چین پاکستان میں اپنی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ کرے گا

گزشتہ مالی سال میں کیجانے والی مجموعی ایف ڈی آئی کا تقریباً نصف صرف چین نے کی ہے چین کا شمار موجودہ دہائی کے اواخر تک دنیا کے سب سے بڑے سرحد پار سرمایہ کاروں میں ہوجائے گا،چینی ذرائع

جمعرات 8 ستمبر 2016 19:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 ستمبر ۔2016ء ) چین کو امید ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے طور پر پاکستان میں اس کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) آنے والے برسوں میں بڑھ جائے گی ۔ گزشتہ مالی سال میں پاکستان میں کی جانے والی مجموعی ایف ڈی آئی کا قریباً نصف صرف چین سے حاصل ہوئی ہے ۔ 2015-16میں چین سے ایف ڈی آئی 593.9ملین ڈالر رہی جو کہ 2014-15سے 131.3فیصد زیادہ ہے اور پہلے مالی سال میں پاکستان میں کی جانے والی مجموعی ایف ڈی آئی کا 76.3فیصد کے برابر ہے ۔

چین کی وزارت بیرونی تجارت واقتصادی تعاون کے ذرائع کے مطابق چین کا شمار رواں دہائی کے اواخر تک دنیا کے سب سے بڑے سمندر پار سرمایہ کاروں میں ہوگا۔ عالمی آف شور اثاثوں کی مالیت اب موجودہ6.4ٹریلین ڈالر سے 2020تک قریباً20ٹریلین ڈالر ہو جائے گی ۔

(جاری ہے)

1970کی دہائی کے اواخر سے چین کے ترقیاتی سفر کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور اب بھی لکھنے کی گنجائش موجود ہے تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانے میں آخری دو برسوں میں زبردست تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ۔

2014میں ایپک بیجنگ سربراہی اجلاس سے لیکر 2016میں جی20ہانگ جو سربراہی کانفرنس تک چین نے ترقی اور عالمی گورننس کے بارے میں ہولسٹک اپروچ کا چیمپئن بننے کیلئے بین الاقوامی سٹیج کو استعمال کیا ہے جو اس امر کااعتراف کرتا ہے کہ ملکی فلاح وبہبود کا انحصار کسی ملک کے علاقائی ہمسایوں اور بین الاقوامی کمیونٹی پر بالخصوص ہے ۔ اگرچہ چینی معیشت ’’نئی نارمل‘‘ میں داخل ہوئی ہے ۔

اقتصادی نمو سست سے زیادہ پائیدار شرح سے بڑھ رہی ہے یہ عالمی معیشت کے فروغ کے لئے بدستور ایک انجن کا کام دے رہا ہے ۔ گزشتہ پانچ برسوں میں عالمی اقتصادی پیداوار میں چین کا حصہ 35فیصد ہے اور وہ 2020سے قبل عالمی اقتصادی پیداوار کا 30فیصد ادا کرتا رہے گا۔ چین کی رینمن یونیورسٹی سے وابسطہکانگ زونگ ینگ نے کہا کہ چین نے مشمولیت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے ایپک اور جی20جیسے کثیر الجہتی مقامات سے استفادہ کیا ہے ۔

ایپک بیجنگ سربراہی کانفرنس میں چین رابطے اور سرحد پار اشتراک عمل کا زبردست وکیل تھا۔ جہاں تک تجارت کا تعلق ہے ایشیاء ۔بحرالکاہل کے آزادانہ تجارتی علاقے کے حصول (ایف ٹی اے اے پی )کے لئے ایپک کیکردار کے لئے بیجنگ کا روڈ میپ کو سنگ میل دستاویز قرار دے کر سراہا گیا ہے ۔ تجارت میں سہولت پیدا کرنے اور علاقے میں معصولات میں کمی کرنے کے مقصد کے پیش نظر ایف ٹی اے اے پی کامیابی کے ساتھ نظریے سے عملی مقصد بن گیا ہے اور یہ عمل خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔

جی20ہانگ جو سربراہی کانفرنس میں شی کمزور عالمی معیشت کے ازالے کے لئے چینی انسدادی اقدام کا چیمپئن بن گیا اور مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے اور عالمی اقتصادی پیداور کو فروغ دینے کے لئے مائیکر واکنامک پالیسیوں اور مشترکہ کوششوں میں رابطے کو مستحکم بنایا۔ شی نے جی 20سربراہی کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں جی20کے رکن ممالک پر یہ زوربھی دیا کہ وہ ترقی کے لئے نیا راستہ متعین کریں ، عالمی اقتصادی گورننس کو بہتر بنائیں ، کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کریں ، تجارت کو فروغ دیں ، سرمایہ کاری کو آزادانہ بنایا جائے اور اقوا متحدہ کے 2030ایجنڈا برائے پائیدار ترقی پر عمل درآمد کیا جائے ۔

اے آئی آئی بی اور دوسرے منصوبے جنہوں نے ایپک بیجنگ سربراہی اجلاس کے بعد سے پیش رفت کی ہے جیسے برکس، نیو ڈویلپمنٹ بینک اور شاہراہ ریشم فنڈ ایشیا کے بنیادی ڈھانچے کی زبردست ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دیں گے ۔

متعلقہ عنوان :