بھارت سے مذاکرات کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے، سیدصلاح الدین

بھارتی فوج نے پوری ریاست کو فوجی کیمپ میں تبدیل کر دیا ، برہان وانی کی شہادت کے بعد عوام سڑکوں پر نکلے ہیں اور بھارت کے خلاف کشمیرمیں آتش فشاں کا لاوہ پھٹ پڑا ہے بیس کیمپ اور او آئی سی کوئی فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں، چیئرمین متحدہ جہاد کونسل

اتوار 4 ستمبر 2016 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4 ستمبر - 2016ء) متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین و حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے ،بھارتی فوج نے پوری ریاست کو فوجی کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے ۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد عوام سڑکوں پر نکلے ہیں اور بھارت کے خلاف کشمیرمیں آتش فشاں کا لاوہ پھٹ پڑا ہے بیس کیمپ اور او آئی سی کوئی فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں ۔

حق خودارادیت کی تحریک میں کشمیری اب تک پانچ لاکھ سے زائد جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام سینوں پر گولیاں اور پیلٹ گن کے چھرے کھا کر بھی آزادی کے نعرے لگا رہے ہیں بھارتی فوج نے پوری ریاست کو فوجی کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

آٹھ جولائی کو برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد عوام سڑکوں پر نکلے ہیں اور بھارت کے خلاف کشمیر میں آتش فشان کا لاوہ پھٹ پڑا ہے کشمیری عوام کسی بھی صورت گھروں کو واپس جانے کے لئے تیار نہیں ہیں مقبوضہ کشمیر کا کوئی گھر ایسا نہیں ہے جہاں سے آزادی کا نعرہ نہ لگایا جا رہا ہو ۔

زخموں سے چور کشمیری پاکستان کا جھنڈا لگا کر پاکستان سے والہانہ محبت کا اظہار کر رہے ہیں بھارتی فوج اس کے بدلے میں ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے ۔ اب تک 100 سے زائد معصوم کشمیری شہید ، 8 ہزار افراد زخمی اور 5 سو افراد کی بینائی ہمیشہ کے لئے چلی گئی ہے بھارتی فوج بلٹ کے ساتھ پیلٹ کا استعمال کر رہی ہے بھارتی سرکار اور انٹیلی جنس اداروں نے یہ حکمت عملی تیار کی ہے کہ احتجاجی عوام کو مسلسل کرفیو کی زد میں رکھا جائے وہاں کاروبار ، تجارت، محنت مزدوری ، ملازمت اور تمام ذرائع آمدن کو مفلوج کر دیا جائے تاکہ بھوک پیاس سے نڈھال ہو کر کشمیری سرنڈر کر دیں انہوں نے کہا کہ کشمیری کوئی پہلی مرتبہ سڑکوں پر نہیں آئے ہیں بلکہ پہلے دن سے آزادی کے لئے سرگرم ہیں ۔

27 اکتوبر 1947ء سے کشمیری حق خودارادیت کے لئے احتجاج کر رہے ہیں قربانیاں دے رہے ہیں اس تحریک کے سوا پانچ لاکھ کشمیری اپنی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں ۔ 6 ہزار گمنام قبرین آباد ہو چکی ہیں ۔ 16 ہزار افراد مفقود الخیر ہو چکے ہیں سولا ہزار خواتین اپنی عصمت قربان کر چکی ہیں سینکڑوں بستیاں ، ہزاروں گھر تارج ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کشمیریوں کی تیسری نسل آزادی کے لئے قربانی دے رہی ہے اور جب تک آزادی حاصل نہ کر لیں تحریک آزادی جاری رہے گی اور کشمیری قربانیاں دیتے رہیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے مذاکرات سے کشمیریوں کے زخموں پر نک پاشی ہے غلامانہ زندگی سے جنگ بہتر ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے پاکستان حکومت کی طرف سے ابتدائی ردعمل سامنے آ گیا ہے ۔

19 اور 20 جولائی کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور یوم مذمت منایا گیا پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ، جلسے اور جلوس ہوئے ۔پاکستان حکومت نے بین الاقوامی سفارتکاروں کو بلا کر کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا قومی اسمبلی ، سینٹ آف پاکستان سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اسمبلی میں کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کی مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں ۔

لیکن مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے ظلم میں کوئی کمی نہیں آئی ۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ تکلیف کی بات یہ ہے کہ عالمی برادری کشمیریوں کے حوالے سے حسب عادت اور حسب سابق دوہرا معیار مجرمانہ خاموشی برت رہی ہے یہ صورت حال ہنوز جاری ہے حالانکہ عالمی برادری 18 قرار دادین پاس کر کے کشمیریوں سے وعدہ کیا ہے آپ کو اپنا حق دیا جائے گا مگر ان قرار دادوں پر کبھی بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا اور نہ ہی عالمی برادری ٹس سے مس ہو رہی ہے عالمی برادری تک آواز پہنچانے کے لئے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے پاکستان ہمارا وکیل اور اس مسئلے کا بنیادی فریق ہے یہ وکیل جب تک اپنا مقدمہ مضبوطی سے نہیں پیش کرے گا اس وقت تک کوئی بھی ہماری حمایت نہیں کرے گی پاکستان کی طرف سے بھارتی مظالم کے خلاف جو ردعمل آتا ہے وہ عالمی برادری کو متاثر نہیں کر پا رہا جب وکیل ہی اپنا کیس مضبوطی سے پیش نہیں کر رہا تو عالمی برادری اس کیس کو کیسے سنجیدہ لے گی ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی دوہرے معیار ہیں بیس کیمپ کا غیر فعال کردار موجودہ تحریک آزادی کے لئے خطرہ کا پیش خیمہ ہے انہو ں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارے پاس ایک او آئی سی کا پلیٹ فارم ہے مگر او آئی سی بھی کوئی فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہے او آئی سی ساری کارروائی زبانی جمع خرچ کر رہی ہے عملی اقدامات صفر ہیں ۔

متعلقہ عنوان :