سی پیک کی تکمیل کے بعد پاکستان میں 150ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی ،خلیج ٹائمز کی رپورٹ

منصوبہ کاروبار کیلئے ایک نئی دنیا ہو گا،یہ خطے کو بڑی اقتصادی طاقت بنا دے گا ، یہ منصوبہ جنوبی ، شمالی ، اور شمالی مشرقی خطے کو پاکستان سے منسلک کردے گا ، 70فیصد بحری تجارت پاکستان کی دو بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر سے ہو گی ، گوادر سے متحدہ عرب امارات ، جی سی سی ، سعودی عرب اور خطے کے دیگر ممالک سے تیز بنیادوں پر درآمد اور برآمد ات ہو گی ،متحدہ عرب امارات کے معروف اخبار کی سی پیک منصوبے کے حوالے سے رپورٹ

پیر 12 ستمبر 2016 21:12

سی پیک کی تکمیل کے بعد پاکستان میں 150ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ..

دبئی ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 ستمبر - 2016ء ) متحدہ عرب امارات کے معروف اخبار خلیج ٹائمز کی رپورٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت 150 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی ہے ، سی پیک کی تکمیل 150ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرے گی ، منصوبہ کاروبار کے لئے ایک نئی دنیا ہو گا جو اس خطے کو بڑی اقتصادی طاقت بنا دے گا ، منصوبہ جنوبی ایشیاء ،چین ، وسطی ایشیائی ممالک کے تینوں معیشت میں اضافے کے انجنوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرے گا اور پھر اس سے پورا جنوبی ، شمالی ، اور شمالی مشرقی خطہ مل جائے گا ، 70فیصد بحری تجارت پاکستان کی دو بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر سے ہو گی ۔

گوادر سے متحدہ عرب امارات ، جی سی سی ، سعودی عرب اور خطے کے دیگر ممالک سے تیز بنیادوں پر درآمد اور برآمد ہو گی ،18 ارب روپے مالیت کے منصوبے عمل درآمد ، 17 ارب ڈالر مالیت کے منصوبے تیاری کے مرحلے میں ہیں،11 ارب ڈالر انفرا سٹرکچر پر خرچ کیے جائیں گے جس میں زیادہ تر شاہراہوں کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر شامل ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو ممتاز خلیجی اخبار خلیج ٹائمز کی رپورٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو بہت بڑا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت سرمایہ کاری 150 ارب ڈالرز تک جانے کا امکان ہے ۔

رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ کاروبار کے لئے ایک نئی دنیا ہو گا جو اس خطے کو بڑی اقتصادی طاقت بنا دے گا ۔ رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ جنوبی ایشیاء ،چین ، وسطی ایشیائی ممالک کے تینوں معیشت میں اضافے کے انجنوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرے گا اور پھر اس سے پورا جنوبی ، شمالی ، اور شمالی مشرقی خطہ مل جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اسے خطے کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ قرار دیا ہے ۔

اعلیٰ حکومتی رہنماؤں اور سرمایہ کاروں کے درمیان ہونے والی حالیہ کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت 2014 سے 2030 تک چلنے والے منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھ کر 150 ارب ڈالرز تک ہو جائے گی جب کہ اس کے آغاز میں اسے 46 ارب ڈالر کا منصوبہ کہا گیا تھا اور یہ اس وقت کہا گیا تھا جب اس کا پہلا مرحلہ اپنے آغاز میں تھا ۔ وزیر اعظم نے سربراہی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ منصوبہ پورے خطے کی تقدیر بدل دے گا اس سے غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو گا ۔

یہ لوگوں کو جدید اور ترقی یافتہ ممالک کے سامنے کھڑا ہونے میں مدد دے گا ۔ رپورٹ کے مطابق سی پیک منصوبہ چینی صدر شی جن پنگ کے ون بیلٹ ون روڈ اور پاکستان کے وژن 2025 کا حصہ ہے جو پاکستان کی جیو پولیٹیکل پوزیشن کو جیو اکنامک فائدے میں بدلے گا جس کے ذریعے پاکستان ترقی کرتے تین انجن جنوبی ایشیاء ، چائنا اور سنٹرل ایشیاء سے منسلک ہو جائے گا ۔

رپورٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سی پیک معاشی ثمر ، سرمایہ کاری اور پاکستان میں بزنس پوٹینشل ہے اور اس کے ذریعے پاکستان جلد غیر ملکی سرمایہ کاری کی منتخب منزل حاصل کر لے گا ۔ رپورٹ میں سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس میگا منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان میں ممکنہ طور پر 150 ارب ڈالر کی عالمی سرمایہ کاری آئے گی ، یہ سرمایہ کاری چینی فرموں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری ، مینوفیکچرنگ سنٹرز اور مختلف کاروبار کے ذریعے آئے گی ۔

رپورٹ کے مطابق ممکنہ 150 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا تخمینہ سرمایہ کاروں کی جانب سے فرمز کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی بنیاد پر لگایا گیا ہے ۔ سی پیک منصوبے کے انچارج وزیر کی جانب سے پیش کیے گئے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میگا منصوبے سے منسلک ہونے والا کاروبار پاکستان کے لئے تجاری مواقعے کو بڑھائے گا جس میں 70فیصد بحری تجارت پاکستان کی دو بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر سے ہو گی ۔

گوادر سے تیز بنیادوں پر متحدہ عرب امارات ، جی سی سی ، سعودی عرب اور منسلکہ خطے سے درآمد اور برآمد ہو گی ۔ رپورٹ میں احسن اقبال کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ18 ارب روپے مالیت کے منصوبے عمل درآمد کے مرحلے میں ہیں جب کہ 17 ارب ڈالر مالیت کے منصوبے تیاری کے مرحلے میں ہیں ۔ 11 ارب ڈالر انفرا سٹرکچر پر خرچ کیے جائیں گے جس میں زیادہ تر شاہراہوں کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر شامل ہے ۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین ان منصوبوں اور سی پیک پلان کی جلد تکمیل کا خواہاں ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان میں روزگار کے مزید مواقع ، صحت اور تعلیم کی بہتر سہولتیں فراہم ہونگی۔ رپورٹ میں چیئرمین پاور کنسرکٹشن کارپوریشن چائنا کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے سرمایہ کاری کانفرنس میں سرمایہ کاروں کی جانب سے بہت ہی بہتر ردعمل دیکھنے کو ملا ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے تاجروں کی تنظیمیں بھی سی پیک سے بہتر نتائج برآمد ہونے کی امید میں ہیں ۔ اس حوالے سے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے نائب صدر ناصر سعید کہتے ہیں کہ سی پیک میں پاکستان کی طرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کھینچی ہیں ۔ گل احمد ٹیکسٹائل ملز کے چیئرمین علی محمد کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیاں مزدوری کی مہنگی لاگت پر قابو پانے کے لئے اپنے پلانٹس پاکستان میں منتقل کریں گی جس سے پاکستان کی نوجوان آبادی کو فائدہ ہو گا اور انہیں روزگار کے مواقع ملیں گے ۔ چین ابھی تک دنیا کی ٹیکسٹائل میں 36 فیصد برآمد کر رہا ہے