میاں محمود الر شید نے ’’ عالمی یوم خواندگی‘‘ کے موقع پر شعبہ تعلیم پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

ٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے کو تعلیم کے معاملات میں خود مختاری مل گئی اسکے باوجود صوبے نے تعلیمی شعبے میں ترقی نہیں کی

جمعرات 8 ستمبر 2016 20:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 ستمبر ۔2016ء ) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الر شید نے ’’ عالمی یوم خواندگی‘‘ کے موقع پر شعبہ تعلیم پر وائٹ پیپر جاری کر دیا، انہوں نے ا کیڈمی آف ایجوکیشن پلاننگ مینجمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ایک کروڑ20لاکھ بچے آؤٹ آف سکول ہیں جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل25-Aکے مطابق ریاست 5تا 15سال کی عمر کے ہر بچے کو مفت اور لازم تعلیم فراہم کریگی لیکن بدقسمتی سے پنجاب کے حکمران آئین پاکستان میں درج بنیادی انسانی حقوق عوام تک پہنچانے سے قاصر ہیں۔

ا اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے کو تعلیم کے معاملات میں خود مختاری مل گئی لیکن اسکے باوجود صوبے نے تعلیمی شعبے میں ترقی نہیں کی ۔

(جاری ہے)

حکومت کی عدم توجہی کے باعث پنجاب میں مجموعی طور پر تعلیمی گراف3.38فیصد نیچے آیا جبکہ کے پی کے میں تعلیمی گراف13.15فیصد اوپر گیا۔ پنجاب میں قوم کے معماروں کو تجارت کے نام پر قائم پرائیویٹ سکولوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔

یہاں سرکاری سکولوں کی حالت ابتر ہے، اس وقت پنجاب کے کل سرکاری سکول57998 ہیں جس میں سے 15000ہزار گھوسٹ، نا مکمل عمارت والے11123، چار دیواری کے بغیر8060، صاف پانی سے محروم6220اور ایک کمرے پر مشتمل4000سکول ہیں،پورے پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب ( راجن پور، لیہ، بہاولپور، بہاولنگر)میں سیکڑوں سکول ایسے بھی ہیں جہاں پر وڈیرے قابض ہیں یا سکول کی عمارتوں میں گھوڑے اور مویشی بندھے ہیں۔

متعدد سکولوں میں تدریسی عملہ کی کمی ہے۔ سرکاری سکول بچوں اور والدین کیلئے مسائلستان بن گئے۔ میاں محمود الر شید نے مطالبہ کیا کہ آئین کے آرٹیکل25A کی روح کے مطابق تعلیمی پالیسی اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،کے پی کے کی طرح ایمرجنسی بنیادوں پر تعلیمی اصلاحات نافذ کی جائیں۔ پرائمری تعلیم کو ترجیحات میں شامل کیا جائے، تعلیمی بجٹ بڑھایا جائے اور مختص ترقیاتی بجٹ کا بھرپور استعمال کیا جائے انہوں نے کہا کہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، یہاں10کروڑ سے زائد آبادی ہے اور یہ سب سے ، خوشخال صوبہ تھا جسے نا اہل حکمرانوں نے مقروض بناا دیا ہے، یہاں وسائل عام آدمی کی بجائے ان منصوبوں پر خرچ کئے جاتے ہیں جس سے کمیشن بنتی ہو، یہاں کے لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، تعلیم، صحت اور صاف پانی یہاں کے بڑے مسائل ہیں۔

متعلقہ عنوان :