اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کی زیرصدارت ٹریٹی امپلیمنٹشن سیل کا 12واں اجلاس، کئی اہم فصیلے کئے گئے

جمعہ 2 ستمبر 2016 22:32

اسلام آباد۔ 02 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔2 ستمبر ۔2016ء) اٹارنی جنرل آر پاکستان اشتر اوصاف علی کی زیرصدارت ٹریٹی امپلیمنٹشن سیل کے 12واں اجلاس منعقد کیا گیا جسمیں اجلاس میں وفاقی اور تمام متعلقہ صوبائی محکمہ جات بشمول آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلا س میں خواتین کے لئے تین سال کی مدت کے لئے صنفی اجرتوں میں فرق 36 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد تک کرنے کے سلسلے میں رہنما اصول وضع کر دیئے گئے ہیں۔ اجلاس میں انسانی، خواتین، بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے بارے نئی قانون سازی متعارف کرائے جانے کے بعد بہتر طور پر عملدرآمد سے استفادہ کا طریقہ کار بنایا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اینٹی کرپشن کی مہموں، انسداد منشیات اور ماحولیاتی تحفظ بارے پریکٹسز سے استفادہ کرنے کا میکنزم بھی وضع کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے قانون اور آئین کے مطابق پاکستان کی بین الاقوامی اور قومی ذمہ داریوں کے تحت حال ہی میں معاہدوں پر عملدرآمد کے سیل کی دوبارہ تشکیل نو کی ہے اور اس میں وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز اور یو این او ویمن کے نمائندگان، آئی ایل او، پی ڈبلیو ایف اور چیئرمین نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کو ارکان کے طور پر شامل کیا گیاہے۔

اجلاس میں محنت کے قوانین کو سادہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور جسٹس شفیع الرحمن کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں 72 قوانین کو قانون کی 5 بڑی کیٹگریز بنا دیا گیا۔ دیگر صوبوں اور وفاقی یونٹوں سے کہا گیا کہ وہ سندھ کے ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے قوانین فہمی اور آگاہی کیلئے تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کرائیں۔ اجلاس میں اعلان کیاگیا کہ صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تمام سربراہان سے سفارش کی جائے گی کہ وہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں لیبر سے متعلقہ معاملات کے بارے میں تعلیمی ڈپلومے اور ڈگریاں متعارف کرائیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیل کے کنوینئر اور اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ یہ سیل معاہدوں پر عملدرآمد کا نہ صرف ذریعہ بن چکا ہے بلکہ یہ آئین پاکستان میں بیان کی گئی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عملدرآمد کا ادارہ بن گیا ہے۔ انہوں نے وزارتوں اور صوبائی محکموں کو پاکستان کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے اور انسانی، خواتین بچوں اور لیبرز کے حقوق کی پاسداری میں پیشرفت اجاگر کرنے اور انسداد منشیات، اینٹی کرپشن اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں کامیابیوں کو بھی اجاگر کرنے کی ہدایت کی۔

قبل ازیں تمام صوبائی حکومتوں اور وفاقی یونٹوں، وزارت انسانی حقوق، اوورسیز پاکستانیز اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ آب و ہوئی تبدیلیوں، قومی احتساب بیورو اور نارکوٹکس کنٹرول کے نمائندوں نے اپنی اپنی کامیابیوں کے بارے میں نقشوں اور چارٹوں کی مدد سے پریذنٹیشن دی اور بین الاقوامی کنونشنزاور معاہدوں پر عملدرآمد کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔