مشترکہ مفادات کونسل کو وزارت بین الصوبائی رابطہ سے منسلک کرنے ،نیپرا ،پیپرا،اوگرا سمیت اتھارٹیز کو وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ما تحت لانے کی تجویز ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا باصابطہ سیکرٹریٹ قائم ہو گا، ہمیں اب کوئی ملک ویزہ نہیں دیتا ، میلے اور عرس بھی مذہبی انتہا پسندی کے باعث ختم ہو گئے، کھیلوں کے میدان آباد ہیں نہ عدالتیں انصاف دے رہی ہیں،اولمپک میں پاکستان کا صرف سات رکنی دستہ تھا ،اس ملک میں کھلاڑیوں پر پیسہ ہی نہیں لگایا گیا ،ہم اس وقت کرکٹ میں نمبر ون ٹیم ہیں، ٹیم کا ٹیلنٹ سب کے سامنے ہے،قومی ہاکی ٹیم کی اس وقت کوئی حالت نہیں،فاٹا کو سپورٹس کے حوالے سے علیحدہ زون بنانے کی تجویز ہے ،پیسے کے بغیر ملک میں کھیلوں کا فروغ ممکن نہیں ،ونٹر اولمپکس میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی حصہ نہیں لے گا

سینیٹ میں وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ کا سینیٹر مشاہد حسین کے توجہ دلاؤ نوٹس کاجواب

جمعرات 8 ستمبر 2016 21:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 ستمبر ۔2016ء) وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ حالات یہ ہوئے کہ اب کوئی ملک ہمیں ویزہ نہیں دیتا،میلے اور عرس بھی مذہبی انتہا پسندی کے باعث ختم ہو گئے،نہ کھیلوں کے مہدان آباد ہیں نہ عدالتیں انصاف دے رہی ہیں،اولمپک میں پاکستان کا صرف سات رکنی دستہ تھاباقی صرف سات لوگ دستے کے ہمراہ گئے،اس ملک میں کھلاڑیوں پر پیسہ ہی نہیں لگایا گیا،آرمی کے علاوہ کھلاڑیوں کو نوکری کوئی نہیں دیتا،ہم اس وقت کرکٹ میں نمبر ون ٹیم ہیں،کرکٹ ٹیم کا ٹیلنٹ سب کے سامنے ہے،قومی ہاکی ٹیم کی اس وقت کوئی حالت نہیں،فاٹا کو سپورٹس کے حوالے سے علیحدہ زون بنانے کی تجویز ہے،اب تو سندھ کے وزیر کھیل دوسروں کو پش اپس کا چیلنج کر رہے ہیں،پیسے کے بغیر ملک میں کھیلوں کا فروغ ممکن نہیں ،آسٹریلیا جیسی ٹیم سری لنکا میں جا کر ہار گئی،پاکستانی ٹیم کو اپنے ملک میں کھیلنا میسرنہیں،ونٹر اولمپک میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی حصہ نہیں لے گا،مشترکہ مفادات کونسل کو وزارت بین الصوبائی رابطہ سے منسلک کرنے کی تجویز ہے،اس صورت میں مشترکہ مفادات کونسل کا باصابطہ سیکرٹریٹ قائم ہو گا،نیپرا ،پیپرا،اوگرا سمیت اتھارٹیز کو بھی وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ما تحت لانے کی تجویز ہے،اس ضمن مین ایک سمری بھی متعلقہ حکام کو بھجوائی گئی ہے،وزارت بین الصوبائی رابطہ کا نام وزارت بین الصوبائی رابطہ اور مسترکہ مفادات کونسل رکھنے کی تجویز ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو سینیٹ میں سینیٹر مشاہد حسین سیدکے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دے رہے تھے ۔سینیٹر مشاہد حسین سید سے ریو اولمپک پاکستانی دستے کی کارکردگی کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ اولمپک میں 7ایتھلیٹ اور ان کے ساتھ 17آفیشلز تو گئے اور 20کروڑ عوام کا ملک ہے اور اولمپک کا مختصر ترین دستہ گیا ہے،یہ حکومت کی عدم توجہی ہے اورنااہلی اور کاہلی ہے،ہمین اب سوچنا ہوگا،عمران خان نے جب ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق نے ان کو ریٹائرمنٹ سے روکا اور 1992میں عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے ورلڈ کپ جیتا،اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ پاکستان کے اولمپک دستے میں کھلاڑیوں سے ڈبل افسران موجود تھے وار سیون سٹار ہوٹل میں حکومتی خرچ پر رہے اور لندن میں بھی اسی خرچے پر گھوم آئے،اس معاملے پر کمیٹی کو بھیجا جائے،ہماری آنے والی نسلوں کا مسئلہ ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ دہشتگردی کو روکنے کیلئے کھلیوں کے میدان آباد کرنے ہونگے۔وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ سپورٹس کے میدان خالی ہوگئے،سکولوں سے پی ٹی ماسٹرز کو ختم کردیا،سکولوں کی ٹیمیں بھی ختم ہوگئیں اور بنکوں کی ٹیمیں بھی ختم ہوگئیں،ہاکی کی ٹیم ہماری کوالیفائی نہیں کرسکی،ٹی ری رپورٹس غلط ہیں ریو ڈی جینرو میں جو کھلاڑی گئے تھے ان کے ساتھ کوچز اور ایک آفیشل او ایک میڈیکل ٹیم کا حصہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ جوٹیلنٹ آرہا ہے اس کو پالش کیا جائے گا۔سینیٹرز اور ایم این ایز جس کی سفارش کرتے ہیں ان کو بھی اکیڈمی بھی جاتا ہے،میں جب جوان تھا تو اتھیلیٹ تھا اگر جوان ہوتا تو سندھ کے وزیرکھیل کا چیلنج قبول کرتا۔