شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرکے ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے پاک کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ

اﷲ تعالیٰ نے مجھے یہ موقع فراہم کیا ہے کہ میں اپنے قائد کے خواب کا حقیقت کا روپ دوں اور میرے والد نے جو کام چھوڑا تھا اسے مکمل کروں

جمعہ 2 ستمبر 2016 22:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرکے ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے پاک کیا جائے اور انہوں نے اس حوالے سے میرے والد سید عبداﷲ شاہ کے ساتھ کام کا آغاز بھی کردیا تھا جو کہ وہ اس وقت وزیراعلیٰ سندھ تھے اوراب اﷲ تعالیٰ نے مجھے یہ موقع فراہم کیا ہے کہ میں اپنے قائد کے خواب کا حقیقت کا روپ دوں اور میرے والد نے جو کام چھوڑا تھا اسے مکمل کروں۔

انہوں نے یہ بات وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ اینگرو کول مائیننگ کمپنی(SECMC)کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔سندھ اینگروکول مائیننگ کمپنی نے تھرکول فیلڈبلاک ٹو میں کھدائی کا کام شروع کردیا ہے اور وہ 2019تک کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ نصب کرے گی جس سے 660میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینئر میمبر بورڈ آف روینیو رضوان میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری انرجی آغا واصف،سیکریٹری داخلہ ریاض میمن،سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدر شاہ،(SECMC)کے سی ای او شمس الدین شیخ نے اپنے دو ڈائریکٹر فضل رضوی اور ایم ثاقب کے ہمراہ شرکت کی۔

(SECMC)کے سی ای او شمس الدین شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کھدائی کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 112M BCMاوور برڈن (OB)میں سے سات میٹر بی سی ایم ختم کردیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مقرر5.3فیصد پروگریس کے مقابلے میں مجموعی طور پر 6فیصد تک پروگریس حاصل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 31تکمیٹر کان کی گہرائی حاصل کرلی گئی ہے اور اگلے ماہ تک بڑے پیمانے پر کھدائی کے آلات پہنچ جائیں گے اور ڈی واٹرنگ کی ڈرلنگ اور دیگر انفراسٹریکچر پر کام جاری ہے۔

کوئلے سے چلنے والے 2پاور پلانٹ جس میں ہر ایک کی گنجائش 330میگاواٹ ہے پر ہونے والے پیش رفت سے متعلق بات کرتے ہوئے شمس الدین شیخ نے بتایا کہ اس حوالے سے بنیادی انجنیئرنگ مکمل کرلی گئی ہے اور بوائلر، اسٹیم ٹربائین اور اسٹیم ٹربائین ایکزیلیریز کی خریداری کیلئے پرچیز آرڈر جاری کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سائیٹ پر تعمیراتی کام بھی تیزی سے جاری ہے،جس پر 1.1بلین کی لاگت آئے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے (SECMC)کے سی ای او پر زور دیا کہ وہ جس قدر ممکن ہو سکے ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اس وقت وہاں پر2028ملازمین کام کر رہے ہیں ان میں سے 647چائنیز ہیں،997تھر کے لوگ اور 384دیگر شامل ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ خواتین کیلئے بھی ملازمتوں کے مواقعے مہیا کئے جائیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ دیتے ہوئے تھرلاؤنج ،اسلام کوٹ کے نزدیک 2ایکڑ پر مشتمل اسکول کے قیام کی منظوری دی تاکہ مقامی لوگوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات میسر ہو سکیں۔

انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ تھر کے لوگ تھرکول فیلڈ میں کام کرنے والی کمپنیوں میں اچھے عہدوں پر کام کریں۔انہوں نے سیکریٹری خزانہ پر زور دیا کہ وہ اسکول پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کام کا آغاز کریں۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ مائیننگ پروجیکٹ کیلئے 500ڈمپ ٹرک ڈرائیوروں کی ضرورت تھی جس میں سے 400تھر کے مقامی لوگ ہونگے۔یہ بھی بتایا گیا کہ 200ڈرائیوروں کی تربیت اے این ایل سی شروع کرے گی جس پر انکی تربیت کا تخمینہ 30ملین روپے ہے۔

اب تک مائینگ آپریشن کیلئے 100ڈرائیوروں کو شامل کیا گیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت دی کہ وہ تھرکول فیلڈ بلاک ٹو میں چائینز انجنیئرنگ کو زیادہ سے زیادہ سیکیورٹی فراہم کریں۔سیکریٹری داخلہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ اس وقت 35رینجرز کے اہلکار بلاک ٹو میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں، اس کے علاوہ سائیٹ پر 134پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں۔جبکہ سی پی ای سی منصوبوں کیلئے 2000سابق آرمی جوانوں پرمشتمل اسپیشل فورس کی تشکیل تک مزید پولیس فورس بھی تعینات کی جائے گی۔