دہشتگردی کے خلاف لڑنے کیلئے مہارت،جدید ہتھیاروں، آلات اور تربیت کی کمی کا سامنا نہیں ،وزارت داخلہ کے زیر انتظام سول آرمڈ فورسز قومی داخلی سیکورٹی کے نظام کا اہم حصہ ہے، سول آرمڈ فورسز کی استعداد کار بڑھانے کیلئے 10 ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں، کل سی ایف وائے بجٹ تقریبا 71 ارب روپے ہے ،نیشنل ایکشن پلان کے تحت 30 ارب روپے کی لاگت سے سول و آرمڈ فورسز کے 28 ونگز کی تشکیل کا کام مکمل ہوگیا ہے ،اسلام آباد کیلئے2.7 ارب روپے کی لاگت سے ریپڈ رسپانس فورس کی تشکیل زیر عمل ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کی سکیورٹی کے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں ، نو انفنٹری بٹالین اور چھ سی اے ایف پر مشتمل خصوصی سکیورٹی ڈویژن تشکیل دیا ہے، منصوبے پر کام کرنے والے چینی باشندوں کو مناسب سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے،سی پیک کی سکیورٹی کیلئے13731 اہلکار تعینات ہیں،سی پیک کی سکیورٹی کیلئے ایف سی کے پی کے کا ایک ونگ ہے ،852 اہلکاروں پر مشتمل ہے

قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری براے داخلہ مریم اورنگزیب کے ارکان کے سوالوں کے جواب ماضی میں پی ایس ڈی پی نا مکمل منصوبے تھے ، پچھلی حکومتوں نے آدھے کچے او رآدھے پکے منصوبے رکھے،ا حسن اقبال

جمعہ 2 ستمبر 2016 19:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ نے آگاہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف لڑنے کے لئے مہارت،جدید ہتھیاروں، تربیت اور جدید آلات کی کمی کا سامنا نہیں ہے،وزارت داخلہ کے زیر انتظام سول آرمڈ فورسز قومی داخلی سیکورٹی کے نظام کا اہم حصہ ہے،سول و آرمڈ فورسز کو پاک آرمی کی طرز اور معیارات کے مطابق تربیت دی جاتی ہے،سی ایف وائے میں ہتھیاروں کے حصول، ٹرانسپورٹ اور گولہ بارود کے لئے سول آرمڈ فورسز کو 10 ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں،سول آرمڈ فورسز کے لئے کل سی ایف وائے بجٹ تقریبا 71 ارب روپے ہے ،آٹھارویں ترمیم کے بعد پولیس کے معاملات سے عہدہ برآ ہونے کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے ،صوبے پولیس کی استعداد بڑھانے کے لئے بھی کوشش کررہی ہیں،نیشنل ایکشن پلان کے تحت وزارت داخلہ تقریبا 30 ارب روپے کی لاگت سے سول و آرمڈ فورسز کے 28 ونگز کی تشکیل کا کام مکمل کرچکی ہے،اسلام آباد کے لئے ریپڈ رسپانس فورس کی تشکیل پر 2 عشاریہ 7 ارب روپے کی لاگت زیر عمل ہے،حکومت پاکستان نے اقتصادی راہداری منصوبے کی سکیورٹی کے بہتر انتظامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

اکیس ارب ستاون کروڑ کی لاگت سے نو انفنٹری بٹالین اور چھ سی اے, ایف پر مشتمل خصوصی سکیورٹی ڈویژن تشکیل دیا ہے صوبائی سول, آرمڈ فورسز کی جانب سے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجینئرز و دیگر اہلکاروں کو مناسب،سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے،سی پیک کی سکیورٹی کیلئے تیرہ ہزار سات سو اکتیس اہلکار تعینات ہین،سی پیک کی سکیورٹی کیلئے فرنٹیئر کو کے پی کے کا ایک ونگ ہے جو 852 اہلکاروں پر مشتمل ہے،فرنٹیر کور بلوچستان کا ایک ونگ ہے جس میں 730 اہلکار ہیں،پنجاب رینجرز کا ایک ونگ ہے جس میں 2190 اہلکار ہیں۔

فوج کی مجوعی انفینٹری بٹالین نو ہزار دو سو انتیس اہلکاروں پر مشتمل ہے ۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں ہوا ،اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری براے داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مدرسوں کی میپنگ مکمل ہو چکی ہے اور مدارس کی رجسٹریشن کا کام ہو رہا ہے ‘ اسلام آباد میں سمیت صوبوں میں بھی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے اور ان میں جو مدارس رجسٹرڈ نہیں ہوں گے ان کی تفصیلات بھی بتائی جائیں گی اور فنڈنگ کے حوالے سے بھی رجسٹریشن کے دوران خیال رکھا جائیگا۔

دہشت گردو ں کو فنڈنگ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ دہشت گردو کی مالی معاونت کو روکا جا رہا ہے اور اس حوالے سے کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صحت اور تعلیم کے شعبے مکمل طور پر صوبوں کے پاس ہیں۔ ماضی میں پی ایس ڈی پی نا مکمل منصوبے تھے اور اگر 10 سال تک بھی پچھلے منصوبوں کو فنڈنگ کریں مگر پچھلی حکومتوں نے آدھے کچے او رآدھے پکے منصوبے رکھے۔

سرمایہ کاری بورڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں و زیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے انکشاف کیا کہ سرمایہ کاری بورڈ کے اب تک کوئی اجلاس نہیں ہے جس پر پی پی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا کہ اس طرح ریاست کے معاملات نہیں چلائے جاتے۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کے دسمبر 2015ء آخری تاریخ تھی مگر بعد میں اس کی توسیع کی گئی اور آخری تاریخ 30 ستمبر تک ہے۔

اگلے ہفتے تک تمام باقی ماندہ ممالک میں بھی مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ لگا دیا جائیگا۔ نادرا میں ریونیو حاصل کرنے کے ذرائع نائیکوپ ‘ شناختی کارڈ اور اسلحہ لائسنس کی تجدید شامل ہے اور اسی ریونیو سے نادرا اپنے اخراجات پورے کرتا ہے۔ غلام احمد بلور نے کہاکہ پورے ملک میں پختونوں کے لاکھوں کارڈ بلاک کئے گئے ہیں۔ 1979ء کے بعد آنے والوں کے کارڈ بلاک کر دئیے جائیں مگر جو لوگ پہلے سے یہاں رہ رہے ہیں ان کو کارڈز کیوں بلاک کیا جاتاہے جس پر پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے جواب دیا کہ کسی بھی پختون کا شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا گیا۔

رنگ ‘ نسل اور مذہب کی بنیاد پر کسی کا شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا جاتا۔ 6 مراحل سے کارڈ بلاک سسٹم گزرتا ہے۔ غلام احمد بلور نے کہاکہ وزارت اس معاملے پر درست بیان نہیں دے رہی۔ وزیر داخلہ یا پارلیمانی سیکرٹری میرے ساتھ میرے حلقے میں آئیں ان کو پتہ چل جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاکہ اس معاملے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے کمیٹی قائم کی جائے گی۔ غلام احمد بلور نے کہاکہ وزارت داخلہ صرف پختونوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ عبدالقہار ودان نے کہاکہ صرف پختونوں کو نشانہ بنانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ تمام پشتون قومیت کے لحاظ سے افغان ہیں ان کو افغانستان کے ساتھ نہ جو ڑا جائے۔