عراقی نوجوان کی ہلاکت پر برطانیہ نے معافی مانگ لی

رپورٹ میں فوجیوں کے رویے کو غیر مناسب اور شعوری طور پر لاپرواہ قرار دیا گیا واقعہ کے حوالے سے انتہائی شرمندہ ہیں ٗوزارت دفاع کا رد عمل

جمعہ 16 ستمبر 2016 22:54

عراقی نوجوان کی ہلاکت پر برطانیہ نے معافی مانگ لی

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16ستمبر ۔2016ء) عراق کی جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق تفتیش کرنے والے ایک برطانوی جج کی جانب سے چار برطانوی فوجیوں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد برطانوی وزارتِ دفاع نے باضابطہ طور پر معافی مانگ لی ہے۔ان فوجیوں نے مئی 2003 میں عراق کے شہر بصرہ میں پندرہ سالہ احمد جبار کریم علی کو زبردستی ایک نہر میں دھکیلا اور وہاں اسے ڈوبنے دیا تھا۔

جج کی رپورٹ میں کہا گیا کہ احمد جبار کو حراست میں لیا جانا چاہیے تھا اور نہ ہی اسے نہر میں گرایا جایا جانا چاہیے تھا اور جب احمد جبار ڈوبنے والا تھا تو اسے بچایا جانا چاہیے تھا۔ہائی کورٹ کے سابق جج سر جارج نیومین کی سربراہی میں قائم عراق فیٹیلٹی انویسٹیگیشنز نامی تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ میں فوجیوں کے رویے کو غیر مناسب اور شعوری طور پر لاپرواہ قرار دیا گیا رپورٹ میں فوجیوں کی جانب سے احمد جبار کی زندگی نہ بچانے پر شدید تنقید کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسے نہر میں زبردستی دھکیلا گیا اور واضح طور پر دیکھا گیا کہ وہ مشکل میں تھا اور اسے پانی میں ڈوبنے دیا گیااس سے بعید کہ اسے حراست میں لینا ہی غیر قانونی تھا، جب وہ ڈوب رہا تھا تو اسے بچایا جا سکتا تھا اور بچایا جانا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں ان چاروں فوجیوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے اور 2006 میں انھیں کورٹ مارشل کے مقدمے کے دوران قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔برطانوی وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعہ کے حوالے سے انتہائی شرمندہ ہیں۔وزارت نے کہاکہ وہ برطانوی افواج کی جانب سے کسی بھی غیر مناسب رویے کی تفتیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔یاد رہے کہ 2003 میں شروع ہونے والی عراق کی جنگ میں 200 کے لگ بھگ برطانوی فوجی ہلاک ہوئے تھے ٗ 150000 کے قریب عراقی شہری ہلاک جبکہ دس لاکھ کے قریب بے گھر ہوئے۔

متعلقہ عنوان :