سانحہ مردان،وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک صفحہ پر آجائیں،سب سے اہم مسئلہ قوم کو امن دینا ہے،سراج الحق

مردان میں ہونے والا دھماکہ پیغام ہے کہ حالات ابنارمل ہیں ،حکومت دعوؤں کے باجود امن قائم کرنے میں ناکام رہی،مرکزی ،صوبائی حکو متیں اور ریاستی اداروں کو ملک و قوم کے دفاع کیلئے ایک پیج پر آنا ہوگا جماعت اسلامی کے امیرکی مرادن میں فاتحہ خوانی اور ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کے بعدمیڈیا سے گفتگو

جمعہ 2 ستمبر 2016 22:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مردان دھماکوں سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ تمام تر دعوؤں کے باوجود امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں ہے،صوبائی اور مرکزی حکومتیں سیاست سے بالا تر ہو کر امن وامان کے قیام کے لیے ایک صفحہ پر آجائیں اور امن کے قیام کے لیے عملی اقدامات کریں۔

مردان پر حملہ اسلام آباد پر حملہ تصور کیا جائے ،امن نہیں ہوگا تو کہاں کی سیاست ہوگی اور کہاں کا کاروبار ،کیسے ہم ترقی کرینگے اور کیسے ہم سکون کا سانس لے سکیں گے ،سیاسی جماعتیں بھی اتحاد کا مظاہرہ کریں اور عوام صبر وبرداشت کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں مرکزی و صوبائی حکومتیں دیگر مسائل پر لڑنے کی بجائے امن کے قیام پر توجہ دیں اب تک جتنے واقعات ہوئے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کے اقدامات اب بھی نامکمل ہیں حکومت سب ٹھیک ہے کی رٹ لگارہی ہے لیکن واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے،حکومت اب تک یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ ان واقعات کے پیچھے کن کا ہاتھ ہے ،قوم کو توقع تھی کہ نیشنل ایکشن پلان کے نتیجے میں امن قائم ہوگا لیکن آج کے واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ دشمن جہاں جس وقت کچھ کرنا چاہے وہ اپنا کام کرلیتا ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کومردان دھماکہ کے بعد جان بحق ہونے والے وکلا کے لیے فاتحہ خوانی ،کچہری اور ہسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔قبل ازیں انہوں نے ڈسٹرکٹ بار مردان کا دورہ کیا اور بار کے صدر امیر حسین ودیگر وکلاء سے تعزیت کی اور واقعے میں شہید ہونے والے وکلاء کیلئے فاتحہ خوانی کی جبکہ مردان میڈیکل کمپلیکس میں زخمیوں کی عیادت کی اس موقع صوبائی امیر مشتاق احمد خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت لاکھ کہے کہ صورت حال قابو میں ہے لیکن مردان اور کوئٹہ کے سانحوں میں سینئروکلا اور قیمتی جانوں کا ضیاع بہت بڑاسانحہ ہے۔انھوں نے کہا کہ قوم اپنی ذمہ داریاں نباہ رہی ہیں لیکن حکومتی انتظامات ناکافی ہے۔انھوں نے کہا کہ عید الاضحٰی قریب ہے اس موقع پر اتنے ہولناک دھماکے اچھا پیغام نہیں ہے ۔انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ۔

حکومت اس مسئلے کو وہ اہمیت نہیں دے رہی جواسے دینی چاہیے۔ ان پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر انسانی جانیں بچائیں انہوں نے کہا کہ عید سے چند دن قبل اس واقعے نے پوری قوم کو غمزدہ کردیا ہے قوم مردان میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتی ہے ،اقوم آزامائش سے دوچار ہیں آزمائش کی ان لمحات میں صبر کا سہارا لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میں مرکزی اور چاروں صوبائی حکومتوں سے کہنا چاہونگا کہ وہ مل کر عوام کو سیکیورٹی دیں اس وقت دیگر سیاسی ایشوز سے زیادہ اہم مسئلہ امن کا قیام ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کچھ عرصے سے نیشنل ایکشن پلان کے بعد حالات میں کچھ بہتری آئی تھی اور عوام کو ایک حوصلہ ملا تھا لیکن کوئٹہ اور آج کے مردان کے واقعے نے ہمیں دکھا یا ہے کہ حالات اب بھی جوں کے توں ہیں ،انہوں نے کہا کہ حکومتیں خود پہرہ دیں امن تب قائم ہوگا جب حکمران رات کو بھی جاگتے رہیں اور دن میں بھی بیدار رہیں تبھی عوام عوام کو سکون اور امن ملے گاا ،انھوں نے غمزدہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کے علاج معالجہ پر بھرپور توجہ دی جائے۔انھوں نے جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکاروں کو ہدایت کی کہ متاثرہ زخمیوں کے علاج اور خاندانوں کا غم بانٹنے کے لیے تمام ممکنہ انتظات کریں۔