراین ایچ آئی ایس کے مابین مفاہمتی یاداشت کے امکان پر تبادلہ خیال

بدھ 21 ستمبر 2016 14:32

اسلام آباد ۔ 21 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 ستمبر۔2016ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد کے ہمراہ جنوبی کوریا کے صوبہ گینگ وونڈو میں نیشنل ہیلتھ انشورنس سروس (این ایچ آئی ایس) کا دورہ کیا۔ این ایچ آئی ایس جنوبی کوریا کی ایک معروف سوشل پروٹیکشن ایجنسی ہے۔ دورے کے دوران چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس سکیم کیلئے مستقبل میں اعدادو شمار اکٹھا کرنے کیلئے این ایچ آئی ایس کے تحقیقی سرابرہ ہونگ کیوب لی اور ڈائریکٹر آئی آر پارک چون سک سے بی آئی ایس پی، وزارت صحت پاکستان اوراین ایچ آئی ایس کے مابین مفاہمتی یاداشت کے امکان پر تبادلہ خیال کیا۔

کوریا نے دنیا کے سب سے بہترین ہیلتھ انفارمیشن کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی ) کے نظام تیار کئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہیلتھ بینکس، وبائی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے الارم سروس اور علاقائی تخصیص ہیلتھ سروس کے تصورات کے ذریعے، کوریا نے ملک کے ہر کونے میں اپنی آبادی کی صحت کو بہتر بنایا ہے۔ کوریا میں ہر شہری کیلئے ایک شناختی نمبر مخصوص کیا جاتا ہے اور پیدائش سے ان کی انشورنس کی ادائیگی میں این ایچ آئی ایس حصہ ڈالتی ہے۔

بہتر صحت کی حکمت عملی کیلئے وقفے وقفے سے تحقیق کیلئے نمونے اکھٹے کئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر ، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ خوشحال صحت مند معاشرے کیلئے اعدادو شمار کو منظم کرنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان کوریا کے1963ء سے لے کر2016ء تک کے حاصل کردہ تجربات سے سیکھ کر ایک سال کے عرصے میں اپنی آبادی کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا میں شامل صحت ، تعلیم، جنس، محل وقوع، شہری اور دیہی فرق جیسے عوامل کو ملک کے ہر حصے میں تحقیق اور بہتر صحت کی حکمت عملیوں کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے چونکہ اے ڈی بی کی شراکت داری کے تحت بی آئی ایس پی اپنی امداد کا ایک حصہ پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس سکیم کیلئے استعمال کرسکتا ہے اور اے ڈی بی کوریا کی این ایچ آئی ایس کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی معاونت کی اجازت دیتا ہے۔

ان عوامل کی روشنی میں بی آئی ایس پی، این ایچ آئی ایس اور پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس سکیم کے مابین تعاون کے ذریعے اس ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر) کے حامل ہونے کے ناطے ، بی آئی ایس پی کے پاس یونین کونسل کی بنیادوں پر 27 ملین خاندانوں کا کثیر المیعاد ڈیٹا موجود ہے۔ بی آئی ایس پی نے یہ اعدادو شمار وزارت صحت کو مہیا کئے ہیں جس کی بنیاد پر وزارت صحت نے ہیلتھ انشورنس کارڈ کیلئے مستحق افراد کی نشاندہی کی ہے۔

ملک کے کئی دوسرے وفاقی و صوبائی سماجی تحفظ کے اقدامات بی آئی ایس پی کے اعدادو شمار سے فائدہ اٹھار ہے ہیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ آئی سی ٹی اور پاکستان کی این ایس ای آر میں سرمایہ کاری سے پاکستان میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ این ایس ای آر کے تحت غریب اور متوسط طبقے کی صحت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات پالیسی سازوں کیلئے مفید ثابت ہوں گی اور پاکستان تیزی سے معیشت کے اعتبار سے دنیا کے 18 بہترین ممالک میں شامل ہوپائے گا۔

بی آئی ایس پی کے نئے غربت سروے میں صحت کے متغیر شامل ہیں جن میں دائمی بیماریاں اور معذوری شامل ہیں۔ یہ عمل زیادہ جامع اور وسیع پیمانے پر اعداد و شمار جمع کرنے میں مدد دے گا جس کی بدولت صحت سے متعلق مسائل اور مواقع سے آگاہی حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ اس مناسب موقع پر بی آئی ایس پی، وزارت صحت اور این ایچ آئی ایس کے مابین یہ معاہدہ وزیراعظم پاکستان کے پاکستانی عوام کی صحت سے متعلق خواب کو حقیقت میں تبدیل کردے گا۔

متعلقہ عنوان :