ساہیوال میں کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 2 منصوبوں سے مجموعی طور پر1320 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی ،ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سی پیک کا ایک اہم منصوبہ ہے، 2017 ء میں اس سے بجلی کی پیداوار کا آغاز ہو جائے گا،وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران گوادر ایئرپورٹ سمیت 12ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کیلئے 9 ارب 53کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ گوادر کے ایسٹ بائی پاس کی تعمیر کے لیے 4 ارب 70کروڑ روپے، نیو گوادر ایئرپورٹ کے لیے 1ارب 50کروڑ روپے، بریک واٹر کی تعمیر کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 30کروڑ روپے، سی پیک کے ایڈیشنل ٹرمینل کے لیے 30کروڑ روپے مختص کیئے گئے ہیں،حکومتی ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 ستمبر 2016 23:54

ساہیوال میں کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 2 منصوبوں سے مجموعی ..
اسلام آباد(اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم ستمبر۔2016ء )وزارت پانی وبجلی نے کہا ہے کہ ساہیوال میں کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے 2 منصوبوں سے مجموعی طور پر1320 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور ساہیوال کول پاور پراجیکٹ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کا ایک اہم منصوبہ ہے۔

2017 ء میں اس سے بجلی کی پیداوار کا آغاز ہو جائے گا۔ وزارت پانی وبجلی کے ذرائع کے مطابق ساہیوال میں 660 میگاواٹ کے 2 کول پاور پلانٹس پاک چین دوستی کی ایک اور شاندار مثال ہیں ۔

(جاری ہے)

کام کا آغاز فروری 2015 ء میں ہوا تھااِن پر مجموعی طور پر ایک ارب 80 کروڑ ڈالر خرچ ہوں گے۔ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ قومی نوعیت کا انتہائی اہم منصوبہ ہے اور1320 میگاواٹ کے اس منصوبے پر برق رفتاری سے کام کیا جا رہا ہے، منصوبے پر دن رات کام جاری ہے تاکہ اِ سے مقررہ مدت میں مکمل کیا جا سکے۔

پلانٹ کے لئے سالانہ 44 لاکھ 80 ہزار ٹن کوئلہ درکا ر ہو گا۔منصوبے کی 20 لاگت چینی کنسورشیم اور 80 فی صد انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائینہ فراہم کرے گا ۔پنجاب حکومت اور چینی کمپنی مشترکہ اقدامات کے ذریعے منصوبے کو 2017ء میں مکمل کریں گی۔ توقع ہے کہ پہلی ٹربائن اپریل 2017 میں بجلی کی پیداوار شروع کردے گی۔ نیشنل گرڈ سے اِ سے ملانے کے لئے منصوبے کے مقام سے ساہیوال تک پانچ سو کلو واٹ کی 93 کلومیٹرطو یل ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی ۔

ساہیوال میں جدید ترین سپر کریٹیکل کول پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جو ماحول دوست ہیں اور یہ پلانٹس ماحولیات کے معیار پر پورا اترتے ہیں۔ یہ پاورپلانٹس کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا پاکستان کا سب سے بڑا اور پہلا منصوبہ ہے جس کیلئے چین کی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی ہے۔ چین کے تعاون سے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے کی جانے والی کوششوں سے ملک سے اندھیرے دور ہوں گے،صنعت و حرفت آگے بڑھے گی ،کارخانے چلیں گے،لوگوں کو روزگارملے گا، غربت میں کمی آئے گی اورپاکستان اپنی منزل حاصل کرے گا۔

ملک سے اندھیرے دور کرنے اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ اہم کردار ادا کرے گا اوراس منصوبے سے پاکستان اور چین کے درمیان معاشی اور اقتصادی تعلقات مزیدمستحکم ہوں گے۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جارہے ہیں اور بجلی کے شعبے کی پیداوار بڑھائی جارہی ہے تاکہ عوام اور معیشت کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیرِ اعظم نواز شریف کے ویژن کے مطابق بجلی کی طلب پوری کرنے کی دن رات کوشش کی جارہی ہے جس سے نہ صرف ملک معیشت ترقی کرے گی بلکہ دنا بھر میں پاکستام کا تشخص بھی بہتر ہو گا اور مزید سرمایہ کاری بھی ملک میں آئے گی۔ دوسری جانب پلاننگ کمیشن نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک میں کاروباری و معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور نئے اکنامک انڈسٹریل زونز کے قیام سے بالخصوص شہری ہوا بازی کی صنعت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

پلاننگ کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان کے مختلف حصوں میں نئے اقتصادی اور صنعتی علاقوں کے قیام کے ذریعے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں مزید زور پکڑیں گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے اور ان منصوبوں کے باعث اندرون و بیرون پروازوں میں نمایاں اضافہ ہو گا، مسافروں کی تعداد بڑھے گی، مال برداری کی سرگرمیاں زور پکڑیں گی اور اس طرح پاکستان کی شہری ہوا بازی کے شعبے کو ترقی ملے گی۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران گوادر ایئرپورٹ سمیت 12ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کیلئے 9 ارب 53کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ حکومتی دستاویزات کے مطابق گوادر کے ایسٹ بائی پاس کی تعمیر کے لیے 4 ارب 70کروڑ روپے، نیو گوادر ایئرپورٹ کے لیے 1ارب 50کروڑ روپے، بریک واٹر کی تعمیر کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 30کروڑ روپے، سی پیک کے ایڈیشنل ٹرمینل کے لیے 30کروڑ روپے، فریش واٹر ٹریٹمنٹ واٹر سپلائی اور تقسیم کے منصوبے پر ڈیرھ ارب روپے، 50 بستروں کے اسپتال کو 300 بستروں تک توسیع دینے کے منصوبے پر25کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

مالی سال کے دوران نئے منصوبوں میں توانائی کے 7، پانی کے 9، موٹر وے ہائی ویز کے 11، ریلوے کے5، سی پیک کے مغربی روٹ کے 6، شمالی کے 3 اور 6بڑے ریلوے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت گوادر سماجی اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا, سی پیک سے پاکستان میں شہری ہوابازی کی صنعت پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے اور پاکستان میں مسافروں کے تعداد کار گو ہینڈلنگ اور جہازوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا جس کے پیش نظر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایوی ایشن کے انفراسٹرکچر کے لئے سو ارب روپے کا ترقیاتی منصوبہ تشکیل دیاہے جس میں نئے ائیرپورٹس کی تعمیر اور بہت سے موجودہ ائیر پورٹس کی توسیع ، ریڈاراز اور نیوی گیشنل آلات کی اپ گریڈیشن کے منصوبے شامل ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک عالمی سطح پر معاشی تعاون و ترقی کامنصوبہ ہے، پاک چین اقتصادی راہداری سے گوادر معاشی و تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ چین اور پاکستان کے وسط ایشیائی ریاستوں سے رابطوں کے فروغ میں گوادر بندرگاہ کا کلیدی کردار ہے، گوادر شہرمیں پانی و بجلی کے متعدد منصوبوں پرکام جاری ہے، نیو گوادر ایئرپورٹ کیلئے ایک ارب 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری محض ایک شاہراہ نہیں ہے بلکہ چین اور پاکستان کی قیادت کاوژن ہے جس سے خطے کے اربوں لوگوں کی تقدیر بدل جائے گی۔منصوبے کا محور گوادر، جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے، یہیں سے تمام وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے، جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔

گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشل اکنامک زون، کوسٹل ہائی وے اور گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ سمیت کئی منصوبے شامل ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ گوادر پرجلد ہی آزاد تجارتی زون کے قیام کوعملی شکل دے دی جائے گی، گوادر ہوائی اڈے اور ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد اسی سال رکھا جائے گا،گوادر بندرگاہ کو گہرے پانیوں، پْر تحفظ جغرافیائی اور موسمیاتی لحاظ سے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر سبقت حاصل ہے۔

متعلقہ عنوان :