شام، جنگ بندی کے تین دن بعد بھی امداد کا انتظار با قی

جمعہ 16 ستمبر 2016 22:11

حلب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16ستمبر ۔2016ء) شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے میں محصور شہری جنگ بندی معاہدے کے تین دن بعد بھی امدادی سامان کا انتظار کر رہے ہیں۔غیر ملکی میڈ یا کے مطا بق اقوامِ متحدہ اس بات پر برہم ہے کہ امدادی قافلے اب تک ترکی کی سرحد پر کھڑے ہیں کیوں کہ انھیں شامی حکومت کی جانب سے تاحال اجازت نامے نہیں مل سکے۔

شامی حکومت کے حامی روس کا کہنا ہے کہ سرکاری فوجیں حلب کی طرف جانے والی اہم شاہراہ سے پیچھے ہٹ رہی ہیں۔ تاہم امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کے پاس اس پسپائی کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔گذشتہ پیر کو روس اور امریکہ کے تعاون سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی اہم شق یہ تھی کہ شام کے محصور علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا جائے گا۔

(جاری ہے)

تاہم مشرقی حلب میں گھرے ہوئے ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے خوراک سے لدے دو سو سے زیادہ ٹرک اب بھی ترکی اور شام کی سرحد پر کھڑے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ایلچی برائے شام سٹیفان ڈی مسٹورا نے کہا کہ انھیں ابھی تک شامی حکومت کی جانب سے وہ خط نہیں ملے جن کی مدد سے امدادی قافلوں کو فوجی چوکیوں سے گزرنے کی اجازت مل سکے۔روس کے نائب وزیرِ خارجہ میخائیل بوگدانوف نیکہا ہے کہ شامی حکومت کو ٹرکوں کے ڈرائیوں کے بارے میں خدشات ہیں۔

ان کے پاس ’کوئی دستاویزات، پاسپورٹ حتیٰ کہ ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ یہ کون لوگ ہیں۔‘ تاہم انھوں نے کہا کہ ’میرے خیال سے یہ مسئلہ بہت جلد حل کیا جا سکتا ہے۔‘جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دونوں متحارف گروہوں کو کاستیلو سڑک کے گرد ایک غیرفوجی علاقہ قائم کرنا ہے۔ یہ سڑک باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب تک جانے کا واحد راستہ ہے۔

متعلقہ عنوان :