جنوبی ایشیا میں نئی صف بندی؛ پاکستان کی روس سے ایس یو 35 طیاروں کی خریداری پر غور
پیر 12 ستمبر 2016 13:09
(جاری ہے)
ایک سینئر فوجی عہدیدار نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے2,2سو اہلکار ان مشقوں میں حصہ لیں گے جو کہ رواں برس کے آخر میں ہوں گی۔
ماسکو کے لیے پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی اہلکار مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں، ان مشقوں کو فرینڈشپ2016کا نام دیا گیا ہے تاہم انھوں نے ان مشقوں کی تفصیلات ، مقام نوعیت یا تاریخ کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ خلیل اللہ کے مطابق اس پیشرفت سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کی عکاسی ہوتی ہے۔روسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ” ان (مشقوں ) سے واضح طور پر فریقین کی جانب سے اپنے دفاعی ، فوجی اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔اسلام آباد نے اس وقت اپنی خارجہ پالیسی کے آپشنز کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا جب امریکا سے اس کے تعلقا ت خراب ہوئے۔ تعلقات میں خرابی کی پہلی وجہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کیلیے ایبٹ آباد میں خفیہ چھاپہ تھا جبکہ دوسری وجہ افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کی سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملہ تھا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن نے امریکا اور نیٹو کے اقدام سے پاکستان پر آنے والے مضمرات کا جائزہ لے کر خارجہ پالیسی کیلیے نئے رہنما خطوط دیئے تھے جن کے تحت روس سے رابطے استوار کیے گئے تھے۔حال ہی میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس کی سفارشات کی بنیاد پر بھی پاکستانی وزارت خارجہ نے روس سے روابط بڑھائے ہیں۔ان سفارشات کو اس امر سے بھی تقویت حاصل ہوئی کہ ایک اہم حالیہ پیشرفت میں امریکی قانون سازوں نے لاک ہیڈ مارٹن کو پاکستان کو8ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کیلیے فنڈز دینے سے روک دیا حالانکہ ایک ڈیل کے تحت اس کی خریداری کیلیے جزوی ادائیگی امریکی انتظامیہ کرنا تھی لیکن امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر عکسریت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے پر اس ڈیل کو روکا۔پاکستان نے اس وقت سے اردن اور ترکی سمیت مختلف ممالک سے طیارے خریدنے کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ ترکی نے تو پاکستان کے موجودہ جنگی طیاروں کے بیڑے کو جدید بنانے کی پیشکش بھی کی ہے۔ گزشتہ 15ماہ کے دوران بری ، فضائی اور بحریہ کے سربراہان نے روس کے دوے کیے ہیں جس سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کا اشارہ ملتا ہے۔ اعلیٰ سطح کے وفود کے ان تبادلوں کا نتیجہ پاکستان کی جانب سے روس سے ایم آئی35 ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے معاہدے کی صورت میں سامنے آیا۔وہ رسمی معاہدہ جو اگست2015 کو ماسکو میں ہوا وہ پالیسی شفٹ تصورکیاجاسکتا ہے اور یہ امریکا بھارت بڑھتی ہوئی تزویراتی پارٹنرشپ کے جواب میں ہوا۔ماسکو مدت دراز سے نئی دہلی سے طویل المدتی تعلقات کے تناظر میں اس کی ناراضی سے بچنے کیلیے پاکستان کو نظر انداز کر تا رہا ہے لیکن چونکہ بھارت کا جھکاوٴ تیزی سے امریکا کی جانب بڑھ رہاہے اس لیے روس نے پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے۔اسلام آباد اپنی جانب سے ماسکو کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور اپنے آپشنز میں تنوع لانے کے لیے پرجوش ہے۔ایم آئی35 ہیلی کاپٹروں کے سودے کے بعد پاکستان اب روسی جنگی طیارے ایس یو35خریدنے کیلیے کوشاں ہے۔ اس مقصد کیلیے ایئر چیف سہیل امان نے جولائی میں ماسکو کا دورہ کیا تھا۔پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ پی اے ایف چیف نے روسی حکام کے ساتھ ثمرآور مذاکرات کیے ہیں لیکن انہوں نے فوجی خریداری کے حوالے سے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔دیگر دفاعی عہدیداروں کے حوالے سے روسی خبررساں ادارے نے بتایا کہ پاکستان ان ہتھیاروں کی خریداری کیلیے ابھی تک بات چیت کے ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ پاکستانی فوج ٹینک شکن ہتھیاروں اور ایئر ڈیفنس نظام کے حصول کی خواہاں بھی ہے۔مزید اہم خبریں
-
آسٹریلیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر زاہد حفیظ چوہدری کی سڈنی چاقو حملہ میں زخمی ہونے والے پاکستانی نوجوان کی ہسپتال میں عیادت
-
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے میں کسٹم اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت
-
وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات
-
کوئی پسند نہ پسند نہیں ، صحافیوں کوجلد برابری کی بنیاد پرپلاٹ مہیا کئے جائیں گے‘عظمیٰ بخاری
-
نواز شریف نے کہاہمسائیوں سے لڑائی نہیں کرنی،دوستی کے دروازے کھولیں،دلوں کے دروازے کھولیں،راستے کھولیں‘مریم نوازشریف
-
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترک چیف آف جنرل اسٹاف جنرل متین گیوراک کی ملاقات ، باہمی دلچسپی، دفاعی، تربیت اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال
-
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی شعبے کے حوالے سے اقدامات کے جائزہ پر اعلیٰ سطحی اجلاس کا دوسرا دور
-
وزیراعظم سے یورپی یونین کی سفیر کی ملاقات
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر کی ملاقات
-
وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت بجلی شعبے کے حوالے سے اقدامات کے جائزے پر اعلی سطحی اجلاس کا دوسرا دور، بجلی کے ترسیلی نظام پر بریفنگ
-
سیاسی قیادت، اداروں، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے،درپیش چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں ، صدر زرداری
-
پاکستان کو بے گناہ فلسطینیوں کے قتل ، اسرائیلی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر نسل کشی پر گہری تشویش ہے، آصف علی زر داری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.