پاکستان میں تعمیر ہونے والی فیکٹریوں اور عمارات میں حادثات سے بچاؤ کیلئے سیفٹی معیار کو یقینی بنانا چاہئے‘سید امجد علی

وژن 2025کے تحت پاکستان میں ترقی کا عمل جاری ہے بڑی تعداد میں تعمیر ہونے والی فیکٹریاں اور گھروں میں سیفٹی کے معیار کو اپنا کر ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے‘صدر امریکن سوسائٹی آف سیفٹی انجینئر ز پاکستان

ہفتہ 3 ستمبر 2016 22:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 ستمبر ۔2016ء ) امریکن سوسائٹی آف سیفٹی انجینئرز پاکستان کے صدر سید امجد علی نے کہا ہے کہ سیفٹی اور ماحولیات سے عوام الناس کو آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،وژن 2025کے تحت پاکستان میں ترقی کا عمل جاری ہے کیونکہ بڑی تعداد میں تعمیر ہونے والی فیکٹریاں اور گھروں میں سیفٹی کے معیار کو اپنا کر ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے الحمراء ہال قذافی سٹیڈیم میں ا مریکن سوسائٹی آف سیفٹی انجینئرز (اے ایس ایس ای) پاکستان کے زیر اہتمام ’’وژن 2025ء کی روشنی میں مستحکم پاکستان کیلئے صحت اور ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت‘‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعمیر ہونے والی فیکٹریوں اور عمارات میں حادثات سے بچاؤ کیلئے سیفٹی کے معیار کو یقینی بنانا چاہئے جو کہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122بریگیڈیر ارشد ضیاء نے کہا کہ پاکستان میں سیفٹی اور ماحولیات کے قوانین بہت پرانے ہیں جن کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک ہم سے بہت آگے چلے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں سیکورٹی کا قانون 1965میں بنایا گیا تھا اب ترقی یافتہ ممالک میں رائج قانون اپنانے کی ضرورت ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق ڈی جی ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ پاکستان میں جب ریسکیو 1122سروس کا قیام عمل میں لایا گیا تو کوئی بھی اس سروس کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھا اور اس سروس کو بند کرنے کی باتیں کی جا رہی تھیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رسیکیو 1122 کی کارکردگی نے یہ ثابت کیا کہ یہ سروس عوام کی زندگیاں بچانے کا اہم فریضہ سر انجام دے رہی ہے اور ریسکیو 1122نے اپنے قیام سے لیکر اب تک 40لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا ہے۔سیمینا ر سے امریکن سوسائٹی آف سیفٹی انجینئرز پاکستان کے نائب صدر نعیم احمد سبحانی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :