بلوچستان کے وکلاء رہنماؤں کا سانحہ 8 اگست کے واقعہ کے بعد حکومت کی جانب سے تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار

20 ستمبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو نوٹس میں فریق بننے کا فیصلہ

جمعرات 8 ستمبر 2016 23:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔8 ستمبر ۔2016ء) بلوچستان کے وکلاء رہنماؤں نے سانحہ 8 اگست کے واقعہ کے بعد حکومت کی جانب سے تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ 8 اگست کے واقعہ میں حکومت نے اس حوالے سے صحیح کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا 20 ستمبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو نوٹس میں فریق بننے کا فیصلہ کیا اور 23 ستمبر کو سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے وکلاء کے چہلم منایا جائے گا جس میں صوبہ کے تمام وکلاء کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے 24 ستمبر کو جنرل باڈی کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور چہلم تک کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے اور بائیکاٹ جاری رہے گا بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی کی صدارت میں اہم اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خلیل پانیزئی چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی عطاء اللہ لانگو ممبران شاہ محمد جتوئی ‘ منیراحمدکاکڑ ‘ بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے قائمقام صدر آصف ریکی ‘ جنرل سیکرٹری خوشحال کاسی ‘ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبداللہ خان کاکڑ ‘ ساجد ترین ایڈووکیٹ ‘ امان اللہ کنرانی سمیت دیگر سینئروکلاء نے شرکت کی اجلاس میں سانحہ 8 اگست کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تشویش پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سختی سے عہد کیا کہ جب تک واقعہ میں ملوث عناصر کو منظرعام پر نہیں لایاجاتا اس وقت تک وکلاء چین سے نہیں بیٹھیں گے اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 20 ستمبر کو سپریم کورٹ کی طرف سے سانحہ 8 اگست سے متعلق سوموٹو نوٹس کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وکلاء سوموٹونوٹس میں ہرصورت پیش ہونگے اور 23ستمبر کو سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے وکلاء کے چہلم منایاجائے گا اور صوبہ بھر کے وکلاء اس میں شرکت کریں گے 24ستمبر کو جنرل باڈی کا اجلاس بلایاجائے گا جس میں آئندہ کا لائحہ طے کیا جائے گا اتفاق رائے سے قرار پاس کی گئی کہ 56 وکلاء کی شہادت پر ایک ماہ گزرنے کے باوجود تعزیتی ریفرنس نہ بلانا بدنیتی پر مبنی ہے وکلاء برادری کے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ کوئٹہ سول ہسپتال میں خودکش حملے کے بعد ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کہاں غائب ہوگیا ایک ماہ گزرنے کے باوجود اب تک اس حوالے سے کوئی تحقیقات نہیں کی گئی اکثر وکلاء ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث شہید ہوئے حکومت دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کرسکتی تو جو ڈاکٹر دھماکہ کے وقت بھاگ گئے ان کیخلاف اب تک کیوں کارروائی نہیں کی گئی۔

متعلقہ عنوان :