Live Updates

عمران خان پورے پنجاب اور خیبر پی کے سے لوگوں کو لانے کے باوجود ریلی میں 5 سے 6ہزار ہی لوگوں کو ہی اکٹھا کر سکے‘ رانا ثنا اﷲ

ہلاک ہونیوالے بچے کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھنے والے سویلین کی بحالی و ریلیف کیلئے حال ہی میں منظورکردہ قانون کے عین مطابق مالی امداد فراہم کی جائیگی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ کی ڈی جی پی آر میں صوبائی حکومت کے ترجمان زعیم حسین قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 3 ستمبر 2016 20:22

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 ستمبر ۔2016ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا ہے کہ عمران خان لاہور کی ڈیڑھ کروڑکی آبادی میں سے پانچ سے سات سو لوگوں کو ہی اکٹھا کر سکے جبکہ پورے پنجاب اور خیبر پختوانخواہ سے لوگوں کو لانے کے باوجود ریلی میں 5 سے 6ہزار ہی لوگ آئے ، عوام نے نیم پاگل سیاستدان اور ایک مولوی کی پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منفی سیاست کو نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ ان پر لعنت بھیجی ہے ،عوام 2018ء کے عام انتخابات میں ووٹ کی طاقت سے دونوں کا جو حشر کرینگے ان کے خلاف اس سے بڑا اور کوئی مقدمہ دائر نہیں ہو سکتا،شاہدرہ میں ایک بچہ تحریک انصاف کی منفی سیاسی پروگرام اور دہشتگردی کی نظر ہو گیا ، اگر لواحقین مقدمہ درج کرانا چاہیں تو یہ ضرور درج ہوگا ، ریاست بھی اس مقدمے میں مدعی بن سکتی ہے لیکن پہلا حق بچے کے لواحقین کا ہے ، ہلاک ہونے والے بچے کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھنے والے سویلین کی بحالی و ریلیف کیلئے پنجاب اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں منظورکردہ قانون کے عین مطابق مالی امداد فراہم کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پبلک ریلیشنز پنجاب میں صوبائی حکومت کے ترجمان زعیم حسین قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ عمران خان اڑھائی سو گاڑیوں اور پانچ ہزار لوگوں کی تعداد بلکہ اگر ان کو شک کا فائدہ دید یا جائے تو 263گاڑیوں اور 6ہزار لوگوں کے ساتھ لاہور پر انتشار اور افرا تفری کی سیاست مسلط کرنے کیلئے حملہ آورہوئے ۔

وہ پورے پاکستان سے صرف پانچ سے چھ ہزار لوگوں کو ہی اکٹھے کر پائے ہیں جبکہ اس میں مقامی لوگوں کی تعداد پانچ سے سات سو تھی ۔انہوں نے کہا کہ نیم پاگل اور ایک مولوی کی سیاست کی اصلیت کو لوگ جان چکے ہیں ۔ اہل لاہور نے عمران خان کی ملک کو عدم استحکام اور انتشار کی بھینٹ چڑھانے کی منفی سیاست کو یکسر مستر د کردیا ہے جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ پورے شہر کے بازار کھلے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاگل پن نہیں تو اور کیا ہے کہ عمران خان چیئرمین ایف بی آر ، نیب اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہان کو کرپٹ قرار دیتے ہیں ، ان کو ساری دنیا کرپٹ نظر آرہی ہے لیکن اپنے دائیں بائیں جو کرپٹ افراد کھڑے ہیں وہ نظر نہیں آتے ۔ عمران خان سپریم کورٹ کے بھی خلاف ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس کی عدالت میں سماعت جاری ہے ۔

گواہان کے بیانات قلمبند ہو رہے ہیں،پانچ پولیس والے جیل میں ہیں ۔ عدالت جو فیصلہ کرے گی وہی انصاف ہوگا اور وہی قصاص ہوگا۔ ان کے قول و فعل میں یہ بہت بڑا تضاد ہے کہ وہ ایک طرف اس مقدمے میں عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اور دوسری طرف اس مقدمے کا فیصلہ سڑکوں پر بھی کرانا چاہ رہے ہیں ۔در اصل وہ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک ’’بے عزتا دشمن ‘‘ہے کیونکہ انہیں نہ اپنی اور نہ ہی کسی اور کی عزت کا کوئی خیال ہے۔

بے عزت لوگوں کا جتھا پاکستان کی سیاست پر مسلط ہونے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ مکمل طور پر ناکام ہو کر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہدرہ میں جو بچہ ہلاک ہوا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب نے متاثرہ خاندان کے گھر جانے اور ان سے ہر لحاظ سے اظہار ہمدردی کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور اس حوالے سے کمشنر اور ڈی سی او کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ تاہم راولپنڈی میں خاتون کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی اور ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق یہ خبر درست ثابت نہیں ہو سکی ۔

رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ سکیورٹی الرٹس کے باعث پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کی پیشکش کی گئی تھی اور انہیں کہا گیا تھاکہ آپ فیصل چوک ، ناصر باغ یا شاہدرہ کا انتخاب کر لیں اور اس علاقے کے گرد حصار قائم کردیاجائیگا اور آپ کو فول پروف سکیورٹی دی جائے گی کیونکہ آپ نے تو صرف گالی گلوچ ہی کرنی ہے اور منفی سیاست ہی بکھیرنی ہے لیکن انہوں نے اپنی گالی گلوچ کو ملتوی نہیں کیا ۔

ہم نے انہیں کہا تھاکہ عید کے بعد کر لیں کیونکہ آپ نے گالی گلوچ والا کام کرنا ہے کیونکہ آپ کے پاس کوئی اور بات اور کام نہیں لیکن وہ نہیں مانے اورانہوں نے کہا کہ وہ دس سے پندرہ کلو میٹر کے علاقے میں کیٹ واک کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شاہدرہ میں جو بچہ ہلاک ہوا ہے وہ بچہ پی ٹی آئی کے منفی سیاسی پروگرام کی نظر ہوا ہے بلکہ دہشتگردی کی نظر ہوا ہے ۔

دہشتگردوں کابھی یہی ایجنڈا ہے کہ ملک میں افرا تفری اوراسے عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے تاکہ ملک ترقی نہ کر سکے اور اور نواز شریف کا ترقی کا ایجنڈا ہے وہ بیچ میں ہی رہ جائے جبکہ عمران خان اور ان کے ساتھ ایک مولوی کابھی بالکل یہی ایجنڈا ہے ۔ بچے کی ہلاکت کی ذمہ داری منفی پروگرام پر ہے ، یہ بچہ جس ماں باپ کا جگر گوشہ تھا اگر وہ مقدمہ درج کرائیں گے تو ضرور مقدمہ درج ہوگا اور تفتیش میں اس بات کا تعین ہوگا کہ حالات پیش آنے کی ذمہ داری کن لوگوں پر فکس ہوتی ہے اور وہی اس کے ذمہ دارہیں ۔ ریاست بھی اس مقدمے میں مدعی بن سکتی ہے لیکن پہلا حق ماں باپ کا ہے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات