پانچ ماہ گزر گئے مگر حکومت پانامہ لیکس پر کمیشن بنانے اور لوٹی گئی وولت کی تحقیقات کروانے کیلئے تیار نہیں ،حکومت کی غیر سنجیدگی نے اپوزیشن کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا ،حکومت کرپشن کے خاتمہ میں سنجیدہ ہوتی تو ہمیں سڑکوں پر دھکے کھانے کی ضرورت نہ تھی ،ملک میں پانامہ لیکس کی طرح کے کرپشن کے سینکڑوں میگا سکینڈلز ہیں ،وزیر اعظم پہلے کہتے تھے کہ میں احتساب کیلئے تیار ہوں تین تقاریر بھی کیں اور اب کہتے ہیں کہ میرا تو پانامہ لیکس میں نام ہی نہیں ، رائیونڈ کی طرف مارچ کسی کے گھر کی چادر اور چار دیواری کے خلاف نہیں ،حکمرانوں نے تو ہر شہر میں بنگلے بنا رکھے ہیں ،سارے شہر مقدس ٹھہرے پھر احتجاج کہا ں کیا جائے

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق کی مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 17 ستمبر 2016 21:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17ستمبر ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ پانچ ماہ گزر گئے مگر حکومت پانامہ لیکس پر کمیشن بنانے اور لوٹی گئی وولت کی تحقیقات کروانے کیلئے تیار نہیں ،حکومت کی غیر سنجیدگی نے اپوزیشن کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا۔حکومت کرپشن کے خاتمہ میں سنجیدہ ہوتی تو ہمیں سڑکوں پر دھکے کھانے کی ضرورت نہ تھی۔

ملک میں پانامہ لیکس کی طرح کے کرپشن کے سینکڑوں میگا سکینڈلز ہیں۔وزیر اعظم پہلے کہتے تھے کہ میں احتساب کیلئے تیار ہوں تین تقاریر بھی کیں اور اب کہتے ہیں کہ میرا تو پانامہ لیکس میں نام ہی نہیں۔ رائیونڈ کی طرف مارچ کسی کے گھر کی چادر اور چار دیواری کے خلاف نہیں ،حکمرانوں نے تو ہر شہر میں بنگلے بنا رکھے ہیں ،سارے شہر مقدس ٹھہرے پھر احتجاج کہا ں کیا جائے ؟ وہ ہفتہ کومنصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت ٹی او آرز کو قبول کرلیتی اور پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے سنجیدگی دکھاتی تو عوام کو سڑکوں اور چوکوں چوراہوں میں آنے کی ضرورت نہ پڑتی۔جنہوں نے قومی دولت لوٹی ہے وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ،یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے قومی سلامتی کو دا? پر لگایا اور قوم کے بچے بچے کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا مقروض بنایا ہے ،انہوں نے کہا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کو ہمیشہ کیلئے کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دے کر اس کی دولت بحق سرکار ضبط ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ نیب جب تک ایک آزاد اور خود مختار ادارہ نہیں بنتا کسی لٹیرے کا احتساب نہیں ہوگا۔اس کیلئے ضروری ہے کہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سے نیب کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار واپس لیکر سپریم کورٹ اور چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو دیا جاناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو ایوانوں کے اندر ایک مضبوط متحد اور فعال اپوزیشن دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کی من مانیوں کو روکا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آج پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات کا اعلان کردے اور اس قومی معاملہ میں اخلاص دکھائے تو کسی کو سڑکوں پر خوار ہونے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کرنا اور اپوزیشن مضبوط احتساب کا طریقہ کار طے کرنا چاہتی ہے۔احتساب کے مطالبہ پر تمام اپوزیشن متحد ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کشمیر کے مسئلہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حکمرانوں کی ترجیح میں نہیں اور حکمرانوں کے ہاتھ میں وہ لکیر نظر نہیں آتی جس کی بنا پر کہا جاسکے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امت مسلمہ کا طاقتور اور مضبوط ملک ہے ،اسے نہ صرف خطے بلکہ عالم اسلام کے مسائل کے حل کیلئے جرأت مندی سے آواز اٹھانی چاہئے اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے دوہرے معیارکا پردہ چاک کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ڈھاکہ میں مودی کے پاکستان کو دولخت کرنے کے اعتراف جرم پر عالمی عدالت میں اس کے خلاف ایک مضبوط کیس بنایا جاسکتا تھا مگر مسلم ممالک کے حکمران اور دوست ممالک کہتے ہیں کہ جب خود پاکستان کے حکمران اس مسئلے پر آگے نہیں بڑھتے ہم کیا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت چاروں طرف سے دشمن کی سازشوں میں گھرا ہوا ہے ،پاکستان کی تنہائی کا یہ حال ہے کہ سعودی عرب نے اپنا سب سے بڑا سول ایوارڈ مودی کو دیا ہے۔انڈیا پاکستان کے ساتھ جنگ کے ماحول سے نکل نہیں سکااور اب بلوچستان میں انتشار پھیلانے کیلئے اس نے بلوچی زبان میں ریڈیوسے نشریات شروع کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی وجہ سے خطے کا امن ہمیشہ خطرے میں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر اپنا ایک مستقل وزیر خارجہ بنانا چاہئے اور کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے ایک علیحدہ ڈیسک قائم کرکے ایک نائب وزیر خارجہ کا تقرر صرف اور صرف کشمیر کے مسئلہ کو عالمی فورمز میں اٹھانے کیلئے ہونا چاہئے۔