کے الیکٹرک اپنی پیداوار میں اضافے اور اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے جامع پلان مرتب کرے، وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 2 ستمبر 2016 22:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ انکی حکومت کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، مگریہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ کراچی شہر کی انرجی کی ضروریات کو پورا نہیں کیا جاتا، لہذاہ کے الیکٹرک کو چاہیے کہ وہ اپنی پیداوار میں اضافے اور اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے جامع پلان مرتب کریں۔

انہوں نے یہ بات کے الیکٹرک کے پاور جنریشن گنجائش اور اسکے مستقبل کے اہداف سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنانا ہے اور اسکی تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے، تاکہ قومی معیشت مزیدمستحکم ہو سکے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین ، آصف،چیف جنریشن ڈالے سنکلرو دیگرنے شرکت کی۔

جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے سیکریٹری انرجی آغا واصف،پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی و دیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین نے کہا کہ اس وقت3056میگاواٹ بجلی کی طلب ہے۔جس کے مقابلے میں سسٹم میں 2635میگاواٹ بجلی دستیاب ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ 421میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال ہے اور یہ شارٹ فال لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے کور کیا جا رہا ہے،اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہ کہا انہیں لوڈشیڈنگ سے متعلق بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔

کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ وہ علاقے جہاں پر بہت زیادہ کنڈے لگے ہوئے ہیں،وہاں پر بجلی کی سپلائی لائینس متاثر ہو رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں سسٹم پر اضافے لوڈ پڑ رہا ہے جس سے نہ صرف یہ کہ کے الیکٹرک سسٹم کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ فیڈر بھی ٹرپ ہو رہے ہیں اور یہ اصل میں بجلی کی خرابی ہے نہ کہ لوڈشیڈنگ ۔انہوں نے کہا کہ کورنگی ، اورنگی، لانڈھی اور لائینز ایریاکے زیادہ تر پوکیٹس کو لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فری زون قرار دیا گیا ہے اور اس کا سبب یہ کہ وہاں کے رہائشی نے بجلی کے بل باقاعدگی کے ساتھ ادا کر رہے ہیں اور وہاں پر کنڈے نہیں ہیں اور وہ کے الیکٹرک کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہیں۔

لہذاہ انہیں اچھے طریقے سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔کے الیکٹرک کے چیف نے کہا کہ کراچی کی 2023تک بجلی کی طلب 4.5GWپہنچنے کی توقع ہے۔کے الیکٹرک کو 2020تک 2.5GWکے نئے کنیکشن کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے 6سو میگاواٹ بحریا ٹاؤن،100 میگاواٹ ڈی ایچ اے سٹی اور 50میگاواٹ ٹیکسٹائل سٹی شامل ہیں۔کے الیکٹرک کے سی ای او نے بتایا کہ 2015-16میں بجلی کا شارٹ فال 421میگاواٹ ہے،مگر2026تک 106میگاواٹ اضافی بجلی ہمارے پاس موجود ہوگی،کیونکہ بجلی کی طلب 5243میگاواٹ ہوگی،جس کے مقابلے میں ہمارے پاس 5349میگاواٹ دستیاب ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کے الیکٹرک کی انتظامیا پر زور دیا کہ وہ نہ صرف یہ کہ شارٹ فال کے گیپ کو کور کرنے کے انتظامات کریں بلکہ مستقبل کی بھی منصوبابندی کریں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت انکے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 1.6بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے 1983میگاواٹ بجلی کی گنجائش میں اضافے کی منصوبابندی کی گئی ہے اور بیرونی بجلی پیدا کرنے والوں کی مدد سے 2300میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کے الیکٹرک پر زور دیا کہ وہ اپنے کسٹمر سروس کو مزید بہتر بنائیں اور ٹیرف میں کمی کے حوالے انتظامات کریں۔ انہوں نے کے الیکٹرک کے سی ای او اور انکی ٹیم کی جانب سے بہتر کارکردگی اور کاوشوں کو بھی سراہا۔

متعلقہ عنوان :