آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ میں دو سطحی نظام مسترد کر دیا

آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، پاکستان، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز نے اس نظام کی حمایت کی تھی شیڈول اور موجودہ ڈھانچے سمیت اس معاملے میں کافی پیچیدگیاں ہیں، امید ہے 2019تک تبدیلیاں عمل میں آئیں گی آئی سی سی صدر ڈیوڈ رچرڈسن

بدھ 7 ستمبر 2016 20:22

آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ میں دو سطحی نظام مسترد کر دیا

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7 ستمبر ۔2016ء) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)نے عالمی ٹیسٹ کرکٹ میں دو سطحی نظام کو مسترد کر دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق آئی سی سی کے دس ارکان ممالک میں سے 6یعنی آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، پاکستان، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز نے اس نظام کی حمایت کی تھی۔ تاہم تنظیم میں سب سے بااثر رکن بھارتی کرکٹ بورڈ سمیت سری لنکن کرکٹ بورڈ نے اس کی مخالفت کی۔

آئی سی سی نے ہر دو سال کے بعد عالمی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے لیے پلے آف میچ کروانے کا اعلان کیا اور کہا کہ انھیں 2019تک متعارف کروایا جائے گا۔دبئی میں آئی سی سی کے صدر دفتر میں ہونے والے اجلاس کے بعد تنظیم کے صدر ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ شیڈول اور موجودہ ڈھانچے سمیت اس معاملے میں کافی پیچیدگیاں ہیں، تاہم ہم امید کرتے ہیں کہ 2019 تک تبدیلیاں عمل میں آئیں گی۔

(جاری ہے)

دنیائے کرکٹ میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر عالمی کرکٹ خصوصی طور پر بین الاقوامی ٹیسٹ کرکٹ کے ڈھانچے کو بدلا نہ گیا تو بہت سے اچھے کھلاڑی مختلف ملکوں کی ڈومیسٹک ٹی 20 لیگوں کی نذر ہو جائیں گے۔اجلاس میں زیرِ غور آنے والے موضوعات میں میچوں کی ٹی وی نشریات سے ملنے والی رقوم کو قومی کرکٹ بورڈز کے درمیان مشترکہ طور پر تقسیم کرنے کی تجویز بھی شامل تھی۔

ادھر پیر کے روز بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑیوں کی تنظیم ایف آئی سی اے نے ایک سروے جاری کیا جس کے مطابق کھلاڑیوں کی تقریبا نصف تعداد ڈومیسٹک ٹی 20 لیگ میں فری ایجنٹ کے طور پر کھیلنے کے لیے قومی کنٹریک چھوڑنے پر غور کر رہی ہے۔پہلی مرتبہ جون میں شائع کیے جانے والے اس سروے میں 72 فیصد کھلاڑیوں نے ڈویژنل سطح پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی حمایت کی تھی۔

ایف آئی سی اے کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن ہولڈر کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے بین الاقوامی شیڈیول میں ڈومیسٹک ٹی 20 لیگوں کے لیے وقت مقرر کرنے سے حالات بہت بہتر ہو سکتے ہیں کیونکہ کھلاڑی ان میں سے ایک کو چننے پر مجبور نہیں ہوں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کھلاڑی ٹی 20 اور ٹیسٹ دونوں کھیل سکیں گے تو یقینا کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ میں رکھنا آسان ہو جائے گا۔

ادھر جنوبی افریقہ کے ٹیسٹ کپتان اے بی ڈویلئرز نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ لیگ ہونے کے امکان پر ہی ہم نے اپنی تیاری کا معیار بڑھا دیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام بین الاقوامی میچ زیادہ معنی خیز ہوں۔تاہم کھلاڑیوں کی خواہشات اور کچھ ممالک کے بورڈز کی کوششوں میں خلیج نظر آتی ہے۔ان تجاویز کی سب سے زیادہ مخالفت طاقتور ترین کرکٹ بورڈ بھارت کی جانب سے ہوئی۔

بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ کرکٹ کی نگران تنظیم کے طور پر آئی سی سی کی ذمہ داری کرکٹ کی عالمی مقبولیت میں اضافہ کرنا ہے۔ اس مجوزہ نظام کے تحت پانچ بہترین ٹیموں کو فائدہ ہو گا تاہم باقی سب کا نقصان ہو گا۔ ایک طرف ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش اور زمبابوے جیسی ٹیموں کا خیال کرنا ہے اور دوسری جانب ایسے نظام سے انھیں نقصان ہو گا۔ادھر سری لنکا کے کرکٹ بورڈ کے صدر تھلنگا سوماتھیپالا نے بی سی سی آئی کے صدر کے موقف کی تائید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ سری لنکن کرکٹ کا خیال ہے کہ دو سطحی درجہ بندی کے نظام سے درجہ بندی میں نچلے ممالک کے بورڈز کی آمدنی میں کمی آئے گی اور ان کے بین الاقوامی مقابلوں کی ساکھ خراب ہو گی۔