توانائی اورمعاشی بحرانوں پرگزشتہ حکومتوں کا احتساب ہونا چاہیے۔وزیراعظم نوازشریف

بنیادی ڈھانچہ کیساتھ ساتھ دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ لڑرہے ہیں،بجلی بحران2018میں ختم کریں گے،سیاسی عدم استحکام اورپالیسیوں کےعدم تسلسل کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے،اب معیشت بحال ہورہی ہے،اووربلنگ کے خاتمے کے لیے موبائل الیکٹرانک میٹرنگ کا نظام متعارف کرادیا گیا۔وزیراعظم نوازشریف کا فیصل آباد میں ستارہ کیمیکلزانڈسٹریز لمیٹیڈ کی جانب سے40میگاواٹ کے3ارب روپے کی لاگت سے لگائے گئے کول بجلی منصوبے کے افتتاح کے موقع پرخطاب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 3 ستمبر 2016 12:13

توانائی اورمعاشی بحرانوں پرگزشتہ حکومتوں کا احتساب ہونا چاہیے۔وزیراعظم ..

فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 ستمبر2016ء) :وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک کو توانائی اور معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لئے اقدامات نہ اٹھانے پر گزشتہ حکومتوں کا احتساب ہونا چائیے جس کی وجہ سے قوم اندھیروں میں ڈوبی رہی، بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ لڑ رہے ہیں ،پی آئی اے کو عالمی معیار کی ائیر لائن بنائیں گے،خسارے میں چلنے والے اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے، بجلی بحران 2018میں ختم کریں گے، سستی بجلی سے زراعت کا شعبہ ترقی کرے گا، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے، آج پھر معیشت بحال ہورہی ہیملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والے آمر کو عوام کے سامنے جواب دہ ہونا پڑھے گا،اوور بلنگ کے خاتمے کے لیے موبائل الیکٹرانک میٹرنگ کا نظام متعارف کرادیا گیا ہے،پاکستان میں سرمایہ کاری دیکھ کر میرا دل خوش ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ آج فیصل آباد میں ستارہ کیمیکلز انڈسٹریز لمیٹیڈ کی جانب سے 40میگاواٹ کے 3ارب روپے کی لاگت سے لگائے گئے کول بجلی منصوبے کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔وزیراعظم نے کہاکہ میاں محمد ادریس کے والد غریبوں کے خیرخواہ تھے، انہوں نے کئی رفاعی ادارے قائم کئے، فیڈریشن آف چیمبر و کامرس کیلئے میاں ادریس کے اقدامات قابل تعریف ہیں، کئی سال پہلے لگنے والا ستارہ کیمیکلز کا پودا آج تناور درخت بن چکا ہے، دنیا و آخرت کی کامیابی ان کا مقدر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری دیکھ کر ان کا دل خوش ہورہا ہے ،سرکاری شعبہ کے ساتھ نجی شعبہ میں سرمایہ کاری سے پاکستان میں خوشحالی آئے گی، کچھ سال قبل گھریلو، کمرشل اور صنعتوں کیلئے بجلی دستیاب نہیں تھی، لوگ بجلی کو ترستے تھے۔ روزانہ 16اور18 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، آج پورے ملک کی صنعت کو بغیرتعطل کے بجلی و گیس مل سکتی ہے،3 سال میں یہ بڑی تبدیلی آئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے کہ مختصرمدت میں اس صورتحال سے نمٹا جارہا ہے،2018ء پاکستان سے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا سال ہوگا، ہمارا مقصد صرف بجلی کی قلت یا بحران ختم کرنا نہیں بجلی کو سستا کرنا بھی ہے تاکہ مصنوعات کی لاگت کم ہو اور ہم عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرسکیں ، اس سے برآمدات بڑھیں گی، ریونیو بڑھے گا، جس سے پاکستان کے اندر روزگار، تعلیم ، صحت کی سہولتیں میسر ہوں گی ، انفراسٹرکچر، موٹرویز، اورہائی ویز بنیں گی ، معیشت بہتر ہوگی، زرعی اجناس کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر بجلی ہی نہیں تو اندھیرے میں کیا ترقی ہوگی،بنیادی ضروریات کیلئے بجلی اورتوانائی کی مسلسل فراہمی ضروروی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کواندھیروں میں دھکیلا جارہا تھا، گذشتہ حکومتوں کو اپنی مدت کا جواب دینا چاہئے ، آمر نے پاکستان کو اندھیروں کی طرف دھکیلا اس کا جواب دینا پڑے گا، تاریخ معاف نہیں کرے گی، کیا وجہ ہے کہ ہم ہی آکر یہ منصوبے دوبارہ شروع کریں۔

انہوں نے کہا کہ 1997ء میں موٹروے جہاں تک پہنچائی اس میں اضافہ نہیں کیا گیا، اس کو گوادر، کراچی جانا تھا، یہ ستم ظریفی ہے کہ اس میں اضافہ نہیں کیا گیا، ہمارا تیسرا سال مکمل ہوا ہے، لاہور، ملتان، ملتان سکھر موٹروے کی تعمیر شروع ہوچکی ہے، کراچی سے حیدرآباد تک موٹروے پر کام شروع ہوچکا ہے ، سکھر حیدرآباد سیکشن میں رواں سال یا آئندہ سال کام شروع ہوجائے گا، بلوچستان کے چپے چپے میں موٹروے یا ہائی وے بن رہی ہیں، ہزارہ موٹروے آئندہ سال مکمل ہوگی، فیصل آباد۔

گوجرہ تک موٹروے بن چکی ہے پھر اس کو خانیوال لے جایئں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ لاہور عبدالحکیم موٹروے بن رہی ہے، یہ علاقہ میں زراعت کی ترقی کیلئے اہمیت کی حامل ہوگی ، اس کے بغیر کاشتکار کیسے اپنی اجناس منڈیوں تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہاکہ کھیتوں سے منڈیوں تک مواصلاتی نیٹ ورک بچھا رہے ہیں، ایک طرف ہم بجلی اور توانائی کے بحران کے خاتے اورسڑکوں کے نیٹ ورک کو توسیع دے رہے ہیں تو دوسری طرف دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اقدامات جاری ہیں ، پاکستانی معیشت بہتر ہورہی ہے، پاکستانی معیشت کو ابھرتی ہوئی مارکیٹ قرار دیا جارہا ہے تاہم ہم نے اس سے مزید آگے جانا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ 1999 ء میں جنوبی ایشیاء میں ہم سب سے آگے تھے ، پاکستان اب پھر اس راستے پر گامزن ہیں، آج کرنسی مستحکم ہے، معیشت بہتری کی سمت گامزن ہے، بجلی کے منصوبے زیرعمل ہیں ،ہماری حکومت نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پرکام کی رفتار کو تیز کیا، پورٹ قاسم، حب اور پنجاب میں کئی منصوبوں پر کام جاری ہیں ، کوئلہ، پانی، سولر، اورہوا سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے لگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ستارہ کیمیکلز کو منصوبوں میں بھرپور معاونت کریں گے،1960ء میں ہم کوریا سے آگے تھے ، کارخانے کو قومیانے کا کام پاکستان کیلئے بڑا نقصان دہ ثابت ہوا، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے، آج پھر معیشت بحال ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پی آئی اے کو دنیا کی بہترین ایئرلائنوں میں کھڑے کرنے کا مصصم ارادہ ہے،پریمیئر سروس کے ذریعہ اس کا آغاز ہوگیا ہے، اس کومزید بہتر بنانے میں مسافروں کا بھی تعاون بھی درکار ہے، پی آئی اے کے بیڑے میں کئی جہاز شامل کریں گے ، فیصل آباد سے بھی عالمی پروازیں چلیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ ادارے بہتر ہورہے ہیں، ریلوے ترقی کے راستے پر گامزن ہے، ایک ایک ادارے کو بہتر بنارہے ہیں،10 سال تک کوئلہ استعمال نہیں ہوا، یہ افسوسناک ہے، حکومتوں کی اس پر نظر ہونی چاہئے تھی ، کراچی آج دن بدن بہتر ہوتا جارہا ہے، کراچی اپنی کوئی ہوئی روشنیوں کوبحال کرے گا، دہشت گردی کوئی معمولی مسئلہ نہیں تھا، پولیس، سیکیورٹی کے اہلکاروں جوانوں نے قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے مردان میں ایک روز قبل دہشت گردی کے حملے میں شہید ہونے والے افراد کیلئے دعا کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ ساتھ عام آدمی کا معیار زندگی بلند کرنا چاہتے ہیں، تعلیم و صحت کی سہولیات کیلئے کوشاں ہیں، تعلیم کا پروگرام شروع کردیا گیا، پینے کا صاف پانی ، سینیٹیشن، بچیوں کے سکولوں میں اضافہ کیا جائے گا، بجلی کے بل استعمال کے مطابق لانے کا نظام متعارف کرایا جائے گا،وزیراعظم نے کہاکہ ہائی کورٹ بینچ کے قیام کی پٹیشن فل کورٹ نے مسترد کردی ہے ، حکومت چاہتی ہے کہ یہاں بینچ ہو۔

انہوں نے کہاکہ ستارہ کیمیکلز سو بڑے ٹیکس ادا کرنے والے اداروں میں شامل ہے، ایسے ادارے مضبوط ہوئے تو پاکستان مضبوط ہوتا چلا جائے گا، بجلی کے منصوبے لگانے والوں کے راستے میں رکاوٹیں دور کریں گے،حکومت برآمدات بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر تجارت اس میں دلچسپی لیں، کوشش کریں گے کہ پاکستان کے حالات مزید بہتر کریں اور یہاں کے شہری کامل سکون کے ساتھ زندگی بسرکرسکیں۔

توانائی اورمعاشی بحرانوں پرگزشتہ حکومتوں کا احتساب ہونا چاہیے۔وزیراعظم ..