امریکا میں مذہب سے منسلک آمدنی گوگل اور ایپل کی مجموعی آمدنی سے بھی زیادہ ہے۔عقائد سے منسلک معیشت امریکا کی دس بڑی کمپنیوں سے زائد اور پندرہ ملکو ں کی مجموعی معیشت کے برابر ہے۔مذہب سے منسلک معاشی امور سے حاصل آمدنی سالانہ ایک عشاریہ دو ٹریلین ڈالر ہے جو امریکا کی دس سرفہرست ٹیکنالوجی فرم کی مجموعی آمدنی سے بھی زیادہ ہے اور دنیا کی 15بڑی قومی معیشتوں کے مساوی ہیں۔رپورٹ
میاں محمد ندیم ہفتہ 17 ستمبر 2016 16:11
نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر۔2016ء) امریکا میں مذہب سے منسلک آمدنی گوگل اور ایپل کی مجموعی آمدنی سے بھی زیادہ ہے۔عقائد سے منسلک معیشت امریکا کی دس بڑی کمپنیوں سے زائد اور پندرہ ملکو ں کی مجموعی معیشت کے برابر ہے۔ امریکا میںمذہب سے منسلک معاشی امور سے حاصل آمدنی سالانہ ایک عشاریہ دو ٹریلین ڈالر ہے جو امریکا کی دس سرفہرست ٹیکنالوجی فرم کی مجموعی آمدنی سے بھی زیادہ ہے اور دنیا کی 15بڑی قومی معیشتوں کے مساوی ہیں۔
تاہم یا د رہے آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق برٹش انگلش میں ایک ٹریلین دس لاکھ کھرب کے برابر ہے یعنی ایک ساتھ 18صفر لگادیئے جائیں اور امریکن انگلش میں ایک ٹریلین دس کھرب کو کہتے ہیں،یعنی ایک ساتھ 12صفر لکھے جاتے ہیں۔(جاری ہے)
واشنگٹن ڈی سی کی جارج ٹاﺅن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مذہب اور عقائد سے منسلک کاروبارسے حاصل آمدنی امریکا کی ایپل،گوگل اورایمزون سمیت دس بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مجموعی آمدنی سے بھی زیادہ ہے۔
امریکی معاشرے میں مذہب کی سماجی و اقتصادی شراکت کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اس میںطبی سہولیات، اسکول، ڈے کئیر اور خیراتی اداروںسمیت مذہبی ادارے بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ میڈیا بھی مذہبی پس منظر کے ساتھ کاروبار میں شامل ہے۔ اس کاروبار میں یہودیوں کی کھانے کی اشیا،حلا ل فوڈ مارکیٹ،سماجی اور رفاعی پروگرام اور مختلف اجتماعات بھی شامل ہیں۔امریکا میں تین لاکھ44ہزار سے زائد مذہبی عبادات کے لئے اجتماعات ہوتے ہیںجس سے ہزاروں افرادکاروزگار وابستہ ہے،ان اجتماعات میںاربوں ڈالر مالیت کی اشیا فروخت اور خدمات پیش کی جاتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکا کی نصف آبادی تقریباً پندرہ کروڑ افراد ان مذہبی اجتماعات کے رکن ہیںتاہم ابھی اس تعداد میں کمی ہو گئی ہے۔ گزشتہ 15 سالوں میںمذہبی تنظیموں کی طرف سے سماجی پروگراموں پراخراجات تین گنا بڑھ گئے ہیں جو نو ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔امریکہ میں سرفہرست 50 خیراتی اداروں میں 20مذہبی بنیادوں پر قائم ہیں جن کی آمدنی 45ارب30کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔رپورٹ کہتی ہے کہ انتہائی مذہبی بالغوں میں دو تہائی غریبوں کے لئے پیسے ،اشیا اور وقت کی خیرات کرتے ہیں۔ امریکا میں مذہبی معیشت کے تین تخمینے لگائے گئے جن میں کم از کم378ارب ڈالر اور زیادہ سے زیادہ ایک عشاریہ دوٹریلین ڈالر ہے ، یہ سب تخمینے مذہب سے منسلک امریکیوں کی گھریلو آمدنی کی بنیاد پر کیے گئے۔ تاہم اس میں مذہبی املاک ،یا ان کے نام جائدادوں یا ان کے مادی اثاثوں کو اس شامل نہیں کیا گیا۔مزید اہم خبریں
-
بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی
-
گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول
-
عازمین حج پاکستان کے سفیر بن کر جائیں اور وہاں ڈسپلن کا خیال رکھیں ، چیئرمین سینیٹ
-
فرانس ، پاکستانی سفیرعاصم افتخار احمد کا سینڈیلن میں پاکستان کے ایونٹنگ پیرس اولمپکس تربیتی کیمپ کا دورہ،کوچ پیئرڈیفرنس سے ملاقات
-
رفح سے فلسطینی شہریوں کا انخلا
-
کوپ 29 کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مالیاتی ضروریات پورا کرنے میں مدد ملے گی، صدر مملکت آصف علی زرداری
-
وزیرِ اعظم نے سرمایہ کاری بورڈ کو ملک میں سرمایہ کاری اور نئے کاروبار کے آغاز کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کا ہدف دے دیا ، ون ونڈو آپریشن کی طرز پر طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت
-
فرانس میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخاراحمد کا سینڈیلن میں پاکستان کے ایونٹنگ پیرس اولمپکس 2024 کے تربیتی کیمپ کا دورہ
-
روبینہ خالد نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں
-
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے چاند کے تین چکر کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد مدار سے ابتدائی تصاویر بھیج دیں
-
بلاول بھٹو زرداری سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹرروبینہ خالد کی ملاقات
-
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اورماحول دوست سرمایہ کاری کے فروغ میں پرعزم ہے،دسمبر تک ملکی سطح پر گرین سکوک بانڈز جاری کرنے پر کام کررہے ہیں،وزیرخزانہ محمداورنگزیب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.