پاکستان میں ایڈز زدہ افراد کی تعداد ایکلاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، ڈر یپ اور ایف آئی چھاپوں کے دوران 723 ادویات جعلی برآمد ، 6ہزار سے زائد ملوث افراد کو گرفتار کیا ، مالی سال 2015-16 میں ملک میں استعمال شدہ 49,348 کاریں برآمد ،موثر قانون نہ ہونے کی وجہ سے نظامِ صلوٰۃ پر عملدرآمد یقینی نہیں بنایا جاسکتا ، پاکستان نے گزشتہ سال 37.5 ملین روپے مالیت کے 1500 ٹن امرود برآمد کیا،وزارت پانی و بجلی کی وصولیاں 89.1 سے بڑھ کر 2015-16 میں 94.4 فیصد ہوگئیں،لائن لاسز کم ہو کر 17.9 فیصد رہ گئے ہیں

قومی اسمبلی میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی ،پارلیمانی سیکرٹریز ڈاکٹر درشن اور راؤ اجمل کے ارکان کے سوالوں کے جواب

جمعرات 8 ستمبر 2016 18:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 ستمبر ۔2016ء) قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں ایڈز زدہ افراد کی تعداد 1لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، موجود ہ دور حکومت میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ایف آئی کے ساتھ مل کر جعلی ادویات کے خلاف 54 چھاپے مارے جن میں 723 ادویات جعلی برآمد کیں اور 6ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ، مالی سال 2015-16 میں ملک میں استعمال شدہ 49,348 کاریں برآمد کی گئیں، وفاقی دارالحکومت میں یکساں نظام صلوۃ آزمائشی طور پر نافذ کیا تھا جس کی پابندی لازم نہیں تھی،موثر قانون نہ ہونے کی وجہ سے نظام صلوۃ پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا جاسکتا ، پاکستان نے گزشتہ سال 37.5 ملین روپے مالیت کے 1500 ٹن امرود برآمد کیا،وزارت پانی و بجلی کی الی سال 2013-14 میں وصولیاں 89.1 فیصد تھیں جو بڑھ کر 2015-16 میں 94.4 فیصد ہوگئی ہیں،اسی طرح 2013-14 میں لاسز تقریباً 18.7فیصد تھے جو 2015-16 میں کم ہو کر 17.9 فیصد رہ گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالات کے جواب وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی ،پارلیمانی سیکرٹری وزرات صحت ڈاکٹر درشن،پارلیمانی سیکرٹری صنعت راؤ اجمل نے دیئے،رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کے سوال کے حواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ پاکستان میں ادویات کے 600 مینوفیکچرنگ یونٹ ہیں جن میں 359 پنجاب،140 سندھ ،91 کے پی کے،11 بلوچستان اور 5 مینوفیکچرنگ یونٹ آزاد کشمیر میں قائم ہیں، ملک میں تقریباً 34 ادویات ساز کمپنیاں 40 اقسام کی ادویات برآمد کر رہی ہیں،رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزارت غذائی تحفظ و تحقیق نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں 65.64 ہزار ایکڑ رقبے پر 483.13 ہزار ٹن امرود کی سالانہ پیداوار ہے،پنجاب میں 53 ہزار،376 ایکڑ، سند ھ میں 9972 ، خیبرپختونخواہ میں 1789، بلوچستان میں 506 ایکڑ رقبے پر امراد کے باغات ہیں، پاکستان نے گزشتہ سال 37.5 ملین روپے مالیت کا 1500 ٹن امرود یو اے ای، سعودی عرب اور قطر کو برآمد کیا،رکن ظہرا ودود فاطمی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صنعت راؤ اجمل نے کہا کہ مالی سال 2015-16 میں ملک میں استعمال شدہ 49,348 کاریں برآمد کی گئیں، رکن مسرت رفیق مہیسر کے سوال کے جواب میں وزارت مذہبی امور نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ وفاقی دارالحکومت میں یکساں نظام صلوۃ آزمائشی طور پر نافذ کیا تھا جس کی پابندی لازم نہیں تھی،موثر قانون نہ ہونے کی وجہ سے نظام صلوۃ پر عمل درآمد یقینین نہیں بنایا جاسکتا ، وزارت مذہبی امور اس وجہ سے قانون سازی پر کام کر رہی ہے،ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں وزارت مذہبی امور نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز کو 2013 میں 57,672 ،2014 میں 86,674 ، 2015 میں 71,684 اور 2016 میں 71,684 کو حج کوٹہ دیا گیا،رکن شیر اکبر خان کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ضلع بونیر میں 13 سکیمیں مارچ 2016 کو مکمل ہوجائیں گی جس کے بعد کم وولٹیج، اضافی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہوجائے گا،رکن منزہ حسن کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران ادویات ساز کمپنیوں نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر 343 ادویات کی قیمتیں بڑھائیں، حکومت کی جانب سے بغیر اجازت ادویات کی قیمت بڑھانے پر ایکشن کی صورت میں ادویات ساز کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے، ڈریپ حکم امتناعی خارج کرانے کیلئے کوشاں ہے،رکن ساجد احمد کے سوال کے جواب میں وزارت صحت نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعدادتقریباً1 لاکھ،2 ہزار ،40 ہے، جون 2016 تک ملک میں رجسٹرڈ شدہ ایڈز کے مریضوں کی تعداد 16,300 ہے اور 7531 مذکورہ مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج جاری ہے،رکن آسیہ ناز تنولی کے سوال کے جواب میں وزارت صحت نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ موجود ہ دور حکومت میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ایف آئی کے ساتھ مل کر جعلی ادویات کے خلاف 54 چھاپے مارے اور 723 ادویات جعلی برآمد کیں اور 6ہزار سے زائد افراد کو پکڑا گیا جن میں سے 100 افراد جعلی ادویات بنانے میں ملوث پائے گئے، 2015 میں عدالت کی جانب سے تقریباً7.16 کروڑ روپے کے جرمانے اور 5 ماہ سے 10 سال تک کی سزائیں دی گئیں،رکن نسیمہ حفیظ پانیزئی کے سوال کے جواب میں وزارت پانی و بجلی کے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2013-14 میں وصولیاں 89.1 فیصد تھیں جو بڑھ کر 2015-16 میں 94.4 فیصد ہوگئی ہیں،اسی طرح 2013-14 میں لاسز تقریباً 18.7فیصد تھے جو 2015-16 میں کم ہو کر 17.9 فیصد رہ گئے ہیں