گلگت بلتستان کے عوام کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر خوشی کا اظہار

منصوبہ مختلف کاروباری شعبوں کو وسعت دینے میں مدد گار ثابت ہوگا ‘منصوبہ نوجوان نسل کیلئے دروازہ ہے جس سے لوگوں کو ملازمت کے مواقع میسر آئینگے ‘ طلباء کا اظہار خیال پہلا زون گوادر میں بن چکا ہے اور دوسرا زون گلگت بلتستان میں بنایا جائے گا ‘وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن

پیر 12 ستمبر 2016 14:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 ستمبر۔2016ء) گلگت بلتستان کے عوام نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ منصوبہ مختلف کاروباری شعبوں کو وسعت دینے میں مدد گار ثابت ہوگا ‘منصوبہ نوجوان نسل کیلئے دروازہ ہے جس سے لوگوں کو ملازمت کے مواقع میسر آئینگے ۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 46 ارب ڈالر کے اس منصوبے میں چین کے شہر کاشغر سے آنے والے تجارتی ساز و سامان کی پہلی منزل گلگت ہوگی جہاں سے روٹ کے مطابق یہ سامان ملک کے مختلف حصوں سے ہوتا ہوا گوادر منتقل کیا جائیگا ‘ اسی طرح گوادر بندر گاہ پر بحری جہازوں سے اترنے والا سامان بھی اسی روٹ کے ذریعے سے چین لے جایا جائیگا۔

گلگت کے عوام نے اس امید کااظہار کیا کہ جب یہاں کی مقامی پیداوار عالمی مارکیٹ میں جائیگی تو اس سے انہیں کافی حد تک فائدہ ہوگا۔

(جاری ہے)

گلگت کے نو جوانوں نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ایک بہت بڑا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس منصوبے کے تحت یہاں کے نوجوانوں کو پہلی ترجیح دے۔کچھ مقامی طالبات نے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ منصوبہ یہاں کی نوجوان نسل کیلئے ایک دروازہ ہے جس سے لوگوں کو ملازمت کے مواقع میسر آئیں گے اور جب چین کے تعاون سے یہاں پر یونیورسٹیز اور اسکول بنیں گے تو تعلیمی شعبے میں کافی حد تک بہتری آئے گی اور نوجوانوں کو چین میں جاکر کر تعلیم حاصل کرنے کا بھی موقع مل سکے گا۔

انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اس منصوبے سے بہت امیدیں ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کو پورا کرے تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ اس منصوبے میں گلگت بلتستان کیلئے ملک کے باقی صوبوں کے مقابلے میں کوئی بڑا پروجیکٹ موجود ہی نہیں اور نہ ہی کوئی علیحدہ سے زون بنایا گیا ہے۔عوام کے مطابق حکومت یہاں کے قدرتی حسن خاص طور پر فصلوں اور گلیشیئرز کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات کرتی ہے تو سی پیک منصوبے سے نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان نے دعویٰ کیا کہ سی پیک منصوبے سے عملی طور پر فائدے ہونا شروع ہوچکے ہیں اور موٹر وے پر لوگ بہت آرام و سکون کے ساتھ سفر کرسکتے ہیں جوکہ پہلے 8 سے 10 گھنٹوں میں مکمل ہوا کرتا تھا۔انھوں نے کہا کہ پہلے کوئی بھی سیاح یہاں پر نہیں آتا تھا اور آج سی پیک کی وجہ سے 10 لاکھ کے قریب سیاح یہاں پر آرہے ہیں کیونکہ یہاں سیکیورٹی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے جس میں ہمیں بہت کامیابی ملی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاحوں کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ روزانہ کی بنیادوں پر 3 جہاز پرواز کرتے ہیں۔حافظ حفیظ الرحمان نے کہاکہ سی پیک منصوبے کے علاوہ گلگت بلتستان خود اپنے طور پر بھی بہت سے ترقیاتی منصوبوں پر کام رہا ہے جن میں سڑکوں کی تمیر کے ساتھ ساتھ تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے یونیورسٹیز اور میڈیکل کالج کا قیام بھی شامل ہے۔سی پیک کے تحت اقتصادی زون کی تعمیر کے حوالے سے شکوک سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پہلا زون گوادر میں بن چکا ہے اور دوسرا زون گلگت بلتستان میں بنایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :