افغانستان میں سالانہ اربوں ڈالر کے اخراجات پر امریکی قانون سازوں کے سوالات

جمعہ 16 ستمبر 2016 11:46

واشنگٹن ۔ 16 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 ستمبر۔2016ء) اکتوبر کی 7 تاریخ کو امریکی قیادت میں افغانستان میں کی گئی فوجی کارروائی کو 15 سال مکمل ہوں گے، امریکی قانون ساز اس حوالے سے فوجی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری اخراجات پر سوال اٹھا رہے ہیں جس کا مقصد لڑائی کو بند کرنا اور حکومت کو مستحکم کرنا ہے۔سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے ارکان نے لڑائی میں حاصل ہونے والی پیش رفت اور بدعنوانی کے انسداد کے پروگرام کے موٴثر ہونے پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔

رچرڈ اولسن، محکمہ خارجہ میں افغانستان و پاکستان کے نمائندہ خصوصی ہیں۔ اْنھوں نے کہا ہے کہ ہر سال امریکہ افغانستان کو تقریباً 5 ارب ڈالر فراہم کرتا ہے جن میں سے چار ارب ڈالر افغان قومی سلامتی دفاعی افواج کے لیے اور اندازاً ایک ارب ڈالر سویلین امداد کے طور پر ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم ٹینیسی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کروکر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالہا سال سے امریکہ افغانستان پر اِسی طرح بڑی رقوم خرچ کرتا رہا ہے جس کا ثمر شاید امریکی عوام فوری طور پر نہ دیکھ پائیں۔

اْنھوں نے پینل سے سوال کیا کہ آیا امریکی عوام ہر سال 10 ارب ڈالر دیتے رہیں گے۔ یو ایس ایڈ میں افغانستان و پاکستان کے معاون منتظم ڈونالڈ سیمپلر جونیئر نے نظم و ضبط اور زندگی میں حاصل کیے جانے والے معیار کے تعین کی اہمیت پر زور دیا۔سیمپلر نے کہا کہ ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت افغانستان کی حمایت کرنا اور اپنے ملک کی خود عمل داری سنبھالنے کے کام میں اْس کو مدد دینا اور بغاوت نہ ہونے دینا زیادہ بہتر ہے ،یہ زیادہ مناسب سرمایہ کاری ہوگی۔

سینیٹروں نے خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا۔اولسن نے کہا کہ ”ہم سمجھتے ہیں کہ چند ہزار لڑاکے ہیں جن میں سے 1500 سے 2000کے قریب زیادہ تر صوبہ ننگرہار کے مشرق میں موجود ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ افغان حکومت اْن کے خلاف لڑائی میں متحرک کردار ادا کر رہی ہے اور ہماری اپنی افواج اْن کے خلاف فضائی کارروائیوں میں مدد دے رہی ہیں تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ افغانستان میں طالبان اور داعش ایک دوسرے کے خلاف ہیں، طالبان کے عزائم داخلی جبکہ داعش کا ایجنڈا عالمگیر ہے۔

انھوں نے کہا کہ حالانکہ امریکہ نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد کم کر دی ہے تاہم اب بھی امریکی فوجی کافی حد تک موجود ہیں۔انھوں نے کہا ہ مالی سال 2017ء کے لیے صدر اوباما نے 3.45 ارب ڈالر مختص کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ افغان سکیورٹی افواج کو فنڈ میسر کیے جا سکیں۔ اْنھوں نے اس بات کی سفارش کی کہ اْن کے جانشین سال 2020ء تک رقوم کی سطح برقرار رکھیں کیونکہ امریکی فوج افغان فوج کو تربیت فراہم کر رہی ہے جبکہ امریکی لڑاکا طیارے بَری فوج کے افغان دستوں کو مدد فراہم کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :