ویٹ لفٹر پاکستانی مسیحی لڑکیاں، فتح کے لیے پْر امید

جمعہ 9 ستمبر 2016 16:27

ویٹ لفٹر پاکستانی مسیحی لڑکیاں، فتح کے لیے پْر امید

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 ستمبر۔2016ء) ویٹ لفٹنگ میں نام پیدا کرنے والی ٹوئنکل سہیل اور سونیا عظمت کے کاندھوں پر پاکستانی مسیحیوں کا وزن بھی ہے مگر یہ دونوں ٹین ایجر لڑکیاں نہ صرف مزید کامیابیاں سمیٹ سکتی ہیں بلکہ یہ اپنی کمیونٹی کے لیے امید کی کرن بھی ہیں۔گزشتہ برس ٹوئنکل سہیل وہ پہلی پاکستانی خاتون ویٹ لفٹر بنیں جنہوں نے ایشیئن بینچ پریس چیمپئن شپ کے دوران 57 کلوگرام جونیئر ایونٹ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

اور اس مسیحی کھلاڑی نے یہ کامیابی اس چیمپیئن شپ میں اپنی پہلی ہی شرکت کے موقع پر سمیٹی۔اس سے اگلے ہی دن ٹوئنکل کی ٹیم میٹ اور ایک اور مسیحی نوجوان ویٹ لفٹر سونیا عظمت نے 63 کلوگرام کیٹیگری میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا اور یوں انہوں نے ٹوئنکل کے ساتھ تاریخ کی کتابوں میں اپنا نام بھی لکھوا لیا۔

(جاری ہے)

یہ کامیابی نہ صرف ان دونوں لڑکیوں بلکہ پاکستان میں اکثر امتیازی سلوک کا شکار ہونے والی مسیحی برادری کے لیے بھی بہت اہم تھی۔

مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے حصے میں اکثر معاشرے کے چھوٹے موٹے کام ہی آتے ہیں۔مسقط میں ہونے والی چیمپئن شپ میں 19 سالہ ٹوئنکل اور اسی عمر ہی کی سونیا کی فتح کے علاوہ ان کی ٹیم میں شریک ایک مسلم ویٹ لفٹر شاذیہ کنول نے بھی تیسرا گولڈ میڈل جیت لیا اور اس طرح پاکستان 12 ممالک کے ان مقابلوں میں سرفہرست ٹھہرا۔پاکستان میں کرکٹ مقبول ترین کھیل ہے، اب کوشش کی جا رہی ہے کہ دیگر کھیلوں میں بھی کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے اور اسی لیے رواں برس تاشقند میں ہونے والی ایشیئن چیمپئن شپ میں ان خواتین کی شرکت کے لیے فنڈنگ بھی فراہم کی گئی ہے اور یہ خواتین ایک بار پھر فتح یاب ہونے کے لیے پر عزم ہیں اور سخت محنت کر رہی ہیں۔

ٹوئنکل نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور سائیکلسٹ کیا تھا تاہم ٹریننگ کے دوران ویٹ لفٹنگ کوچز نے ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں اس کھیل میں قسمت آزمانے کا مشورہ دیا۔ سونیا کے علاوہ ٹوئنکل کو ویٹ لفٹنگ کی تربیت کی ذمہ داری کوچ راشد ملک نے سنبھال لی جو 2012ء کے لندن اولمپکس میں آفیشل کی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں اور ایشیئن میڈلسٹ بھی ہیں۔

متعلقہ عنوان :