وزیراعلیٰ سندھ کا چند پالیسی فیصلے لیتے ہوئے صوبہ میں اینٹی ریوٹ فورس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ قائم کرنے کا فیصلہ

بدھ 31 اگست 2016 22:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 اگست ۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چند پالیسی فیصلے لیتے ہوئے صوبہ میں اینٹی ریوٹ فورس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کریمنل ریکارڈ منیجمنٹ سسٹم (سی آر ایم) کو چلانے کے لئے2500 اہلکار بھرتی کئے جائینگے۔ یہ فیصلہ انہوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں گور نر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ، سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو ، کور کمانڈر کراچی لیفٹنٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ، ایڈیشنل آئی جیز مشتاق مہر اور ثنا ء اﷲ عباسی ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ بیریسٹر ضمیر گھمرو، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان اور دیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ پولیس کے محکمے میں آٹومیشن سسٹم تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے پنجاب حکومت نے سندھ پولیس کو اپنا سوفٹ وئیر بلا معاوضے دینے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔ آٹومیشن سسٹم کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے ایک ڈی آئی جی آئی ٹی کی زیر نگرانی آئی ٹی کی ونگ قائم کی جائیگی جس میں سی آر ایم ، پولیس ریکارڈ ، ہیومن ریسورس ، کمپلینٹ منیجمنٹ سسٹم سمیت دیگر شعبوں کو بہتر تکنیکی مہارت رکھنے والے 2500آفیشلس چلائیں گے اس پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انکی تجویز منظور کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ تمام کاغذی کاروائی کو فوری طور پر مکمل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شروعاتی طور پر 100اہلکاروں پر مشتمل اینٹی ریوٹ فورس قائم کرنے کی منظوری دے دی جسکو ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لئے خاص تربیت فراہم کی جائیگی۔ واضح رہے کے کراچی پولیس کے پاس تمام مطلوبہ ساز و سامان اور آلات موجود ہونے کے باوجود بھی وزیراعلیٰ سندھ نے ان سے وعدہ کیا کہ انکو جو چیز بھی درکار ہوگی وہ فراہم کی جائیگی۔

اجلاس کے دوران اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ گاڑیوں کی رجسٹرڈ نمبر پلیٹس میں تحفظ کی کوئی خصوصیات نہیں ہیں اس لئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئی معیاری نمبر پلیٹس متعارف کرائی جائینگی جن میں ٹریکنگ سسٹم سمیت دیگر سیکیورٹی خصوصیات شامل ہونگی اور موٹر سائیکلوں کو بھی ایسی نمبر پلیٹ فراہم کی جائینگی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ ایکسائیز کے ساتھ رابطے میں آئیں ۔

اجلاس کے دوران یہ بات نوٹ کی گئی کہ اسلحے کی نمائش پر پابندی کے باوجود لوگوں کی اکثریت قانون شکنی کرتی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ کو احکامات جاری کئے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں اس پابندی کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں اور خلاف ورزی کرنے کی صورت میں سخت اقدامات کو یقینی بنائیں۔

اجلاس کے دوران قربانی کی کھالوں کے حوالے سے متعلق بھی اہم فیصلے کئے گئے۔اور اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو بھی تنظیم کھالیں جمع کرنا چاہتی ہیں وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے اسکی این او سی حاصل کریگی ۔ اور حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ ایسے اداروں کے مالی اکاؤنٹ کی آڈٹ کر کے یہ تعین کریگی کہ انہوں نے کھالوں کی مد میں جمع کئے گئے فنڈز کہاں خرچ کئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے ا نوسٹیگیشن یونٹ کو بھی مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا اور اب سندھ پولیس قتل، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر اہم مقدموں کی چھان بین کے لئے ڈیٹیکٹیوز کو 17گریڈ کے اسسٹنٹ /ڈپٹی ڈائریکٹرز بھرتی کریگی وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے انکو پروپوزل بھیجیں تاکہ تعلیم یافتہ سراغ رساں (ڈیٹیکٹیو) کو بھرتی کرکے انکو پروفیشنل تربیت فراہم کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلہ ختم کرنے کے لئے سہولت مرکز (Facilitation) قائم کرنے کی منظوری دے دی جہاں عام لوگوں کے لئے روز مرہ کے مسائل ، پولیس میں عوام کے اعتماد کی بحالی اور پولیس کا اچھا تاثر قائم کرنے پر خصوصی طور پر کام کیا جائیگا۔ ان مراکز پر گمشدہ بچوں کی رپورٹنگ ، سامان کی گمشدگی یا وصولی اور شہریوں کی پولیس ویریفیکیشن کی خدمات بھی سر انجام دی جائینگی ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انوسٹیگیشن کے معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے انکے 2015-16کے 264ملین روپوں کے بجٹ کو بڑھا کر 2016-17کے لئے 364ملین روپے کر د یا گیا ہے ۔ آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ اس سے پہلے ایک قتل کیس اور اغوا برائے تاوان کی چھان بین کے لئے بیس بیس ہزار جبکہ بینک ڈکیٹی کی چھان بین کے لئے گیارہ ہزار روپے دیئے جاتے تھے۔ اب حکومت نے قتل کی تحقیقات کی لاگت میں اضافہ کر کے ایک لاکھ روپے ، گینگ ریپ کی تحقیقات کے لئے بھی ایک لاکھ روپے اور اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتی کے لئے بھی ایک ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ۔

جبکہ بم دھماکوں ، خود کش حملوں، ٹارگیٹ کلنگس اور ملک دشمن سرگرمیوں کے کیسیز کی لاگت بھی نظر ثانی کے بعد ہر ایک کے لئے 5لاکھ روپے مقرر کی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گولہ بارود کی برآمدگی کے کیسیز میں فیصلہ میں بہت وقت لگتا ہے کیونکہ سندھ میں کوئی لیب نہیں اور مٹیریل کو ٹیسٹنگ کے لئے لاہور بھیجا جاتا ہے ۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ پنجاب پولیس سے کراچی میں فرانزک لیب کے قیام کے لئے بات کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس مقصد کے لئے پہلے ہی دو بلین روپے کی منظوری دے چکے ہیں مگر میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ تحقیقات کے لئے 200 انسپکٹر کی بھرتی ، 170لاء انسپیکٹر ز اور 30 پی ڈی ایس پی کی سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی میں وقت لگے کا۔ انہوں نے صوبائی مشیر برائے قانون، اے جی سندھ اور آئی جی پولیس سندھ پر زور دیا کہ وہ پولیس میں تمام بھرتیوں کو ہنگامی طور پر اور خالصتاً میرٹ پر کرنے کے لئے قوائد و ضوابط واضح کریں۔

آئی جی پی نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے این ٹی ایس کے ذریعے 14000کانسٹیبلز کی بھرتی کا آغاز کر دیا ہے اور انہوں نے بتایا کہ فزیکل چیکنگ کے لئے پاکستان آرمی کے افسران کو شامل کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کانسٹیبلز کی نئی فورس ڈائنا مک اور الرٹ ہوگی۔ اجلاس کو 22اگست کے واقعہ سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آرٹلری میدان پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں دونوں مقدمات میں 44افراد بشمول تین خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

چند خواتین نے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا جن کی نشاندہی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی گئی ۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ چند خواتین جو کہ مقدمات میں مطلوب تھیں اور جن کی نشاندہی ہوئی اور ان کے خاندان والوں نے انڈر ٹیکنگ دی کہ وہ جب بھی ان خواتین کو بلایا جائیگا وہ انہیں پیش کرینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور چائنا ۔

پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پی ای سی ) پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔ لہذا انہوں نے پولیس اور رینجرز پر زور دیا کہ وہ جامع اور ٹھوس اقدامات اٹھائیں تاکہ دونوں (این اے پی اور سی پی ای سی ) کے حوالے سے فیصلوں پر صحیح اور ان کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد ہو سکے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 2000سابق آرمی جوانوں کی چائنیز انجینئرز کی سیکیورٹی کے لئے دو سالہ عرصہ کے کنٹریکٹ پر بھرتی کا عمل جاری ہے ۔

اب تک 806اہلکاروں کو منتخب کیا گیا ہے جن میں سے 168کو تعینات کردیا گیا ہے اور باقی 638آئندہ ہفتہ سے تربیت میں شرکت کریں گے۔ باقی ماندہ فورس کی بھرتی کے لئے درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان پر آئندہ ہفتہ سے کام کا آغاز ہوگا۔ غیر قانونی تارکین وطن باالخصوص افغانیوں سے متعلق مسائل پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے ان کی واپسی کو یقینی بنانے کے لئے رجوع کیا جائیگا۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ 602افراد کو فورتھ شیڈول میں ر کھا گیا ہے یعنی ان سے پر امن ماحول کو سبوتاژ ہونے کا خدشہ ہے اور اس حوالے سے 44کیسیز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں۔ اجلاس کو ملٹری کورٹس کے لئے سفارش کئے گئے کیسیز پر ہونے والی پیش رفت، نفرت انگیز تقاریر، لاؤڈ اسپیکر ز وغیرہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے بریف کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام شرکاء کا اپنی اپنی کارکردگی پیش کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تمام اراکین /اداروں مثلاًکور ہیڈ کوارٹرز ، رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں ، پولیس نے اپنی باہمی کاوشوں کے ذریعے شہر میں امن کی بحالی کے لئے اپنا فعال کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس امن کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کرمنل سرگرمیوں کے حوالے سے زیرو ٹولرینس کی پالیسی وضع کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :