الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ بھارت نے فوجی کیمپ پر حملے پر اپنی اندرونی ناقص سیکیورٹی پوزیشن کے دفاع کے بدلے روایتی طور پر پاکستان پر الزامات لگانے شروع کر دئیے

پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اسے پہچانا جانا چاہیے اور تنہا کردینا چاہیے‘اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے اور وہ انتہائی تربیت یافتہ تھے‘پاکستان کے دہشتگردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل اور براہ راست حمایت سے میں شدید مایوسی کا شکار ہوں‘بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی ٹویٹ

اتوار 18 ستمبر 2016 20:01

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18ستمبر۔2016ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے اوڑی میں انڈین فوجی مرکز پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور سیاستدان روایتی ہٹ دھرمی پر اتر آئے اور حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات لگانا شروع کر دئیے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اسے پہچانا جانا چاہیے اور تنہا کردینا چاہیے‘اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے اور وہ انتہائی تربیت یافتہ تھے‘پاکستان کے دہشتگردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل اور براہ راست حمایت سے میں شدید مایوسی کا شکار ہوں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کا سہارا لیا ہے ۔

(جاری ہے)

ہندوستانی وزیر داخلہ نے ٹوئیٹر پر انتہائی سخت الفاظ میں مزید الزامات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے اور وہ انتہائی تربیت یافتہ تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل اور براہ راست حمایت سے میں شدید مایوسی کا شکار ہوں۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں اور انہوں نے واضح طور پر یہ کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے خطاب میں کشمیر کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔

دوسری جانب تجزیہ کار اس طرف اشارہ کررہے ہیں کہ حملے کے بعد نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرنا اقوام متحدہ میں پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔اوڑی ہندوستان کا انتہائی اہم فوجی اڈہ ہے جہاں تقریباً 12 ہزار فوجی تعینات ہیں جو کنٹرول لائن کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔یاد رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور دوران جھڑپوں اور ہندوستانی پولیس کی فائرنگ سے 100 کے قریب کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پاکستان نے کئی بار ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن اس نے ہر بار یہ کہہ کر پیشکش مسترد کردی کہ وہ صرف سرحد پار سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات چیت کرے گا۔