ایم اے جناح یونیورسٹی کراچی غریب افراد کے بچوں کو یونیورسٹی کی سطح تک مفت تعلیم دلوائے گی

جمعہ 2 ستمبر 2016 18:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2 ستمبر ۔2016ء) محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کی انتظامیہ کی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کی انجام دہی کے جذبہ کے تحت غریب طبقہ کے افراد کے بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کے لئے چلائے جانے والے محمد علی جناح سیکنڈری اسکول کے طلبہ کی میٹرک تک تعلیم مکمل ہوجانے کے بعدان کو کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم جاری رکھنے کے لئے مفت تعلیم دلوانے کا بھی انتظام کردیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد معاشرہ میں ایک نمایاں مقام حا صل کرسکیں۔

واضح رہے کہ محمد علی جناح یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پی ای سی ایچ ایس کے اطراف میں واقع عمر کالونی،ہجرت کالونی، چنیسر گوٹھ،محمود آباد،بلوچ کالونی،گورکھ ہل،منظور کالونی،اختر کالونی اور دیگر آبادیوں میں رہنے والے غریب افراد کے بچوں کی مفت تعلیم کے لئے سال 2004 ء میں محمد علی جناح سیکنڈری اسکول شروع کیا تھا۔

(جاری ہے)

کل 16 طلبہ سے شروع ہونے والے اس اسکول کے 2014 ء میں دس سال مکمل ہونے تک طلبہ کی تعداد 650 سے تجاوز کرگئی تھی اور اس کے 14 طلبہ کے پہلے بیج نے کراچی بورڈ سے میٹرک کا امتحان اے اور بی گریڈز میں پاس کرلیا تھا۔

اس موقع پر اسکول کے پرنسپل غلام محمد اور ماجو کے سینئر استاد ریحان مزمل بٹ کی کوششوں کی بنا پر پاکستان ایجوکیشن فاونڈیشن کالج کے پرنسپل ناصر بٹ نے ان طلبہ کو کالج میں مفت تعلیم فراہم کرنے کے لئے داخلہ فراہم کردیا تھا اور پیش کش کی تھی کہ ہرسال محمد علی جناح سیکنڈری اسکول سے میٹرک کرنے والے طلبہ کو کالج میں مفت داخلہ دیا جائے گا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دو سال قبل محمد علی جناح سیکنڈری اسکول سے میٹرک اور اس سال پی ای ایف کالج سے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کرلینے والے طلبہ کو اس سال محمد علی جناح یونیورسٹی میں بی بی اے اور بی ایس ڈگری پروگرام میں داخلہ دے دیا گیا ہے اور ان سے فیس نہیں لی گئی ہے تاکہ وہ بغیر کسی دشواری کے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ہم بانی پاکستان قائید آعظم محمد علی جناح کے خوابوں کی تعبیر ایک پڑھا لکھا اور خوشحال پاکستان کی تعمیر کے ذریعے ہی پوری کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ اکیسویں صدی میں اپنا وجود برقرار رکھنے کے لئے سائینس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ترقی کرنا بہت ضروری ہے ورنہ ہم اپنی قومی ترقی کے حدف حاصل نہیں کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجونوں سے بہت توقعات وابستہ ہیں اور وہ ہی ہمارا روشن مستقبل ہیں جنکو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔