پسرور، جواں سالہ بچہ سودا سلف خریدتے ہوئے اغوا

جمعرات 8 ستمبر 2016 12:36

پسرور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 ستمبر۔2016ء)پسرور کے نواحی گاؤں اکر پور کا رہاشئی جواں سالہ بچہ سودا سلف خریدتے ہوئے اغوا اغوا کار نے بچے کو اغوا کر کے گھر میں لے جا کر کمرے میں بند کر دیا اطلاع ملنے پر بچہ اغوا کار کے چنگل سے بازیاب اغوا کار پیٹرولنگ پولیس کا ملازم نکلا پولیس کا اپنے پٹی بھائی کے خلاف ڈی پی او کے حکم پر بھی مقدمہ درج کرنے سے انکار مقدمہ درج کرانے جانے والے مغوی کے والد کو پولیس نے دھکے دے کر تھانہ سے نکال دیا پولیس رویہ کے خلاف اہلیان دیہاتیوں کا شدید احتجاجی مظاہرہ اور نعرے بازی واقعات کے مطابق اکر پور کے رہائشی کرامت علی نے پھلورہ چوک میں شمس کریانہ سٹور کھول رکھا ہے اور وہ کچھ عرصہ سے بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے ان کے بیٹے دوکان کے لیے سودا سلف لے کر آتے ہیں کرامت علی کاجواں سالہ بیٹا رضوان بھاگووال اڈا سے سٹور کے لیے سودا سلف لینے گیا تو سٹور کے مالک عدنان نے بہانے سے بچے کو بلا کر اپنے گھر میں لے جا کر کمرے میں بند کر دیا اور خود باہر چلا گیا اطلاع ملنے پر لوگوں نے اغوا شدہ بچے کو بایازب کروایا اس پر متعلقہ تھانہ پھلورہ پولیس کو مقدمہ کے اندراج کے کیے درخواست دی مگر اس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اس پر ڈی پی او سیالکوٹ کو درخواست دی گئی جس پر پولیس نے ڈی پی او سیالکوٹ کا حکم بھی ہوا میں آڑا دیا اور مقدمہ درج نہ کیا بل کے یہ کہا کر جان چھڑا لی کہ یہ وقوع تھانہ صدر سیالکوٹ کا ہے اس پر پولیس نے تھانہ صدر سیالکوٹ کو درخواست بیج دی اس پر تھانہ صدر پولیس نے بھی اپنے پٹی بھائی کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اور تھانہ صدر پولیس نے بھی مدعی مقدمہ کو ڈھکے دے کر تھانہ سے نکال دیا اور کہا کہ تم ملزم سے صلح کر لو ورانہ اس کی بجائے تم پر مقدمہ درج کر دیں گے اس پر اہلیان دیہاتیوں نے پولیس رویہ کے خلاف پھلورہ چوک میں شدید احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی اس سلسلہ میں جب ملزم عدنان کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابط کیا تواس نے کہا کہ انہوں نے مجھ سے پہلے 24ہزار روپے کا ادھار سودا لے کر گے تھیاور میرے پیسے بقایا تھے اس لیے میں نے اس کے بیٹے رضوان کو اغوا کیا میرا مقصد پیسے لینا تھے ساس پر جب ان سے پوچھا کہ بچے کو اغوا کرکے پیسے مل جاتے ہیں تو اس کا اس نے کوئی جواب نہ دیا اس پر مظاہرین نے وزیر اعلی اور آئی جی پنجاب سے اس واقعہ کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے