Live Updates

حکومت نے انصاف کے دروازے بند کردئیے،سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا،عمران خان

جمعرات 8 ستمبر 2016 16:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 ستمبر۔2016ء) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے انصاف کے تمام دروازے بند کردئیے،سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا،پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ سے لے کر سپیکر آفس تک کسی ادارے سے انصاف نہیں ملا،جمہوریت میں انصاف کے در بند کیے جائیں تو انتشار جنم لیتا ہے،سپیکر نے میرے خلاف ریفرنس ای سی پی کو بھجوادیئے جبکہ نوازشریف کے خلاف ریفرنس مسترد کردیئے جو شخص اپنی ساری آمدن ملک واپس لے کر آیا اسے گناہ گار قراردیدیا اور جو ملکی دولت لوٹ کر ملک سے باہر لے گیا اور آف شور کمپنی بنائی اسے بے گناہ قرار دیا گیا آج سے اسپیکر کو تسلیم نہیں کرتا،اسپیکر صاحب کی جگہ ایازصادق کہہ کر پکاروں گا،ن لیگ ارکان خداراہ کرپشن کی تحقیقات کیلئے نوازشریف کو دباؤ میں لائیں نوازشریف کونہیں اللہ کو جان دینی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو ایوان میں نکتہ اعتراض پر اظہارخیال کر رہے تھے۔عمران خان نے کہا ہے کہ میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے ترقی کی ہے ان کی 2وجوہات ہیں ایک انہوں نے ہیومین ڈویلپمنٹ اور دوسری جمہوری نظام پر سرمایہ کاری کی،سوئٹرز لینڈ کے پاس پہاڑوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا مگر انہوں نے ہیومین ڈیلپمنٹ اور جمہوری اداروں پر سرمایہ کاری کی اور آج وہ ترقی یافتہ ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ برصغیر میں غریب ممالک کی نسبت پاکستان میں ہیویمن ڈویلپمنٹ انویسمنٹ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013میں 22جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی،جس کے بعد جوڈیشل کمیشن بنا،جوڈیشل کمیشن نے جو فیصلے دیئے اور جن غلطیوں کی نشاندہی کی ابھی تک ان کیخلاف ایکشن نہیں لیا گیا،صرف الیکشن کروانے پر ڈیمو کرسی نہیں آتی۔جب تک قانون کی بالادستی قائم نہیں کریں گے قانون ٹوٹتا رہے گا،احتساب کے حوالے سے نیب کا کردار سب سے اہم ہے،نیب کے ادارے کو غیر جانبدار ہونا چاہیے،کرپشن کی وجہ سے انسانی وسائل کی ترقی کی بجائے میگا پراجیکٹس پر سرمایہ کاری کی جاتی ہے کیونکہ ان منصوبوں سے کرپشن کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں،جمہوری اداروں کا اصل کردار حکومت کی کرپشن پر نظر رکھنی ہوتی ہے،جمہوری حکومت میں پولیس کی مداخلت نہیں ہوتی ہے،کے پی کے میں آج پولیس کا کوئی سیاسی کردار نہیں رہا اور اس کی کوئی مداخلت نہیں،پارلیمنٹ حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل ہوتی ہے،اپوزیشن کا کام حکومت کی کرپشن بے نقاب کرنا ہوتا ہے،برطانوی وزیراعظم کا کرپشن میں نام آیا تو اس نے پارلیمنٹ کے سامنے وضاحت پیش کی،ہم احتساب کی بات کریں تو الزام لگایا جاتا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل کر رہے ہیں،مارشل لاء لگانا چاہتے ہیں،اپوزیشن کی جماعتوں نے پانامہ پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تو تمام اپوزیشن جماعتوں نے مل کر ٹی او آرز بنائے،حکومت ٹی او آرز کو عدالت نے مسترد کردیا ۔

میں نے آفر کی کہ میرا اور میاں نوازشریف کا احتساب ایک ساتھ کردیں،پھر6ماہ تک کوئی جواب نہیں آیا اور پھر میرے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر کردیا گیا،اسپیکر ایازصادق آج ہوتے تو میں کچھ سوال کرتا انہوں نے میرے خلاف ریفرنس کمیشن کو بھیج دیا،میرے تو تمام اثاثے ظاہر تھے کہا گیا کہ نیازی لمٹیڈ کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا،2012میں تمام اثاثے ظاہر کردیئے تھے،لندن والا فلیٹ تو اثاثوں میں ظاہر تھا پھر کمپنی تو غیر اہم ہوگئی ۔

فلیٹ1983میں خریدا تھا اس وقت میرے پاس کوئی وزرات نہیں تھی،شوکت خانم فلیٹ خریدے جانے کے بعد دو سال زندہ رہیں،ٹرسٹ 6سال بعد بنایا،میں تمام آمدن پاکستان لایا ہوں۔ اس لئے ٹی او آرز سے بھاگا نہیں،نوازشریف نے کرپشن نہیں کی تو بھاگتے کیوں ہیں،اسپیکر نے کہا کہ نوازشریف کی کوئی چیز انہیں پانامہ سے لنک نہیں کرتی،2012تک مریم نوازشریف کے زیر کفالت تھی،2012میں ایک پروگرام میں کہا کہ ان کی باہر کوئی جائیداد نہیں تھی،اگر مریم زیر کفالت تھی تو پھر نوازشریف سے متعلق تو بنتا ہے ان کا ریفرنس کیوں نہیں بھیجا گیا،میرے خلاف ریفرنس بھیجنے سے پارلیمنٹ کمزور ہوئی اور اسپیکر متنازع بن گئے،اسپیکر غیر جانبدار نہیں،مجھے چوروں کے خلاف آواز بلند کرنے پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے،میرا منہ بند کرنے کی کوشش کرکے کرپشن کو فروغ دیا جارہا ہے،جو اپنے پیسے ملک میں لائے اس کے خلاف ایکشن اور جو اپنے پیسے باہر لے جائے اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں یہ کون سی کس رنگ کی جمہوریت ہے،وزیراعظم کرپشن میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں،وزیراعظم جواب نہیں دے رہے کہہ دیں کہ یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہے،احتساب کے دروازے بندہوں تو انتشار کے دروازے بند ہوجاتے ہیں،یوسف رضاگیلانی کو فارغ کیا گیا لیکن نوازشریف کا کیس نہیں سن رہا،اب بتائیں کہ ہمارے پاس کون سا طریقہ رہ گیا،ہم وزیراعظم سے جواب مانگ رہے ہیں ۔

وہ سن نہیں رہے اسپیکر اگر ریفرنس بھیجنا چاہتے تھے کہ ہم دونوں کا بھیج دیں،نوازشریف کرپشن کا جواب دینے کے بجائے فیتے کاٹ رہے ہیں،ایک ایک سڑک کے دوبارہ فیتے کاٹ رہے ہیں کہ شاید ہم پانامہ لیکس کو بھول جائیں،وزیراعظم کرپشن کیلئے جمہوریت کو تباہ کرتے ہیں اور پھر کرپشن بچانے کیلئے جمہوریت کو تباہ کرتے ہیں،پاکستان کا مستقبل داؤ پر ہے،مسلم لیگ والوں کو درخواست کرتاہوں کہ خدا کے واسطے ملک کو بچاؤ ساری زندگی زندہ نہیں رہنا ۔آخر میں اللہ کو جواب دینا ہے،آپ نوازشریف سے پوچھیں ہمارے لیے احتجاج کے سوا سارے راستے بند کردئیے گئے ہیں،ایازصادق کو میں اسپیکر نہیں مانتا۔ آج سے میں اسے ایازصادق کہوں گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :