کراچی میں ایک بار بھر این آر او کی کوشش کی جارہی ہے قاتل دندناتے پھرتے پریس کانفرنس کررہے ہیں،سراج الحق

بلوچستان جل رہا ہے میں نے بلوچستان کا دورہ کیا وہاں ایک خاموشی ہے اور یہ خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے،ہماری جنگ سیاسی برہمنوں سے نہیں ہے یہ تو ریت کی وہ بوریاں ہیں جس کے پیچھے دشمنوں نے پناہ لی ہوئی ہے ،ہماری جنگ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ہے قبائل کے لاکھوں عوام عرصہ سے آئی ڈی پیز ہیں اور مسائل کے شکار ہیں، امیر جماعت اسلامی سراج الحق

پیر 5 ستمبر 2016 18:53

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔5 ستمبر ۔2016ء) امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کراچی میں ایک بار بھر این آر او کی کوشش کی جارہی ہے قاتل دندناتے پھرتے پریس کانفرنس کررہے ہیں اور ایک بار پھر حکمران بنے کا خواب دیکھ رہے ہیں ،بلوچستان جل رہا ہے میں نے بلوچستان کا دورہ کیا وہاں ایک خاموشی ہے اور یہ خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے،ہماری جنگ سیاسی برہمنوں سے نہیں ہے یہ تو ریت کی وہ بوریاں ہیں جس کے پیچھے دشمنوں نے پناہ لی ہوئی ہے ،ہماری جنگ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ہے قبائل کے لاکھوں عوام عرصہ سے آئی ڈی پیز ہیں اور مسائل کے شکار ہیں لیکن حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ،حکومت کے ساتھ کوئی منصوبہ نہیں نااہل اور بزدل قیادت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ڈکٹیشن پر ملک چلا رہا ہے،قوم کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے میں ناکامی کے بعد حکمران آئین سے غداری کے مرتک ہوچکے ہیں ،پاکستان آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے، موجودہ حکومت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں، یہ نام نہاد جمہوریت ہے،اسلام نے انسانیت کو امن دیا اور انسانی حقوق دئے اور مغرب نے انسانیت کو ایٹم بم کا تحفہ دیا اور کروڑوں انسانوں کا قتل عام کیا اور یہ قتل عام اب بھی جاری ہے،امن و اخوت اور بھائی چارہ اسلام نے دیا اسلام ہی ہمارے لئے جمہوریت ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں 1500سے زائد علمائے کرام کی دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی خیبرپختونخوا عبد الواسع ،مولانا عبد الاکبرچترالی ،مولانا ڈاکٹر عطاؤالرحمان اور دیگر نے خطاب کیا ،سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تیس لاکھ سے زائد دینی مدارس کے طلباء کو بھی اسی طالب علم کی حیثیت دے جو ایک سکول اور یونیورسٹی کے طالب کو حاصل ہیں ،طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے دینی مدارس اور اس میں پڑھنے والے طالب علموں کوانکے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے جماعت اسلامی کی حکومت آئی تو مسجد میں امامت کرنے والوں کو بھی تنخواہیں دینگے،سکولوں اور کالجوں سمیت ہر ادارے میں ایک عالم اور فاضل کو بھی تعینات کرینگے ،انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں میرقاسم کو پھانسی دی گئی ،مطیع الرحمان نظامی کوشہید کیا گیا ،علی احسن مجاہد کو پھانسی دی گئی عبد القادر ملا کو پھانسی دی گئی انہوں نے پھانسی کا پھندا چومتے وقت بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور کہاکہ یہ ہمارا نظریہ ہے لیکن ہمارے حکمران یہاں پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کے ساتھ مفاہمت کی کوشش کررہے ہیں انکو سہولیات دے رہے ہم ایسی کسی بھی ملک دشمن مفاہمت کو نہیں مانتے میں حیران ہوں کہ حکمران کیسے دورنگی سے کام لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ملک کا نہیں اپنی ذات کا غم ہے انہیں آئندہ الیکشن جیتنے کی پڑی ہے،انکو ملکی سر ،نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی کوئی فکر نہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آئندہ الیکشن کو انشاء اﷲ ہم ان حکمرانوں کیلئے یوم احتساب بنائینگے ،سراج الحق نے کہا کہ متحدہ پاکستان بچانے کی پاداش میں میرقاسم علی کو شہید کیا گیا انکو اس لئے شہید نہیں کیا گیا کہ انکا تعلق جماعت اسلامی سے تھا شہادت کی وجہ 1971میں پاکستان کو بچانے کا تھااوربنگلہ دیش میں مسلسل متحدہ پاکستان بچانے کے چرم میں جماعت اسلامی کے قائدین کی شہادتوں پرپاکستان کی خاموشی کے خلافلئے ہم نے آٹھ ستمبر کو اسلام اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ قوم نے ایوانوں میں ان لوگوں کو بھیجا ہے جنہوں نے ان کا ستحصال کیا اور ان کو غریب بنایا ہے۔

انہیں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا غلام بنایا اور ان کے بچوں کو مقروض بنایا۔ پاکستان کو غلام قیادت ملی ہے جس کی وجہ سے معیشت ، نظام تعلیم، سیاست غلام ہوگئی۔ اس ملک کے فیصلے آج بھی جمہور کے اندر نہیں ہوتے بلکہ باہر سے مسلط کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر این آر او کا ڈرامہ رچانے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ پرویز مشرف نے ان لوگوں کو معاف کردیا جنہوں نے ہزاروں افراد کا قتل کیا تھااور جو بڑے قومی مجرم تھے۔

قاتلوں ، بینک لوٹنے والوں ، دھماکے کرنے والوں کو مشرف حکومت تسلیم کرنے پر رہا کردیا گیا ۔اسلامی حکومت قائم ہوگی تو تمام مجرموں کو پکڑ کر جیل میں ڈالیں گے اور قوم کی ایک ایک پائی کا حساب ان سے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پارٹیوں کے اندر جمہوریت نہیں اور نہ ہی ان کے انتخابات ہوتے ہیں۔ باپ کے بعد بیٹا اور بیٹے کے بعد بیٹی پارٹی سربراہ بنتی ہے۔

یہ کیسی جمہوریت ہے ، یہ لوگ تو جمہوریت اور آئین کے ساتھ بھی غداری کرتے ہیں۔ غلامی بڑی لعنت ہے اورغلامی پر راضی ہونا اس سے بھی بڑی لعنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب علماء کو منبر و محراب تک محدود کرکے معیشت ، سیاست ، حکومت اور تعلیم پر خود قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ہم علماء کو متحد کررہے ہیں تاکہ وہ دینی و دنیاوی دونوں انتظامات کو سنبھال سکیں۔

ہم سیکولر قیادت سے حساب کتاب کرنا چاہتے ہیں کہ لبرل اور سیکولر قیادت نے پاکستان پر قبضہ کیا تو اسے دولخت کردیا۔ قائد اعظم نے ان حکمرانوں کو بہت بڑا پاکستان دیا تھا لیکن نالائق حکمرانوں نے اس پاکستان کو چھوٹا بنادیا۔ ملک کی حقیقی قیادت علماء کرام ہیں ۔امریکہ اور برطانیہ ہمارے خان، چودھری اور وڈیرے سے نہیں غریب مولوی اورطالب علم سے ڈرتے ہیں۔

کیونکہ ان کے پاس کتاب اﷲ اور سنت رسول اﷲ ﷺ ہے جو زندگی گزارنے کے تمام ڈھنگ سکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک نئے عزم کے ساتھ تحریک پاکستان شروع کریں گے۔ہم نے پاکستان کو اسلامی ، فلاحی ریاست بنانا ہے۔ علماء کرام سے اپیل ہے کہ وہ آئین پاکستان کا بھی مطالعہ کریں ۔پاکستان کا آئین اسلامی ہے اور اس پر تمام مکاتب فکر کے علماء کا اتفاق ہے۔

آئین ِ پاکستان ہمارے لئے ایک نعمت ہے۔ آئین میں صاف لکھا ہے کہ قرآن کی تعلیم اور عربی کو عام کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ہر شہری کوتعلیم، صحت کی سہولیات ، رہنے کو گھر دینا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن حکمران آئین کے ساتھ بھی غداری کررہی ہے۔حکمران آئین کی ان دفعات پر عمل کرتے ہیں جن میں ان کا فائدہ اور اختیارات ہوں اور ان دفعات کو بھول جاتے ہیں جن میں عوام کا فائدہ ہو۔