سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت میں نوٹس کے باوجود سیکرٹری خزانہ اور دیگر حکام کی عدم حاضر ی، کمیٹی کا برہمی کا اظہار، آئندہ اجلاس میں حاضر ہونے کی ہدایت، سٹیٹ لائف انشورنس کا رپوریشن بل 2016 موخر ،کمیٹی کی بل میں ایک سال سے زائد عرصہ تک تا خیر کی مذمت

سٹیٹ لائف انشورنس کا رپوریشن کی نج کا ری نہیں کی جا رہی ،اتصلات کے ذمہ800 ملین ڈالر کی واپسی کیلئے سیاسی قیادت کی مداخلت کی ضرورت ہے، نج کاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جاتاہے،مختلف شعبوں کے پیشہ ور ماہرین کی خدمات حاصل، عالمی بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سمیت دیگر ادارے مانیٹر کرتے ہیں، پلاننگ کمیٹی کے آرڈریننس میں نقص ہے، اس کے تحت 1 سال سے پرانے کیس اوپن نہیں کیے جاسکتے، وزیر مملکت نجکاری کی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 31 اگست 2016 21:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 اگست ۔2016ء) وزارت خزانہ کی غیر سنجیدگی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں نوٹس کے باوجود سیکرٹری خزانہ اور دیگر حکام حاضر نہیں ہوئے، کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں حاضر ہونے کی ہدایت کردی، غیر حاضری کی وجہ سے سٹیٹ لائف انشورنس کا رپوریشن بل 2016 موخر کردیا، کمیٹی نے بل میں ایک سال سے زائد عرصہ تک تا خیر کرنے پر مذمت کی ،نج کاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ سٹیٹ لائف انشورنس کا رپوریشن کی نج کا ری نہیں کی جا رہی۔

ماضی میں نج کاری میں ایسی ڈیلز ہوئی جو غیر شفاف تھی، پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا طریقہ غلط تھا،اتصلات کے ذمہ800 ملین ڈالر کی واپسی کے لئے سیاسی قیادت کی مداخلت کی ضرورت ہے، نج کاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جاتاہے،نج کاری کا عمل چار مختلف مراحل میں مکمل کیا جاتا ہے جس میں مختلف شعبوں کے پیشہ ورانہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور اس عمل کو عالمی بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سمیت دیگر ادارے مانیٹر کرتے ہیں، ماضی میں نج کاری کی ایسی ڈیلز ہوتی رہی ہیں جو غیر شفاف ہوتی تھیں،انہوں نے تسلیم کیا کہ پلاننگ کمیٹی کے آرڈریننس میں نقص ہے، جس کے تحت 1 سال سے پرانے کیس اوپن نہیں کیے جاسکتے، نجی کاری کے عمل سے حاصل ہونے والی رقم قرض کی ادائیگی اور غربت کے خاتمہ کے لئے منصوبوں میں خرچ کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سٹیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس کمیٹی چیئرمین شبلی فراز کی صدار ت میں ہوا، اجلاس میں وزارت خزانہ کے سیکرٹری ڈاکٹر وقار مسعود کی جانب سے شرکت نہ کرنے پر چیئرمین کمیٹی اور ارکان نے شدید برہمی کا اظہار کیا، کمیٹی نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن بل (دی آرگنائزیشن اینڈ کنورنشن بل) 2016 کو موخر کردیا، وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ بل پاس کرکے وزارت خزانہ کو بھیجا ہوا ہے لیکن وہ اس کی طرف سے 1 سال ہوگیا ہے کوئی جواب نہیں آرہا۔

کمیٹی چیئرمین شبلی فراز نے کہا کہ سیکرٹری خزانہ ڈاکٹروقار مسعود نے شرکت بھی نہیں کی اور نہ آنے کی اطلاع بھی نہیں دی، ان کو چاہیے کہ فورم کی عزت کریں، پارلیمنٹ سے بہتر کوئی اور فورم نہیں ہوسکتا۔نج کاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ماضی میں نج کاری کے وقت صحیح طریقہ کار کو نہیں اپنایا گیا، پی ٹی سی ایل اور نج کاری کا طریقہ کار صحیح نہیں اپنایا گیا۔

اتصلات کے ذمہ 800 ملین ڈالر کے بقایا جات کے حوالے سے سیاسی قیادت کی مداخلت کی ضرورت ہے۔اتصلات کی انتظامیہ میں بھی دبئی کی سیاسی لیڈرشپ موجود ہے،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے ایچ بی ایل کی نج کاری کے2 4 فیصد شیئر فروخت کئے تھے، اس سے1.1 ارب ڈالر حاصل کیا جبکہ گزشتہ حکومت نے 55 فیصد فروخت کرکے 350 ملین ڈالر حاصل کیے تھے، انہوں نے کہا کہ نج کاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جاتا ہے ، نج کاری کا عمل چار مختلف مراحل میں مکمل کیا جاتا ہے جس میں مختلف شعبوں کے پیشہ ورانہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور اس عمل کو عالمی بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سمیت دیگر ادارے مانیٹر کرتے ہیں، ماضی میں نج کاری کی ایسی ڈیلز ہوتی رہی ہیں جو غیر شفاف ہوتی تھیں،انہوں نے تسلیم کیا کہ پلاننگ کمیٹی کے آرڈرینس میں نقص ہے، جس کے تحت 1 سال سے پرانے کیس اوپن نہیں کیے جاسکتے۔

نجی کاری کے عمل سے حاصل ہونے والی رقم قرض کی ادائیگی اور غربت کے خاتمہ کے لئے منصوبوں میں خرچ کی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :