واٹربورڈ کے دھابیجی گھارو اورپپری پمپنگ اسٹیشنز پر کے الیکٹرک کے اچانک بریک ڈاؤن کے سبب دھابیجی میں کراچی کو پانی فراہم کرنے والی 72انچ قطر کی اہم پائپ لائن دو جگہ سے پھٹ گئی

ہفتہ 3 ستمبر 2016 20:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 ستمبر ۔2016ء) واٹربورڈ کے دھابیجی گھارو اورپپری پمپنگ اسٹیشنز پر کے الیکٹرک کے اچانک بریک ڈاؤن کے سبب دھابیجی میں کراچی کو پانی فراہم کرنے والی 72انچ قطر کی اہم پائپ لائن دو جگہ سے پھٹ گئی ،دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس اور دیگر مشینری کو بھی شدید نقصان پہنچا ،کراچی کے شہری 150ملین گیلن پانی سے محروم رہے بلدیہ ،شیر شاہ، بھٹہ ولیج ،اورنگی ،کیماڑی ،ریکسر ،پاک کالونی ،ڈیفنس کے مختلف علاقے پانی کے بحران کا شدید شکار جبکہ کراچی کے تمام علاقے متاثر ہوئے ہیں ،کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے باربار بریک ڈاؤن کا سلسلہ نہیں رکا تو دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت واٹربورڈ کا نظام آب رسانی تباہی کے دھانے پر پہنچ جائے گا اور کراچی پانی کے بدترین بحران کا شکار ہوسکتا ہے ،ایم ڈی واٹربورڈ مصباح الدین فرید نے متنبہ کردیا ،تفصیلات کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات 10:40پر کے الیکٹرک کی جانب سے واٹربورڈ کے کراچی کو پانی فراہم کرنے والے اہم اور بڑے پمپنگ اسٹیشنز گھارو ،دھابیجی اور پپری پر اچانک بریک ڈاؤن کیا گیا جس کے باعث دھابیجی سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی 72قطر کی سیمنٹ کی پائپ لائن بیک پریشر کی وجہ سے دو جگہ سے ایک خوفناک دھماکے کے ساتھ پھٹ گئی ،لائن پھٹنے سے دھابیجی کے مقام پر نیشنل ہائی وے کا قریبی علاقہ زیر آب آگیا ،لوگ دھماکے کی آواز سے خوفزدہ ہوکر گھروں سے نکل آئے ، اچانک بجلی بند ہونے سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس اور دیگر مشینری کو بھی نقصان پہنچا، جبکہ اطلاع ملنے پر ایم ڈی واٹربورڈ مصباح الدین فرید نے متعلقہ عملے کو بھاری ضروری مشینری کے ساتھ وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کردی ، رات کو ہی لائن کی مرمت اور پمپنگ اسٹیشن کے پمپس کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگا کر ان کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا ،رات تقریباً 12بجے کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی بحالی کا سلسلہ بتدریج شروع کیا گیا جس کے بعد واٹربورڈ نے شہریوں کو پانی کے شدید بحران سے بچانے کے لئے متبادل لائنوں سے کراچی کو پانی کی فراہمی شروع کی واضح رہے کہ پائپ لائن پھٹنے کے بعد دیگر لائنوں کنڈیوٹ اور سائفن کو تباہی سے بچانے کے لئے دھابیجی سے تقریباً 27کلو میٹر پہلے گجو کے مقام سے پانی کی فراہمی روک دی جاتی ہے جبکہ بجلی بحالی کے بعد تینوں پمپنگ اسٹیشنزکے پمپس احتیاطی تدابیر کے طور یکے بعد دیگرے چلائے جاتے ہیں اس سبب تمام پمپس کے ذریعے معمول کے مطابق پانی کی فراہمی شروع ہونے میں کم از کم 8گھنٹے درکار ہوتے ہیں ان 8گھنٹوں کے دوران بھی کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی بند رہتی ہے اور وہ کے الیکٹرک کے بریک ڈاؤن کا مزید خمیازہ بھگتے ہیں ،مزید برآں ہفتہ کی صبح تک واٹربورڈ کے انجینئز اور دیگر تیکنیکی عملے نے مسلسل محنت کرکے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی نقصان زدہ مشینری اور پمپس کی مرمت مکمل کرلی جبکہ لائن کی مرمت کا کام بغیر کسی وقفہ کے جاری ہے تاہم سیمنٹکی پائپ لائن ہونے کے باعث مرمت کی تکمیل میں مزید 4دن لگ سکتے ہیں ،علاوہ ازیں ایم ڈی واٹربورڈ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے بار بار بریک ڈاؤن سے واٹربورڈ کا دھابیجی پمپنگ اسٹیشن تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ،جبکہ دھابیجی اور کراچی کے درمیان واٹر بورڈ کی کنڈیوٹ اور سائفن بھی خطرے سے دوچار ہوگئی ہیں ،کے الیکٹرک حکام نے کئی مرتبہ مختلف اجلاسوں میں واٹربورڈ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ واٹربورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کا نظام بہتر کریں گے تاہم اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے ،گزشتہ چند دنوں میں متعدد مرتبہ بریک ڈاؤن کیا گیا جس کی وجہ سے اب تک کئی اہم اور بڑی پائپ لائن بیک پریشر سے پھٹ چکی ہیں اس کا خمیازہ کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کمرشل آرگنائزیشن کا روپ دھار چکی ہے جبکہ کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ شہری خدمتی ادارہ ہے اس کے وسائل انتہائی محدود ہیں اس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے آئے دن بجلی کے بریک ڈاؤن سے پائپ لائنوں اور پمپنگ اسٹیشنز کی مشینری کو پہنچنے والے نقصان کا بوجھ واٹربورڈ کو برداشت کرنا پڑتا ہے ارباب اختیار و اقتدار کو اس جانب فوری توجہ دینا ہوگی ،کے الیکٹرک کو اس کا نظام بہتر بنانے کی تلقین کی جائے۔