ذہنی معذور شخص کی پھانسی کے خلاف احتجاج

پاکستان کو شیزوفرینیا کے شکار ایک ذہنی معذور شخص کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے، انسانی حقوق تنظیم

ہفتہ 17 ستمبر 2016 12:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 ستمبر۔2016ء) انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو شیزوفرینیا کے شکار ایک ذہنی معذور شخص کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے، جس کی پھانسی کے لیے عدالت نے اگلے ہفتے کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 50 سال امداد علی کو 2002 میں ایک مذہبی رہنما کے قتل کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی گئی، جس کی سزا روکنے کے لیے جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) سرگرم عمل ہے۔

جے پی پی کا کہنا ہے کہ 'امداد علی ذہنی طور پر معذور اور 'پیرانائیڈ شیزوفرینیا' کا شکار ہے اور کئی سالوں سے اس کا مناسب علاج نہیں کروایا گیا'۔تنظیم کے مطابق انھوں نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایک اپیل دائر کی ہے، جس نے گذشتہ ماہ ان اپیلوں کو مسترد کردیا تھا کہ امداد علی کو ذہنی بیماری کے باعث پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

جے پی پی کے مطابق امداد علی کی طبی حالت کو دیکھا جانا چاہیے اور ان حالات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے جن کی وجہ سے ان کی ذہنی حالت خراب ہوئی۔

اے ایف پی کے مطابق جیل حکام کی جانب سے امداد کے اہلخانہ کو اس حوالے سے ایک خط بھیجا جاچکا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیا وہ پھانسی سے قبل امداد سے آخری ملاقات کرنا چاہیں گے۔جے پی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سارا بلال کا کہنا تھا کہ 'اگر پاکستان نے ایک ذہنی معذور شخص کو پھانسی دی تو یہ اس کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا'۔