ازبک صدراسلام کریموف آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد آبائی علاقے ثمر قند میں سپرد خاک،ملک میں تین روزہ سوگ

وہ ہمیں چھوڑ گئے، مجھے اپنا دکھ بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں مل رہے اس صورتحال پر یقین نہیں آرہا، چھوٹی صاحبزادی

ہفتہ 3 ستمبر 2016 18:55

تاشقند(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 ستمبر ۔2016ء) وسطی ایشیائی ملک ازبکستان کے صدر اسلام کریموف کو آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد آبائی علاقے ثمرقند میں سپرد خاک کردیا گیا، تاشقند کی سڑکوں پر ہزاروں افراد نے اسلام کریموف کی میت ایئر پورٹ لے جانے والے قافلے پر پھول نچھاور کیے،اس موقع پر کئی افراد اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے، آخری رسومات کی تقریب کی نگرانی وزیراعظم شوکت مرزیوییف نے کی اسلام کریموف کی وفات پر ملک بھر میں 3روزہ سوگ کااعلان کیا گیا ہے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ازبکستان میں 78 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والے ملک کے صدر اسلام کریموف کو آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد آبائی علاقے ثمرقند میں سپرد خاک کردیا گیاان کی موت پر ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تاشقند کی سڑکوں پر ہزاروں افراد نے اسلام کریموف کی میت ایئر پورٹ لے جانے والے قافلے پر پھول نچھاور کیے،اس موقع پر کئی افراد اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے۔

جمعے کو ازبکستان کی حکومت نے اسلام کریموف کی موت کی تصدیق کر دی تھی، وہ دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث چھ روز زیر علاج رہنے کے بعد جمعے کو انتقال کر گئے تھے۔اسلام کریموف کے وفات پانے کا باقاعدہ اعلان ازبکستان کی حکومت نے کیا جس کے بعد اسلام کریموف کی 25 سال سے زائد عرصے پر محیط سخت گیر حکومت کا خاتمہ ہوگیا، جبکہ ان کا کوئی واضح طور پر جانشین بھی نہیں ہے۔

سرکاری ٹی وی پر حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم انتہائی دکھ کے ساتھ یہ اعلان کر رہے ہیں کہ ہمارے عزیز صدر انتقال کرگئے ہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ 78 سالہ اسلام کریموف کا انتقال افواہوں کے برعکس، جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً رات 9 بجے ہوا۔سوویت یونین سے علیحدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ازبکستان کو اتنی زیادہ غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

اسلام کریموف کے انتقال کے بعد قانونی طور پر ازبک سینیٹ کے سربراہ نگماتولا یْولداشیو، انتخابات کے انعقاد تک ملک کے قائم مقام صدر ہوں گے۔اسلام کریموف کے انتقال کے بعد ان کی سب سے چھوٹی بیٹی لولا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ ہمیں چھوڑ گئے، مجھے اپنا دکھ بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے اور مجھے اس صورتحال پر یقین نہیں آرہا۔

اسلام کریموف پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مخالفین کو دبانے کے الزام عائد کیے جاتے ہیں۔ابھی تک ملک کے نئے حکمران کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہو سکی ہے کیونکہ انھوں نے کسی کو اپنا جانشین نامزد نہیں کیا تھا۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اسلام کریموف کی جانب سے تشدد کے استعمال کو ’منظم‘ بیان کیا گیا تھا۔اسلام کریموف عام طور پر سختیوں کی توجیح اسلامی شدت پسند کے خطرے کو بیان کرتے تھے۔

متعلقہ عنوان :