نیتن یاہو کی جانب سے نئے امریکی امدادی پیکج کا دفاع

پیر 19 ستمبر 2016 14:09

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 ستمبر۔2016ء) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیل کے لیے نئے امریکی پیکج کا دفاع کیا ہے تاہم نیتن یاہو کے مخالفین کے نزدیک اگر اسرائیل وائٹ ہاوٴس کو غضب ناک نہ کرتا تو اس سے بہتر پیکج حاصل کر سکتا تھا۔واضح رہے امریکا نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ 2019 سے 2028 کے دوران اسرائیل کو 38 ارب ڈالر کی فوجی امداد دے گا تاکہ وہ جدید طیارے اور ہتھیار خریدنے کے ساتھ اپنے میزائل نظام کو بھی مضبوط کرے۔

یہ امریکا کی تاریخ میں سب سے بڑی فوجی امداد ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے اپنی حکومت کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز میں بتایا کہ یہ امریکا کی تاریخ میں اس کی جانب سے کسی بھی ملک کو دیا جانے والا سب سے بڑا امدادی پیکج ہے۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ اسرائیل اور امریکا کے درمیان گہرے اور مضبوط تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیل کو سالانہ 3.8 ارب ڈالر ملیں گے تاہم اگر وزیر اعظم امریکی سیاسی امور میں براہ راست مداخلت کا فیصلہ نہ کرتے تو ہم اس سے کہیں زیادہ حاصل کر سکتے تھے۔

نیتن یاہو نے یہ باور کرایا کہ ہمیں اس سے بڑی رقم ہر گز پیش نہیں کی گئی۔ ہمیں ایک اضافی ڈالر تک نہیں پیش کیا گیا اور نہ ہی ہمیں سامنے خصوصی ٹکنالوجیز کو رکھا گیا۔ یہ سب بے بنیاد اور من گھڑت باتیں ہیں۔ایران کے معاملے اور فلسطینیوں کے ساتھ امن عمل کے حوالے سے قائم شدید کشیدگی کے باوجود دونوں حلیف ممالک نے بدھ کے روز واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کیے۔

متعلقہ عنوان :