سیاسی پارٹیاں دستور کی روشنی میں محنت کشوں کے حقوق کیلئے پارلیمنٹ میں اپنی ذمہ داری ادا کریں،لیا قت ساہی

بدھ 31 اگست 2016 19:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 اگست ۔2016ء) مزدور رہنما لیا قت علی ساہی نے محنت کشوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی کارکردی کی بنیادی پر جمہوریت دشمن عناصر کو تنقید کرنے کا موقع مل رہا ہے اس تناظر میں سیاسی پارٹیوں کی کارکردگی پارلیمنٹ کی سطح پر انتہائی مایوس کُن ہے جس کی واضح مثال محنت کشوں اور متوسط طبقے کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا اگر آئین کی روشنی میں ریاست کے تمام اداروں کو پارلیمنٹ کی سطح پر پابند کیا جائے کہ اس پر مکمل طور پر عمل در آمد کیا جائے تو نوے فیصد نچلی سطح کے مسائل حل ہو سکتے ہیں ان مسائل میں اضافہ بنیادی طور پر سیاسی پارٹیوں میں قومی ، صوبائی اور سینیٹ کیلئے منتخب ہونے والے افراد آئین پر عمل درآمد کرانے کیلئے کاوشیں کرنے کے نا ایشوز پر پارٹی پالیسیوں پر وقت ضائع کرکے پوری قوم کو مزید کرب میں مبتلا کررہے ہیں جبکہ آئین کے تحت تمام اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ ریاست کا کوئی بھی ادارہ مساوی بنیادوں پر تمام شہریوں کے بنیادی حقوق فراہم کرنے کیلئے پابند ہے لیکن ہم ستر سالوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس پر عمل درآمد کرنے کے بجائے مشروف کی آمریت میں ریاست کے اداروں میں عالمی ایجنڈے کی روشنی میں ٹھیکیداری نظام کو محنت کشوں اور متوسط طبقے پر مسلط کیا گیا تھا جیسے آج تک سیاسی پارٹیوں کی قیادت ختم کرنے بجائے اس کا بیوروکریسی کے ساتھ مل کر تحفظ کر رہے ہیں جبکہ اس اثناء میں پارلیمنٹ کی سطح پر بہت سی آئینی ترمیم منظور کی گئیں ہیں المیہ یہ ہے کہ ٹھیکیداری نظام کے خلاف قانون سازی کرنے کے بجائے آئین میں دیئے گئے حقوق پر بھی عمل در آمد نہیں ہو سکا اب صورتحال یہ پید ا ہو گئی ہے کہ اداروں میں ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کرنے والے محنت کشوں کو نہ تو کم سے کم ویجز کی ادائیگی کی جا رہی ہے ، سوشل سیکورٹی و ورکرز ویلفیئر بورڈ کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور نہ ہی انہیں تقرر نامے جاری کئے جاتے ہیں تاکہ انجمن سازی میں حصہ لے کر اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کر سکیں اس وقت اداروں میں تاریخ کی بد ترین محنت کشوں کا ٹھیکیداری نظام کے تحت استحصال کیا جا رہا ہے لیکن سیاسی پارٹیاں نان ایشوز کے بجائے محنت کشوں اور متوسط طبقے کو بنیادی مسائل ہیں اس پر پارلیمنٹ میں حکمت عملی مرتب کرکے مسائل کو حل کریں اس سے اداروں میں گُڈ گورننس میں بہتری آئی گی اور ایک عام شخص کو بھی انصاف ملے گا۔

متعلقہ عنوان :