بین الو زارتی کمیٹی برائے انسداد سائبر کرائم ایکٹ 2016 کا اجلاس،ایکٹ برائے انسداد الیکٹرانک کرائم 2016 کا تفصیلی جائزہ لیا

جمعرات 8 ستمبر 2016 17:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 ستمبر ۔2016ء) سائبر کرائم ایکٹ 2016 سے متعلقہ رولز اور ایس او پی کی تشکیل کیلئے وزیر اعظم پاکستان کی ھدایت پر قائم کردہ بین الوزارتی کمیٹی کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف زاھد حامد کی زیر صدارت آج مورخہ 08-09-2016 بروز جمعرات وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام مسز انوشہ رحمٰن ، وزیراعظم کے معاون خصوصی خواجہ ظہیر احمد ، وفاقی سیکریٹری آئی ٹی، سپیشل سیکریٹری داخلہ، اے ڈی جی ایف آئی اے ممبران ٹیلی کام و لیگل، وزارت قانون و انصاف کے سینئر افسران، پی ٹی اے، نیکٹا ، آئی بی، آئی ایس آئی کے نمائندگان نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔ کمیٹی نے دوران اجلاس بین الوزارتی کمیٹی کے ٹی او آرز کے تحت ایکٹ برائے انسداد الیکٹرانک کرائم 2016 کا تفصیلی جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر مملکت برائے آئی ٹی مسز انوشہ رحمٰن نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں الیکٹرانک کرائم کے متعلق مناسب قوانین کی عدم موجودگی کے باعث ان جرائم سے متاثرہ اشخاص جن تکالیف سے گزرے ہیں ہمیں ان کا بخوبی اندازہ ہے۔ لیکن اس نئے قانون " انسداد سائبر کرائم ایکٹ "2016 کے بعد ہمیں یقین ہے کہ اب ان جرائم کا شکار ہونے والے افراد کو انصاف کے حصول میں مدد ملے گی اور انکی تکالیف کا موثر ازالا ہو سکے گا۔

دوران اجلاس اس تجویز پر بھی غور کیا گیا کہ سائبر کرائم کے انسداد کے ضمن میں ایف آئی اے کی استعداد کار، اور صلاحیت کو مد نظر رکھتے ہوئے " انسداد سائبر کرائم ایکٹ2016 کی دفعہ 29 کی رو سے" ایف آئی اے کو بطور designated agency نامزد کیا جا سکتا ھے۔ مزید براں اس ایکٹ کے تحت سپیشل کورٹس کی نامزدگی، اور سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کے قیام سے متعلقہ امور پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :