بنگلہ دیش، جماعت اسلامی کے رہنما کا رحم کی اپیل سے انکار

ہفتہ 3 ستمبر 2016 11:39

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 ستمبر۔2016ء) بنگلہ دیش کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کو مالی مدد فراہم کرنے والے بزنس ٹائیکون نے ملک کے صدر سے معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے، جس کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کی سزائے موت پر جلد عمل درآمد کرادیا جائے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جماعت اسلامی کے اہم رہنما میر قاسم علی کو 1971 کی جنگ میں مختلف الزام کے تحت جنگی جرائم کے لیے قائم ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔

رواں ہفتے سپریم کورٹ نے ان کی سزائے موت کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل مسترد کردی تھی جس کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما نے بنگلہ دیشی صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا۔یاد رہے کہ رحم کے لیے کی جانے والی اپیل کی صورت میں انھیں 1971 کی جنگ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو قبول کرنا ہوگا، جس سے جماعت اسلامی اور ان کے رہنما انکار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

قاسم پور کی ہائی سیکیورٹی جیل کے سینئر افسر پراسناتا کمار نے بتایا کہ ' قاسم علی نے ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے رہنما کے انکار کے بعد حکام ان کی سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے حتمی تاریخ کا فیصلہ کررہے ہیں۔بنگلہ دیش کے بزنس ٹائیکون میر قاسم علی کو 2014 میں ٹرائل کے دوران سزائے موت سنائی گئی تھی، ان پر الزام ہے کہ وہ متعدد افراد کے قتل اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔

اپنے والد کی سزائے موت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ان کے بیٹے میر احمد قاسم کو گذشتہ ماہ سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر اغوا کرلیا تھا، وہ اپنے والد کی لیگل ٹیم کا حصہ بھی تھے۔مقامی پولیس چیف ہارون رشید نے بتایا کہ قاسم علی کی جانب سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کے بعد دارالحکومت ڈھاکا سے 40 کلومیٹر پر قائم جیل کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے، جہاں وہ قید ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی حکومت سے میر قاسم علی کی سزائے موت کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹرائل چلایا جائے۔

متعلقہ عنوان :