دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 3 ستمبر 2016 13:57

مردان (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔03 ستمبر2016ء) : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان آج مردان پہنچے جہاں انہوں نے گذشتہ روز کچہری گیٹ پر ہونے والے خود کش حملے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ اسپتال کے دورے کے بعد انہوں نے وکلا سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ دہشت گرد مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ائیر پورٹ پر حملے کے بعد ضرب عضب آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔

دہشتگرد ایک طرف مذاکرات کرتے تھے اور دوسری طرف حملے کرنے سے باز نہیں آتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن پر سب جماعتوں کی حمایت حاصل تھی،دہشتگردوں کا مقصد مذاکرات میں حکومت کے موقف کو کمزور بنانا تھا اور ان واقعات کا عزم اور بہادری سے مقابلہ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مردان پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ مردان پولیس نے بڑی بہادری دکھائی، اور اس میں شک نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مردان میں مایوسی کی آواز نہیں آئی، پختون بہادر ہیں۔ ملک کی سکیورٹی کی بہتری کے لیے اجلاس طلب کرتے رہتے ہیں اور اجلاس میں میں اپنی کمزوریوں کی نشاندہی کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ڈنک نکال دیا گیا اور اسی لیے وہ اب آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب کوئی واقعہ ہوتا ہے تو سب متحرک ہوجاتے ہیں،بہت سے کام باقی ہیں جو اتحاد و اتفاق سے کیےجاسکتےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ پرسیاست کرناپاکستان کےمستقبل سے کھیلنا جیسا ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت کام باقی ہے۔ ہم پاکستان میں دہشت گردی کےخلاف جنگ کا بڑا حصہ جیت چکے ہیں۔ دہشتگردی کےخلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے،دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستانی افواج، پولیس، ایف سی ، انٹیلی جنس نے مل کرجیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ حکومت اورخیبر پختونخوا حکومت کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کررہے ہیں،سیاسی مخالفین الزام عائد کرتےہیں میں نے کبھی صوبائی حکومت پر الزام نہیں لگایا۔

چھپے ہوئے دہشت گردوں کا اب قلع قمع کرنا ہےجو لوگ شہید ہوئے وہ پاکستان پر قرض چھوڑ کر چلے گئے،دہشت گرد معصوم لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں اور اب ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم سے کہاں کہاں خامیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر خامیوں کو خیبر پختونخوا حکومت دیکھے، اور ان کے ساتھ ہم بھی دیکھیں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ہم بغیر شواہد کے الزام نہیں لگاتے۔

تحریک طالبان کے لوگ بارڈر پر بیٹھے ہوئے ہیں، افغان اور امریکی حکومت کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھاتے رہتے ہیں،سیکیورٹی پر سمجھوتا کرنے والوں کو نوکری پر رہنے کا حق نہیں۔افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا،ہمیں سیکیورٹی کے لیے پیشگی اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وارسک میں دہشت گردی کی انٹیلی جنس رپورٹ تھی،پولیس،ایف سی اورفوج کی کارروائی سے دہشت گرد کونے میں پھنس گئے۔

کل رات کی تحقیقات کے مطابق دہشت گرد غیر ملکی تھے، تاہم اس حوالے سے کی گئی تحقیقات کے مطابق دہشت گرد غیر ملکی تھے، لیکن دہشت گرد کہاں سے آئے، اور ان کے سہولت کار کون تھے، اور وہ کہاں رہے،اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاٹا کی عوام سب سے زیادہ مظلوم ہے، دہشتگردی سے فاٹا کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ پرسیاست کرنا پاکستان کے مستقبل سے کھیلنا ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید بتایا کہ مردان میں خطرات سے متعلق 2 مصدقہ رپورٹ شیئر کی گئی تھیں۔2 انٹیلی جنس رپورٹس مردان اور ڈسٹرکٹ کورٹ سے متعلق تھیں،ہمیں دہشت گردی کے واقعات پر ایک دوسرے پر انگلی اٹھا کر تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔کابینہ اجلاس میں لواحقین کی دیکھ بھال سے متعلق پالیسی منظوری کیلیے پیش کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری کمزوریوں کا ذکر میڈیا پر کیا گیا تو سیاسی بیانات شروع ہوجاتے ہیں کابینہ کی منظوری کے بعد ایوا ن کی منظوری سے لواحقین کے لیے قومی پالیسی بنائی جائیگی ۔