لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ خوراک پنجاب کو مارے جانے والے چھاپوں کی تصاویر اور ویڈیوزسوشل میڈیا پر جاری کرنے سے روک دیا

جمعرات 8 ستمبر 2016 22:46

لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ خوراک پنجاب کو مارے جانے والے چھاپوں کی تصاویر ..

لاہور۔8 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔8 ستمبر ۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ خوراک پنجاب کوریسٹورنٹس,ہوٹلوں اور فوڈفیکٹریوں پر مارے جانے والے چھاپوں کی تصاویر اور ویڈیوزسوشل میڈیا پر جاری کرنے سے روک دیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دودھ اور خوراک کے نام پر کسی کو شہریوں کی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔

.نجی کمپنی کے وکیل رانا ضیاء عبدالرحمن نے عدالت کو بتایا کہ عائشہ ممتاز نے کسی قانونی جواز کے بغیر مالمو جوس اور دودھ کی فیکٹری پر چھاپا مارا اور فیکٹری سیل کر دی۔انہوں نے کہا کہ مہذب ممالک میں کسی کاجرم ثابت کئے بغیر اسکی شناخت ظاہر نہیں کی جا تی مگر ڈائریکٹر فوڈ پنجاب اور محکمہ خوراک کے افسران اپنے چھاپوں کی کارروائی اسی وقت اپنے فیس بک اکاونٹ پر چڑھا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

عائشہ ممتاز نے عدالت کو بتایا کہ خشک دودھ کو امپورٹ کر کے دودھ کے نام پر فروخت کرنے والی فوڈ فیکٹریوں کو قانون کے تحت سیل کیا گیا جبکہ موقع سے غیر معیاری جوس بھی برآمد کئے گئے،.جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہاں دال کا ایک دانہ نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے،ناقص اور غیر معیاری خوراک فروخت کرنے والوں کے خلاف محکمہ خوراک کی کارروائیاں قابل تحسین ہیں۔

بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔دودھ یاخوراک کے نام پر کسی کو شہریوں کی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔عدالت نے فوڈ فیکٹری کو ڈی سیل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے محکمہ خوراک پنجاب کوریسٹورنٹس,ہوٹلوں اور فوڈفیکٹریوں پر مارے جانے والے چھاپوں کی تصاویر اور ویڈیوزسوشل میڈیا پر جاری کرنے سے روک دیا۔عدالت نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیل کی جانے والی فیکٹریوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔عدالت نے عائشہ ممتاز فین کلب کے نام سے بنائے جانے والے فیس بک آئی ڈی کا پتہ چلانے کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائم کے افسر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔