بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑیں گے ، سابق سربراہ را

جمعرات 8 ستمبر 2016 12:36

بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑیں گے ، سابق ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 ستمبر۔2016ء) مشیر سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور را کے سابق سربراہ اے ایس دولت کا کہنا ہے کہ نئی دلی سرکار کے پاس مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے بات کرنے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں اور اسے ہر صورت اسلام آباد سے مذاکرات کرنا ہی پڑیں گے ۔ اپنے ایک انٹرویو میں را کے سابق سربراہ اے ایس دولت کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کشمیر کی صورت حال کو بہت ہی خراب طریقے سے ہینڈل کر رہی ہے جس کی وجہ سے وہاں بہت غم و غصہ پایا جاتا ہے اس وقت وادی کی صورت حال 2008 اور 2010 سے بھی زیادہ بدتر ہے کشمیری گزشتہ برس مارچ میں مفتی محمد سعید کے وزیر اعلی بننے پر خاصے برہم تھے اور برہان وانی کی ہلاکت نے اس کو باہر نکال دیا ۔

اے ایس دولت کا کہنا تھا کہ کشمیر کی نوجوان نسل 1990 کی دہائی میں ہونے والی صورت حال کے سائے میں پروان چڑھی ہے نوجوانوں کو محسوس ہوتا ہے کہ ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے بھارتی حکومت کی سرینگر میں بے جا مداخلت نے کشمیری عوام کے غیض و غضب کو مزید بھڑکا دیا اور محبوبہ مفتی کو اندازہ نہیں کہ کیا کرنا چاہئے ایسی صورت حال میں حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

”را “ کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیری ردعمل بے ساختہ تھا اور اس سے پاکستان کے موقف کو تقویت ملی ہے ہمیں پاکستان سے بات چیت کرنا ہی ہو گی کیونکہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں اسی لئے اٹل بہاری واجپائی کے دور میں انہوں نے نواز شریف کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھایا تھا بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر اے ایس دولت نے کہا کہ بھارتی حکومت بلوچستان کے مسئلے کے حوالے سے جو چاہے کر سکتی ہے لیکن اس سے کشمیرکا بحران حل نہیں ہو گا البتہ اس بات کو تقویت ملے گی کہ بھارت بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے ۔