قومی اسمبلی میں الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے خلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور

یہ ایوان کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں 22اگست کو پاکستان کے خلاف تقریر اور پاکستان مخالف نعرے لگانے پر الطاف حسین کی اشتعال انگیز اور متنازعہ تقریر‘ ملک کی اساس اور سالمیت پر حملے‘ میڈیا ہاؤسز بالخصوص نجی ٹی وی پر حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے، قرارداد کامتن ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی باڈی لینگوئج سے ابھی بھی الطاف حسین کی عزت و احترام نظر آتا ہے ، فاروق ستار کو ایم کیو ایم کو عوام کے لئے قابل قبول بنانے کے لئے الطاف حسین کو ایم کیو ایم کی تاریخ سے الگ کرنا ہوگا، عبدالقادر بلوچ

جمعہ 2 ستمبر 2016 19:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء) قومی اسمبلی نے 22اگست کو الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر اور نعروں کے خلاف قرارداد مذمت اتفاق رائے سے منظور کرلی‘ ایم کیو ایم کے ارکان سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں نے قرارداد کی حمایت کی۔ جمعہ کو قرارداد وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے ایوان میں منظوری کے لئے پیش کی ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار اور وزیر ریاستیں و سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قرارداد پر اظہار خیال کیا‘ قرارداد پر بحث پیر کو بھی جاری رہے گی‘ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں 22اگست کو پاکستان کے خلاف تقریر اور پاکستان مخالف نعرے لگانے پر الطاف حسین کی اشتعال انگیز اور متنازعہ تقریر‘ ملک کی اساس اور سالمیت پر حملے‘ میڈیا ہاؤسز بالخصوص اے آر وائی پر حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایوان کی جانب سے بھی کسی قسم کے جرائم دہشت گردی اور پاکستان مخالف نعروں کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ان افراد کے خلاف قانون آئین کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ یہ ایوان پارلیمنٹ‘ میڈیا‘ افواج‘ عدلیہ اور دستور کے تحت کام کرنے والے تمام اداروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ فاوق ستار نے کہا کہ مجھے بھی قرارداد پڑھنے کا موقع ملتا تو ہمارا موقف بھی سامنے آتا 22 ہمارے لئے سب سے برا دن تھا تحریک کے بانی نے لیکر کھینچی تو ہم نے بھی لکیر کھینچ لی۔

ڈیڑھ انچ کی الگ مسجد بنانے کی بجائے پوری مسجد کو محفوظ کیا۔ الطاف حسین سے مکمل قطع تعلق کرلیا میں آپ سب کے شک و شبہ کو سمجھ سکتا ہوں کہ کیا پاکستان کی سلامتی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرسکتا ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کے لئے آگ و خون کے دریا عبور کئے تھے ہمارے آباؤ اجداد پاکستان کے بانی تھے۔ پاکستان کے ساتھ ہماری محبت غیر مشروط ہے ایک بیان کی پاداش میں سارے مہاجروں کو دیوار کے ساتھ لگانے کی اجازت نہیں دیں گے اس لئے اس بیان سے قطع تعلق کیا ہے امید ہے یہ ایوان بھی ہماری عزت نفس کا خیال رکھے گا۔

پاکستان مردہ باد لگانے والوں کو تو پوری قوم نے مسترد کردیا معاملہ یہ ہے کہ پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو قبول نہ کیا جائے سندھ میں کوٹہ سسٹم نے تعصب کی کیفیت پیدا کی چالیس سال بعد بھی سندھ میں کوٹہ سسٹم کا قانون بھی ختم ہوگیا رینجرز کراچی کے ڈی جی کی جانب سے کوٹہ سسٹم کے خلاف بیان کی ستائش کرتا ہوں آج بھی غیر آئینی طور پر سندھ کی نوکریاں کوٹے کے تحت دی جاتی ہیں قرارداد کی مہم بھی حمایت کرتے ہیں آئین اور قانون کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے الطاف حسین کے معافی نامے پر بھی غور کیا جائے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بانیان پاکستان کا تعلق پورے پاکستان سے ہے صرف ایک شہر میں رہنے والے بانیان پاکستان کی اولاد نہیں ہیں۔ 1947ء میں آگ اور خون کے دریا عبور کرکے پاکستان آنے والے لوگوں میں سے 95 فیصد کا تعلق پنجاب سے تھا پانچ فیصد دوسرے صوبوں میں آباد ہوئے۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی باڈی لینگوئج سے ابھی بھی الطاف حسین کی عزت و احترام نظر آتا ہے۔

1984 میں الطاف حسین نے کراچی میں مزار قائد کے سامنے پاکستان کا جھنڈا جلایا ‘ بھارت میں جا کر پاکستان اور دو قومی نظریے کے خلاف بات کی اس شخص نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ ایم کیو ایم کا کوئی عسکری ونگ نہیں تھا تو یہ عوام کے ساتھ بڑی زیادتی ہوگی۔ فاروق ستار کو ایم کیو ایم کو عوام کے لئے قابل قبول بنانے کے لئے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی تاریخ سے الگ کرنا ہوگا۔ ایم کیو ایم نے خود کراچی میں فوج طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان کے خلاف بات کرنیوالے شخص کے خلاف ریاست سزا دینے کے لئے ضروری کارروائی کاروائی کرے۔