پاکستان اسلام کے لئے بنا ہے ۔ آئین پاکستان کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اسلامی نظام کا قیام ناگزیر ہے،مشتاق احمدخان

نوجوان نسل کو تباہی سے بچانے کے لئے ملک سے فحاشی و عریانی کا خاتمہ اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر ہندوستانی کلچر کی نمائش پر پابندی اور اس کے لئے ضابطہ اخلاق اور قوانین وضع کئے جائیں،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

ہفتہ 3 ستمبر 2016 18:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 ستمبر ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے لئے بنا ہے ۔ آئین پاکستان کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اسلامی نظام کا قیام ناگزیر ہے۔ نوجوان نسل کو تباہی سے بچانے کے لئے ملک سے فحاشی و عریانی کا خاتمہ اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر ہندوستانی کلچر کی نمائش پر پابندی اور اس کے لئے ضابطہ اخلاق اور قوانین وضع کئے جائیں۔

کرپشن اور پانامہ لیکس میں شامل افراد کے خلاف کاروائی، ملکی معیشت اور تمام بنکوں سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ علماء اور مدارس کا میڈیا ٹرائل فی الفور بند کیا جائے اور مدارس کی رجسٹریشن کو آسان بنایا جائے۔ وفاقی حکومت جمعہ کی چھٹی بحال کرے۔ جماعت اسلامی کے علماء ونگ جمعیت اتحاد العلماء خیبر پختونخوا کے زیراہتمام 5؍ستمبر 2016ء بروز پیر صبح دس بجے المرکز الاسلامی پشاور میں دستار فضیلت کانفرنس میں 1000علماء کرام کی دستار بندی ہوگی جبکہ تمام دینی مدارس مہتممین، شیوخ القرآن، شیوخ الحدیث اور جید علماء کرام ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس دستار فضیلت کانفرنس کے مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ہوں گے۔ ہم علماء کو منظم کرکے لوگوں کو کرپشن کے خلاف اور اسلامی و خوشحال پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاورپریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت اتحاد العلماء خیبر پختونخوا کے صدر اور سابق ایم این اے عبدالاکبر چترالی اور سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال بھی موجود تھے۔

صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کہا کہ دستار فضیلت کانفرنس کا مقصد دستور پاکستان کے تقاضوں کو پورا کرنے اور اسلامی نظام کے نفاذ کی راہ ہموار کرنا ہے، فحاشی و بے حیائی کے خلاف جو کہ نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر پہنچا رہی ہے علماء کرام کو متحد کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ دستار فضیلت کانفرنس میں ایک اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا جس میں دینی مدارس کے خلاف میڈیا ٹرائل کے خاتمے ، دینی مدارس کی رجسٹریشن کو آسان بنانے اور 2010ء کے دوران حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی ، وفاقی شرعی عدالت کے دائرہ اختیار کو وسعت دینے اور اس مؤقر ادارے ہی علماء کرام ججز کی تعیناتی ، پاکستان سے سودی نظام کے خاتمے اور جمعہ کی دن کی چھٹی بحال کرنے کا مطالبہ کیا جائے اور تمام علماء کرام کو اسلامی انقلاب کے لئے ہدف دیا جائے۔