کشمیر کی آزادی کی تحریک میں خاموشی اختیار کرنا جرم ہے ،اس خاموشی سے کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اقوام متحدہ کے 21ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں بھرپور آواز اٹھائیں حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلہ پر سر جوڑ کر بیٹھیں ، جلد سے جلد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ، پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 17 ستمبر 2016 22:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17ستمبر ۔2016ء) سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں خاموشی اختیار کرنا جرم ہے ،اس خاموشی سے کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلہ پر سر جوڑ کر بیٹھیں ، جلد سے جلد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اقوام متحدہ کے 21ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں بھرپور آواز اٹھائیں ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سابق سیکرٹری عامر لطیف بھی موجود تھے ۔ یاسین آزاد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے اقوام متحدہ کی قرار داد اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے، گزشتہ70دنوں میں 130کشمیری شہید اور بڑی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں ،آزادی کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد بے مثال ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال مارو یا مر جاؤ کی نہج پر پہنچ چکی ہے لیکن مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف کسی بھی سیاسی جماعت نے موثر آواز نہیں اٹھائی جو قابل تشویش ہے۔ انھوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں میں اتحاد ہے نہ انھو ں نے کوئی کردار ادا کیا جو قابل افسوس ہے ۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو چاہیے تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ جانے سے قبل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاتے اور مسئلہ کشمیر پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیتے ۔

انھوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا اپنی آزادی کی جدو جہد میں پاکستانی پرچم اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانااس بات کی دلیل ہے کہ کشمیر ی عوام پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی مکمل غیر فعال ہے اس نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں کوئی عملی اقدام نہیں اٹھا یا ، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو پاکستان اور بھارت اپنا دفاعی بجٹ اپنی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کر سکتے ہیں۔ایک اور سوال پر انھو ں نے کہا کہ ا فواج پاکستان کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ قومی ادارہے جو وزیر اعظم کے احکامات ماننے کا پابند ہے ۔