عید قربان کے حقیقی فلسفہ کو سمجھ کر عمل کیا جائے‘کئی سو ارب روپے شہروں سے دیہی علاقوں کو منتقل ہوئے‘عارضی روزگار،دیہی آبادی کا معیاد زندگی بہتر ، جبکہ لائیو سٹاک سیکٹر ترقی کرتا ہے‘صدر ایف پی سی سی آئی عبدالرؤف عالم کا بیان

جمعرات 15 ستمبر 2016 16:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 ستمبر۔2016ء) ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا ہے کہ عید قرباں کے حقیقی فلسفہ کو سمجھ کر اس پر عمل کیا جائے۔ یہ سٹیٹس سمبل نہیں بلکہ اللہ کا حکم ہے جو استعداد رکھنے والے اہل ایمان پر لازم ہے۔ یہ دن ہمیں کھانے پینے کا موقع ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ یہ سوچ بھی دیتا ہے کہ اللہ کی خوشنودی کی خاطر بہت کچھ کرنا ہے ۔

عید کی خوشیاں مناتے ہوئے نمود ونمائش کے مظاہروں سے گریزکرنا چاہیے اور محروم و مستحق بھائیوں کی امداد واعانت کو اپنا شعار بنانا چاہیے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا کہ عید قرباں ایک عظیم الشان عبادت کے علاوہ ایک بڑی معاشی سرگرمی بھی ہے جس سے پسماندہ علاقے کے رہنے والوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

(جاری ہے)

بعض اندازوں کے مطابق امسال بھی عید پر بھی دو سے تین سو ارب روپے شہری علاقوں دیہی علاقوں کو منتقل ہو گئے ہیں ۔ اس سے جہاں لاکھوں افراد کو عارضی روزگار ملتا ہے وہیں بعض سہولیات سے محروم دیہی آبادی کا معیاد زندگی بہتر ہوتا ہے جبکہ لائیو سٹاک سیکٹربھی ترقی کرتا ہے۔عید کے موقع پر کئی متعلقہ شعبے بھی معاشی سرگرمی کی وجہ سے ترقی کرتے ہیں جس میں ٹرانسپورٹ ، ٹینرز اور فلاحی و مذہبی تنظیمیں شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جہاں زراعت مسلسل زوال کا شکار ہے وہیں لائیو سٹاک سیکٹر مسلسل ترقی کر رہا ہے اور زرعی شعبہ میں اس کا حصہ 58.5 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ امسال اس شعبہ کی نمو 3.6 فیصد تک جا پہنچی ہے جو اگلے سال چار فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ جی ڈی پی میں اسکا حصہ بارہ فیصد سے زیادہ ہے۔ اسی شعبہ کی وجہ سے پاکستان دودھ پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے مگر ویلیو ایڈیشن کی کمی ہے ۔ پاکستان میں لائیو سٹاک سیکٹر کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں جس سے غربت میں کمی کے علاوہ حج کے دنوں میں قربانی کے جانور برآمد کر کے قیمتی زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔ بہتر منصوبہ بندی سے لائیو سٹاک مارکیٹ میں انقلابی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :