سرکاری اداروں میں بدعنوانی پر قابو پانے کیلئے پی اے سی کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت ہے، خورشید شاہ

ایکٹ میں ترمیم تجویز کی ہے جس کے تحت نوٹس میں آنے والے اہم کیسز کی رپورٹ فوری صدر مملکت کو دی جاسکے گی، آڈیٹر جنرل گرینڈ حیات ہوٹل کی 13.4 ایکڑ اراضی کی پہلی نیلامی اگست 2004ء کو منسوخ کردی گئی ،دوسری نیلامی میں لیز کی مدت 33برس سے بڑھا کر 99 برس کردی گئی، پہلے ساری رقم 120 روز میں ادا کی جانی تھی ، بعد میں مدت بڑھا کر 15 برس کر دی گئی، سی ڈی اے کی بریفنگ

بدھ 31 اگست 2016 18:36

اسلام آباد ۔ 31 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔31 اگست ۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین سیّد خورشید شاہ نے سرکاری اداروں میں بدعنوانی پر قابو پانے کیلئے پی اے سی کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی اے سی کے الگ سیکرٹریٹ کے قیام کیلئے سپیکر کو خط تحریر کیا ہے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی، ایف آئی اے اور نیب سے بڑا فورم ہے، اس کے پاس عدالتی مقدمات کا جائزہ لینے کا اختیار ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف افسران کو ڈراتے ہیں، زیادہ سے زیادہ گرفتاری یا تین ماہ قید ہوتی ہے۔ آڈیٹر جنرل کا کہنا تھا کہ آڈیٹر جنرل ایکٹ میں ترمیم تجویز کی ہے جس کے تحت نوٹس میں آنے والے اہم کیسز کی رپورٹ فوری صدر مملکت کو دی جاسکے گی۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو گرینڈ حیات فائیو سٹار ہوٹل و کانفرنس سینٹر اسلام آباد کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ ڈائریکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ سی ڈی اے اسلام شاہ نے بتایا کہ گرینڈ حیات ہوٹل کی 13.4 ایکڑ اراضی کی پہلی نیلامی اگست 2004ء کو منسوخ کردی گئی جبکہ دوسری نیلامی میں قواعد وضوابط تبدیل کرتے ہوئے اراضی کی لیز کی مدت 33برس سے بڑھا کر 99 برس کردی گئی، پہلے ساری رقم 120 روز میں ادا کی جانی تھی ، بعد میں ادائیگی کی مدت بڑھا کر 15 برس کر دی گئی، ایسا کرنے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کامران لاشاری تھے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ سی ڈی اے پہلے اس معاملہ پر کچھ اور بتاتا رہا اور اب کچھ اور دستاویزات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹل اراضی سکینڈل میں پہلے اور بعد میں دستاویزات فراہم کرنے والے حکام کو بلائیں گے تاکہ معلوم ہواکہ کون درست ہے۔ نیب حکام نے بتایا کہ گرینڈ حیات ہوٹل اراضی کی اراضی 75 ہزار روپے مربع فٹ فروخت کی گئی جبکہ پہلی نیلامی کی فائل نیب کو بھی فراہم نہیں کی گئی۔ سیکرٹری اوورسیز و چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ خضر حیات نے بتایا کہ ای او بی آئی میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن دن دیہاڑے ڈاکہ تھا۔

متعلقہ عنوان :