اللہ تعالیٰ کا شکر ہے اس نے ایک بار پھر عید الاضحی کا مبارک موقع عطا فرمایا ، میاں نواز شریف

پیر 12 ستمبر 2016 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 ستمبر۔2016ء) وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے عیدالاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے فرزندان توحید بالخصوص کشمیری عوام کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ایک بار پھر یہ مبارک موقع عطا فرمایا ۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ سب کی زندگی میں اس طرح کی خوشی کے مواقع بار بار آتے رہیں جبکہ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ اس موقع پر اہلیان وطن کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ رب العزت ہم سب کو جذبہ ابراہیمی سے بھرپور عید منانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں قبولیت بخشے( آمین )،خدائے بزرگ و برتر کی رضا کا حصول ہی مومن کا اصل مقصد حیات ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ عید ہمارے لئے اسلام کا ایک اہم رکن ” حج “ ادا کرنے کا انعام بھی ہے۔

(جاری ہے)

اپنے پیغام میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ عیدالاضحیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تسلیم و رضا کی یادگار ہے ۔خانوادہ ابراہیم نے اپنے پروردرگار کی خوشنودی کے لئے دنیا کے ہر رشتے کو قربان کیا اور ہر موقع پر اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دی ۔ اس کا نقطہ عروج بیٹے کی قربانی ہے اللہ تعالیٰ نے باپ اور بیٹے کی اس ادا کو اس طرح شرف قبولیت بخشا کہ اسے حج کے مناسک کا حصہ بنا دیا اور مسلم معاشرے کے لئے لازم کر دیا کہ وہ اس روایت کو زندہ رکھیں ۔

سیدنا ابراہیم نے اپنے طرز عمل سے دنیا کو یہ بتایا کہ قربانی اپنے آپ کو اعلی انسانی مقاصد کے لئے وقف کر دینے کا نام ہے افراد کی قربانی ہی معاشرے اور قوم کو زندہ رکھتی ہے یہی وہ سبق ہے جو قربانی کے ذریعے دیا جاتا ہے ۔آج عید کے دن ہم کشمیری عوام کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کر سکتے ۔ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لئے بھارتی ظلم و جبر کے آگے اپنی تیسری نسل قربان کر چکے ہیں ہم اپنی یہ عید کشمیری عوام کی ان لازوال قربانیوں کے نام کرتے ہیں اور آنے والی تمام عیدیں کشمیریوں کے نام تب تک کرتے رہیں گے جب تک مسئلہ کشمیر کو ان کی امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا ۔

آج عید کے موقع پر ہمیں وحدت اور قربانی کا وہ سبق یاد کرنا ہے جو حضرت ابراہیم نے دیا اور یہ سوچنا ہے کہ کس طرح ہم اس قوم کو متحد کر سکتے ہیں اور قومی مقاصد کے لئے قربانی دے سکتے ہیں پاکستان آج اللہ کے فض و کرم سے خوشحالی کے راستے پر چل نکلا ہے ہم نے اسے منزل تک پہنچانا ہے آج ہمارے سامنے یہ سوال ہے کہ کیا ہم پاکستان کے لئے اپنی انا، اپنا مفاد قربان کر سکتے ہیں ؟ اس عید کے موقع پر ہمیں پور قوم کو وحدت کا پیغام دینا ہے ہم نے حضرت ابراہیم کی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے دوسروں کے لئے ایثار کرنا ہے ۔

قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہم نے خوشی کے اس موقع پر معاشرے کے کمزور طبقات کو فراموش نہیں کرنا ۔ ہم نے ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنا ہے ہمیں ذاتی ، مسلکی ، گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر انتہا پسندانہ رویوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے اور اپنے جذبہ ایثار و قربانی کا رخ ملک و قوم اور ملت اسلامیہ کی ترقی اور یکجہتی کی طرف موڑنا ہے یہی اسلامی تعلیمات کی بنیاد ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اپنے جذبہ ایثار و قربانی کو صحیح مقاصد کے لئے وقف کر دیں تو پھر وطن عزیز میں ہم آہنگی ، رواداری ، اخوت ، برداشت اور میانہ روی ہمارے روزمرہ معاملات کا حصہ بن جائیں گے پھر ہمارا معاشرہ صحیح معنوں میں اسلامی معاشرہ بن جائے گا ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عیدالاضحیٰ کی حقیقی خوشیوں سے ہمکنار فرمائے اور قربانی جیسی عظیم عبادت کو اس کی روح کے مطابق سمجھنے اور ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین ۔

جبکہ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ میں دعاگو ہوں کہ رب العزت ہم سب کو جذبہ ابراہیمی سے بھرپور عید منانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں قبولیت بخشے( آمین ) ۔ عیدالاضحیٰ ہمارا ایک اہم تہوار ہے اور یہ اس لازوال قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے جس کی نظیر عالم انسانیت میں نہیں ملتی ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اطاعت واضح کرتی ہے کہ خدائے بزرگ و برتر کی رضا کا حصول ہی مومن کا اصل مقصد حیات ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ عید ہمارے لئے اسلام کا ایک اہم رکن ” حج “ ادا کرنے کا انعام بھی ہے حج مبارک کی سعی و مناجات اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمانوں کی طرف سے پیش کی جانے والی قربانی یہ حقیقت واضح کرتی ہے کہ اسلامی شعائر رنگ و نسل اور قومیت کے امتیاز سے قطع نظر ملت اسلامیہ کی وحدت کو یقینی بنانے کا ذریعہ ہیں ہمیں دین مبین کی ہمہ گیر تعلیمات کی روشنی میں اپنی حقیقی اقدار اور سچی روایات کو فروغ دینے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے ۔

عید کے اس پرمسرت موقع پر ہمیں دہشت گردی سے متاثر ہونے والے اپنے بہن بھائیوں کو بھی یاد رکھنا چاہئے اور اس مشکل وقت میں ان کا ہاتھ بٹانا چاہئے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مصروف عمل اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی طرف سے امن کی بحالی کے لئے کی جانے والی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ قوم بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار ہو سکے ۔

ہمیں اپنی دعاؤں میں اپنے ان کشمیری بہن بھائیوں کو بھی یاد رکھنا ہے جو اس وقت جبر و استعداد کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے اپنے حق خودارادی کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہیں میں سمجھتا ہوں کہ وہ وقت دور نہیں جب ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور وہ آزاد فضاء میں قومی و ملی تہوار منا سکیں گے ۔میں اس موقع پر پوری امت مسلمہ کو بھی عید کی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ یہ عید پوری دنیا اور خاص طور پر عالم اسلام میں امن و استحکام اور ترقی و خوشحالی کی نوید ثابت ہو ۔ آمین ۔

متعلقہ عنوان :