سانحہ پشاور اور مردان کے خلاف ہفتہ کو سندھ بار کونسل ،کراچی باراور ملیر بار کی جانب سے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا گیا

ہفتہ 3 ستمبر 2016 15:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 ستمبر۔2016ء) سانحہ پشاور اور مردان کے خلاف ہفتہ کو سندھ بار کونسل ،کراچی باراور ملیر بار کی جانب سے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا گیاجبکہ حالیہ واقعات کے باوجود کراچی کی مقامی عدالتوں میں سیکیورٹی میں اضافہ نہیں ہوسکاہے۔تفصیلات کے مطابق وکلاء کی جانب سے عدالتوں کے بائیکاٹ کے باعث عدالتوں میں کام ٹھپ ہوکررہ گیا،جس کے نتیجے میں قیدیوں کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکاجبکہ سائلین کو سخت پریشانی کا سامنا کرناپڑا۔

اس موقع پر وکلاء نے مردان اور پشاور میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دنوں سے ملک میں بڑھنے والی دہشت گردی کی لپیٹ میں عدالتوں اور وکلا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کے باعث وکلا انتطامیہ سے یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ عدالتوں میں ججز اور وکلا کے لئے سیکیورتی بڑھائی جائے لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا۔

(جاری ہے)

وکلاء نے کہاکہ کراچی کی مقامی عدالتوں میں بھی سیکورٹی کے خاطرخواہ انتظامات نہیں کیئے گئے ہیں۔ 2 بجے کے بعد مقامی عدالتوں میں بلا روک ٹوک کوئی بھی غیر متعلقہ شخص باآسانی عدالت کے احاطہ میں داخل ہو سکتا ہے جبکہ واک تھرو گیٹ سے بھی 2 بجے کے بعد بغیر شناخت کے غیرمتعلقہ شخص باآسانی گزرسکتاہے ، یہاں کسی قسم کی کوئی سیکورٹی نہیں ہے ۔وکلاء نے کہاکہ انتظامیہ کی نا اہلی کے سبب ملک کے عوام کو انصاف فراہم کرنے والے وکلا اپنی جان ہتھیلی پر لے کر گھوم رہے ہیں۔

وکلاء نے مزید کہاکہ کراچی کی مقامی عدالت میں وکلا کے علاوہ سائلیں کی بڑی تعداد بھی عدالت میں یومیہ بنیادوں پرآتی ہے انتظامیہ کی جانب سے مقامی عدالت کی سیکیورٹی نہ دینا وکلا اور سائلیں کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے مقامی عدالتوں سمیت ملک بھرکی عدالتوں، ججوں اور وکلاء کو سکیورٹی فراہم کی جائے۔

متعلقہ عنوان :